Friday, May 17
Shadow

Tag: ہانیہ ارمیا

نثری نظم : وہ مجھ کو بھول جائے گا/ ہانیہ ارمیا

نثری نظم : وہ مجھ کو بھول جائے گا/ ہانیہ ارمیا

شاعری
ہانیہ ارمیا تعلق بےنام ہے بے نام ہی رہ جائے گا وہ مجھ کو بھول جائے گا وقت کا جھونکا ایسے جھوم کے آئے گا خوشبو یادوں کی اک پل میں سنگ لے جائے گا وہ مجھ کو بھول جائے گا کبھی بھولے سے یاد اس کا آ جانا کبھی بلا وجہ ہی زیرِ لب مسکرانا کبھی خود سے دیر تک الجھنا کبھی مان کے پھر روٹھ جانا سب خواب کے جیسا ہو جائے گا وہ مجھ کو بھول جائے گا میں نے جانا کہ جانا اس کا لکھا ہوا ہے میں نے کب اس جدائی کا شکوہ کیا ہے میں نے تو دروازہ بھی کھول دیا ہے میں نے خود کو بھی سمجھا لیا ہے مقدر مگر لکیروں سے الجھ جائے گا تعلق بےنام ہے بے نام ہی رہ جائے گا وہ مجھ کو بھول جائے گا...
نثری نظم: کچھ باتیں آج فرض کرتے ہیں| ہانیہ ارمیا

نثری نظم: کچھ باتیں آج فرض کرتے ہیں| ہانیہ ارمیا

شاعری
ہانیہ ارمیا فرصتوں کی بہار میں جاناں چلو آج ہم تم حقیقتوں کے دائرے سے نکلتے ہیں کچھ باتیں فرض کرتے ہیں فرض کرتے ہیں گہرا عشق سوتا ہے تمھارے میرے دل کی آغوش میں جو شوخ لمحوں میں دھیرے سے گدگداتا ہے اس کی مدھم سی سرگوشی رات کے سناٹوں میں گونجتی ہے روح کے نہاں خانوں میں مگر قسمت کے خوف میں بہہ کر ہم اس ضدی لہرِ عشق کو بیگانے پن کی دیوار بنا کر واپس موڑ دیتے ہیں چلو آج یہ بھی فرض کرتے ہیں کہ وہی وقت انمول ہے جو قربتوں کی سوغات لیے ہنستا مسکراتا دوڑتا آتا ہے مگر رازِ الفت عیاں ہو جانے کے ڈر سے ہم ان نایاب لمحوں کو مصروفیت کی آگ میں جھونک دیتے ہیں فرض کرتے ہیں زندگی جو کٹ رہی ہے وہ بےجان ہے زندگی کو زندہ بنانے کے لیے ایک ساتھ چلنا ضروری ہے مگر یہ عشق ادھورا رہ جائے گا یہ ساتھ مکمل نہ ہو پائے گا اس لیے سنو جاناں یہ جو کھیل ہے فرض کرنے کا حقیقت سے الجھنے کا اسے بس فرص...
مجھے تم اچھے لگتے ہو ہانیہ ارمیا

مجھے تم اچھے لگتے ہو ہانیہ ارمیا

شاعری
ہانیہ ارمیا مجھے تم سے محبت نہیں ہے لیکن آج کی رات کہنی ہے یہ بات مجھے تم اچھے لگتے ہو کل صبح کے بعد چھڑا لوں گی میں ہاتھ اس ایک وعدے کے ساتھ کہ پھر نہ ہو گی ملاقات مگر بس آج کی رات کہہ لینے دو یہ بات مجھے تم اچھے لگتے ہو کچھ کچھ اپنے لگتے ہو مجھے تم اچھے لگتے ہو دور جا کے ذرا سا پلٹنا کچھ پل کو رکنا پھر اجنبی ہو جانا نہیں اچھی لگتی یہ تکرار بے شک نہیں ہے تم سے پیار پر کہنے میں نہیں ہے انکار مجھے تم اچھے لگتے ہو کچھ کچھ اپنے لگتے ہو گر جھوٹ بھی بولو پر جانے کیوں سچے لگتے ہو مجھے تم اچھے لگتے ہو گو روٹھنے منانے والا رشتہ نہیں ہے مگر بےنام ہی سہی یہ تعلق احساس سے بنا ہے اس احساس کو دو لفظوں کا سنگار جو چھو لے من کے تار تم بھی کہہ دو ناں اک بار بس آج کی رات وہ چھوٹی سی اک بات مجھے تم اچھے لگتے ہو...
کتاب “بیتے ہوئے کچھ دن ایسے ہیں”پر ہانیہ  ارمیا کا  تبصرہ

کتاب “بیتے ہوئے کچھ دن ایسے ہیں”پر ہانیہ ارمیا کا تبصرہ

تبصرے
ہانیہ ارمیا اس وقت میرے ہاتھ میں کتاب بعنوان "بیتے ہوئے کچھ دن" از قلم نصرت نسیم ہے۔ بلاشبہ کتاب بہت خوب صورت ہے اس کتاب کا سرورق بہت نایاب اور کلاسک نوعیت کا ہے۔ مصنفہ نے بھی پیش لفظ میں ذکر کیا کہ کتاب کا ٹائٹل ان کے عزیز بھتیجے حیدر تمثیل نے کئی بار ڈیزائن کیا اور اس کے بعد اس کی فائنل صورت منتخب ہوئی۔ کتاب کے حتمی سرورق میں پبلشنگ ادارے کے ڈیزائنر کا ہاتھ ہے۔ پریس فار پیس کی انتظامیہ کی محنت قابل تحسین ہے۔ سرورق میرے نزدیک بہت اہمیت رکھتا ہے سرورق وہ پہلی صورت ہوتی ہے جو کتاب کو پکڑنے اور اسے اندر تک دیکھنے پہ مجبور کرتی ہے۔ جس طرح انسانی وجود میں چہرہ انسان کی شخصیت میں اہم مقام رکھتا ہے، بالکل اسی طرح کتاب کا سرورق بھی اسکے چہرے کے مترادف ہے۔ اور میں اس  کتاب کے سرورق سے بہت متاثر ہوئی۔ کتاب کی اشاعت بہت اعلی پائے کی ہے اسکے صفحات پبلیشر ادارے کی نفاست اور ادب سے محبت کا پتہ دے رہے ...
جنگل کہانی بقلم تسنیم جعفری  | تبصرہ نگار| ہانیہ ارمیا

جنگل کہانی بقلم تسنیم جعفری | تبصرہ نگار| ہانیہ ارمیا

تبصرے
ہانیہ ارمیا رسائل اور کتب کے ملتے ہی میرا خود سے وعدہ ہوتا ہے کہ کتاب یا رسالہ مکمل ہوتے ہی پہلی فرصت میں اس پہ تبصرہ کروں گی، مگر ہر بار قلتِ وقت کے باعث ایسا ممکن ہی نہ ہوا۔ کچھ میرے قلم کا مزاج بھی آج کل سیاسی رنگ میں رنگا ہوا ہے، کالمز لکھنا زیادہ پسند کرتا ہے۔ اس لیے تبصرہ ہر بار قلم اور کاغذ کا انتظار کرتا ہی رہ جاتا ہے۔ مگر آج مصمم ارادہ کیا ہے میم تسنیم جعفری کی بےمثال کہانیوں کے مجموعہ "جنگل کہانی" پہ تبصرہ لکھنا ہی لکھنا ہے۔ اور یہ میرے لیے اعزاز ہے کہ تسنیم آپی جیسی قابل لکھاریہ کی تحریر پہ میں کچھ لکھ پاؤں۔ ان کے متعلق ادب اطفال سے وابستہ ہر ادیب و شاعر یہ ضرور جانتا ہے کہ آپ بہت مخلص، ادیب دوست، نرم فطرت رکھتی ہیں، نئے لکھنے والوں کے لیے راہیں ہموار کرنا اور ادب کی خدمت آپ کے مزاج کا خاصہ ہے۔ میری خوش نصیبی ہے کہ میں میم کی کتاب کی ستائش میں کچھ لکھ سکوں۔ "جنگل کہانی" پ...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact