بہاولپور میں اجنبی-ایک جائزہ/ نوید ملک-اسلام آباد
نوید ملک-اسلام آباد
سفر نامہ نگار مبصر ہوتا ہے۔مبصر بصارت کے ساتھ بصیرت بروئے کار لاتے ہوئے کائنات کے آئنے میں ایسے عکس تلاش کر کے انھیں لفظی پیکروں میں ڈھالتا ہے جو عام انسانوں کو نظر نہیں آتے۔سفر نامہ ایک طرف ذاتی تجربات کی روشنی میں کائنات کا مطالعہ ہے تو دوسری طرف رویوں کا نفسیاتی تجزیہ بھی ہے۔ایک پلیٹ فارم پر مجھ سے ایک دوست نے سوال کیا کہ سفر نامہ پڑھنے کی ضرورت دورِ جدید میں کیونکر ہو؟۔سوشل میڈیا نے دنیا کے کونے کونے کے مناظر آنکھوں میں قید کر لیے ہیں۔ جو چیز ہم اسکرین پر دیکھ سکتے ہیں ان کےبارےمیں پڑھنےکی کیاضرورت ہے۔میرا جواب تھا:"ویڈیو مناظر دکھا سکتی ہیں مگر کیفیات نہیں۔سفر نامہ نگار تودراصل الفاظ کے ذریعے کیفیات سمیٹنے کی کوشش کرتا ہے اور قاری انھیں محسوس کرتا ہے ، حظ اٹھاتا ہے"
پریس فار پیس فاؤنڈیش کے زیرِ اہتمام شائع ہونے والے سفر نامے"بہاولپور میں اجنبی" نے مجھے چ...