Tuesday, April 30
Shadow

Tag: رباب عائشہ

رباب عائشہ کی خودنوشت “لمحوں کی دھول”، تاثرات: نصرت نسیم

رباب عائشہ کی خودنوشت “لمحوں کی دھول”، تاثرات: نصرت نسیم

تبصرے
تاثرات: نصرت نسیم بہت پیاری رباب عائشہ کی منفرد خود نوشت لمحوں کی دھول  کا مسودہ میرے ہاتھوں میں ہے ۔اور۔مجھے بے پایاں مسرت محسوس ہورہی ہے ۔اس مسرت کی وجہ تو آخر میں بیان کرونگی ۔فی الوقت لمحوں کی دھول پر بات کرتی ہوں ۔جو لمحوں کی دھول نہیں ۔بلکہ ایک پورے دور پورے عہد کو رباب نے پوری سچائی کے ساتھ محفوظ کردیا ہے ۔آج سے 50 سال پہلے کا روالپنڈی ،مقامات۔،حالات ،رشتے داریاں ،رسم۔ورواج وضع۔داریاں ،محبتیں  ان سب رنگوں سے دمکتی خود نوشت ہے۔یہ ایک کارکن صحافی اورجرات مند خاتون کی داستان حیات ہے ۔کہ جس نے کارزارِ حیات کی کٹھنایئوں اوررکاوٹوں کاڈٹ کر مقابلہ کیا ۔دو چھوٹے بچوں کے ساتھ اخبار کی نوکری کو ئی آسان بات نہ تھی ۔مگر ہمت و حوصلے کے تیشے سے اس نے مشکلات کے کوہ گراں تسخیر کئے ۔پچاس سالہ صحافتی زندگی کی اس داستان میں عائشہ نے بڑی جرات اورسچائ کے ساتھ ملک کے دو بہت بڑے اورمشہور اخبارات کے اس...
“لمحوں کی دھول “از رباب عائشہ/تبصرہ : قانتہ رابعہ

“لمحوں کی دھول “از رباب عائشہ/تبصرہ : قانتہ رابعہ

تبصرے
تبصرہ : قانتہ رابعہ "زندگی صرف ایک بار ملتی ہے کسی کے لیے یہ زہر کی مانند ہے اور کسی کے لیے تریاق ،کامیاب ہے وہ جو دوسروں کی زندگی سے سبق سیکھتا ہے ناکامی کا ہو تو بچنے کی کوشش اور قابل رشک ہو،تو اسے اپنانے کی"۔  کسی بھی نامور شخصیت کی داستان حیات بالعموم اس کے مرنے کے بعد لکھی جاتی ہے لکھنے والا جو لکھتا ہے وہ سو فیصد ویسی نہیں ہوتی جو زندگی گزارنے والے نے گزاری۔   انیس بیس کا فرق رہتا بھی ہے لیکن جو داستان حیات لکھنے والے نے خود لکھی وہ ایک فلم کرنے والے کیمرہ کی مانند ہوتی ہے جس سے بہت کچھ سیکھا جاسکتا ہے۔  میری رائے میں بہترین کتاب وہ ہے جو شروع کریں تو ادھوری چھوڑنا مشکل ہو جائے ۔کتاب ہاتھ سے رکھنا پڑے تو دھیان گیان اسی طرف رہے۔  میرے پاس بھی کسی ناول کے کرداروں سے مزین  ،افسانوں جیسی دلچسپ  اور کہانیوں جیسی سادگی لئے معروف  خاتو...
رباب عائشہ  کی تصنیف ” سدا بہار چہرے” پر نصرت نسیم کی تاثراتی تحریر

رباب عائشہ  کی تصنیف ” سدا بہار چہرے” پر نصرت نسیم کی تاثراتی تحریر

تبصرے
تحریر: نصرت نسیمیوں تو گھر میں کئ اخبار آتے۔روزنامہ کوہستان، انجام، شہباز، حریت کراچی اور روزنامہ جنگ پڑھنے کو تو ہم سارے اخبار پڑھتے مگر  روزنامہ حریت اور جنگ ہمارے پسندیدہ تھے۔ حریت کراچی شام کو آتا۔فخر ماترے اس کے ایڈیٹر تھے ۔اور یہ بہت عمدہ اور معیاری اخبار تھا۔دوسرا روزنامہ جنگ راولپنڈی ،۔کہ اس کے بچوں کاصفحہ، بہنوں کی محفل ہمیں خاص طور پر پسند تھی۔بچوں کے صفحے کے انچارج مضطر اکبر آبادی تھے۔اور ان کا کیا کڑا معیار تھا۔کہ مشکل سے اور طویل انتظار کے بعد کوئی کہانی چھپنے کی نوبت آتی ۔بچوں کے صفحے کے بعد" بہنوں کی محفل "میں بھی شریک ہوگئے۔اس صفحے کی انچارج رباب عائشہ تھیں۔پسندیدہ اشعار، خطوط کے جواب، فیچر، انٹرویو اور بہت عمدہ مضامین پڑھنے کو ملتے۔بہت خوبصورت باتصویر یہ صفحہ ہمیں خاص طور پر پسند تھا ۔رباب عائشہ ہماری باجی تھی۔برسوں ان سے جذباتی وابستگی رہی۔پھر وقت نے زقند بھری۔ہم بھ...
رباب عائشہ کی تصنیف ” سدا بہار چہرے” کے بارے میں مہوش اسد شیخ کے تاثرات

رباب عائشہ کی تصنیف ” سدا بہار چہرے” کے بارے میں مہوش اسد شیخ کے تاثرات

تبصرے
تاثرات :مہوش اسد شیخپریس فار پیس کی ایک روایت یہ بھی ہے کہ جب آپ کتاب کی اشاعت کرواتے ہیں تو کتابوں کی ڈلیوری کے ساتھ آپ کو دو کتابیں تحفتاً بھی ملتی ہیں۔ مجھے اپنی کتاب کے ساتھ احمد رضا انصاری کی” خونی جیت“ اور رباب عائشہ صاحبہ کی” سدا بہار چہرے “ملی۔ پہلے تو کتاب دیکھ کر میرا دل برا ہوا کہ میں نے کسی افسانوی مجموعہ کی امید لگا رکھی تھی۔ ان دنوں افسانے و ناول پڑھنے کو من مچل رہا تھا۔ کتاب سدا بہار چہرے کی اشاعت بہت خوبصورت کی گئی لیکن میں نے کتاب بنا پڑھے ایک طرف رکھ دی۔ خونی جیت کے مطالعہ سے فراغت کے بعد سوچا، دیکھا تو جائے کہ آخر یہ سدا بہار چہرے ہیں کون کون سے۔میرے ذہن میں تھا کہ رباب عائشہ کوئی دوشیزہ ہو گی لیکن مصنفہ کا تعارف، قابلیت اور شفیق چہرہ مجھے متاثر کر گیا۔ کتاب پر لکھے تاثرات پر سرسری کی نگاہ ڈالی اور آگے بڑھ گئی۔مصنفہ نے سب سے پہلے ہاجرہ منصور اور منصور راہی پر قلم اٹھایا...
یادوں کا البم-سدا بہار چہرے /منیرہ احمدشمیم

یادوں کا البم-سدا بہار چہرے /منیرہ احمدشمیم

تبصرے
منیرہ احمد شمیمرباب عائشہ کی کتاب ۔۔۔ سدا بہار چہرے ۔ جو چند دن پہلے ہی منظر عام پر آئی ہے۔ ان کی یہ کتاب اس وقت مجھ سے محو گفتگو ہے۔ اس حسین موسم میں کتاب پڑھنا کوئی عجیب بات نہیں ۔۔کھڑکی کھولی تو باہر کی فضاء پر بہار تھی ۔ایسے موسم میں کتاب پڑھنے کا ایک اپنا ہی مزہ ہے۔   رباب عائشہ کی یہ کتاب یادوں کا خوبصورت البم ہے ۔ جس میں انہوں نے اپنی زندگی کے ذاتی تجربات اور مشاہدات کی روشنی میں اپنی تحریروں کو اُجاگر کیا ہے ۔        بیتے دنوں کی یادوں کو قلم بند کرنا ۔۔۔ اورپھر ماضی کے گزرے ماہ وسال سے گرد جھاڑنا بڑا صبر آزما کام ہے۔ ۔۔۔ مگر یادوں کا کیا ہےوہ تو کسی بھی وقت حملہ آور ہو سکتی ہیں ۔        جس طرح موسموں کے اثرات مختلف احساسات کو جنم دیتے ہیں اور انسان کو کسی دوسری دنیا میں لے جاتے ہیں ۔۔۔ اسی طرح کچھ آوازیں انسان کو ماضی کے کسی دریچے...
رباب عائشہ کی کتاب سدا بہار چہرے

رباب عائشہ کی کتاب سدا بہار چہرے

تبصرے
رباب عائشہ کی کتاب سدا بہار چہرے اردو ادب میں نادر اضافہ | تبصرہ نگار :قانتہ رابعہ  تبصرہ نگار :قانتہ رابعہ  افسانہ اور کہانی سے کہیں زیادہ چہروں کا مطالعہ دلچسپ ہے ،خواہ دنیا کی بھیڑ میں ملیں یا کتابوں کے صفحات پر ہر چہرہ ایک کہانی تو اب پرانی کہاوت ہوگئی اب یوں کہنا چاہئے ہر چہرہ ،کہانی در کہانی پہلے کہتے تھے اک چہرے پر کئی چہرے سجا لیتے ہیں لوگ! اب کہنا چاہئیے ہر چہرے پر  ہے دکھ اور سکھ کا سنجوگ لوگ اچھے بھی ہوتے ہیں اور برے بھی ،جن سے معاملہ اچھائی کا ہو انہیں اچھائی کی سند دے دی جاتی ہے اور وہی لوگ جن کے ساتھ برائی سے پیش آتے ہیں تو انہی لوگوں کو برا کہہ دیا جاتا ہے لیکن اللہ نے کچھ لوگوں کے اندر خیر اور بھلائی کا مادہ اتنا زیادہ رکھا ہوتا ہے کہ وہ خلق خدا سے صرف بھلائی کا ہی تعلق رکھتے ہیں ،ان کے اندر موجود بھلائیوں کا پلڑا اتنا غیر معمولی ہوت...
رباب عائشہ۔مصنفہ۔ کالم نگار۔  افسانہ نگار

رباب عائشہ۔مصنفہ۔ کالم نگار۔  افسانہ نگار

Writers, رائٹرز
رباب عائشہ محترمہ رباب عائشہ ملک کی ایک مایہ ناز   سنئیر اخبارنویس ، کالم نگار اور لکھاری ہیں۔جنھوں نے  ملک کے موقر اخبارات روزنامہ جنگ اور نوائے وقت میں طویل عرصے تک صحافتی خدمات انجام دیں ۔ ۔سینٹ تھریسا سکینڈری سکول راولپنڈی سے  ابتدائی تعلیم کے بعد  مزید تعلیم پوسٹ گریجوئیٹ کالج  برائے خواتین راولپنڈی سے مکمل کی۔ رباب عائشہ کا  تخلیقی سفر انھوں نے سکول کے زمانے سے ہی کہانیاں لکھنے کا سلسلہ شروع کر دیا تھا  جو ماہنامہ تعلیم و تربیت اور  "ہدایت " لاہور میں شائع ہوئیں۔دوران تعلیم ہی روزنامہ کوہستان اور روزنامہ جنگ میں ان کے مضامین شائع ہونا شروع ہو گئے تھے ۔ کالج میگزین میں بھی تحریریں شائع ہوئیں۔ رباب عائشہ  کا  صحافتی دور انھوں نے 1966 میں روزنامہ جنگ راولپنڈی میں باقاعدہ  ملازمت  اختیار کی اور پچیس سال ت...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact