Tuesday, April 30
Shadow

Tag: بہترین کتاب

شفا چودھری کے افسانوی مجموعے  “گونگے لمحے” پر حسن امام کا تبصرہ

شفا چودھری کے افسانوی مجموعے  “گونگے لمحے” پر حسن امام کا تبصرہ

تبصرے
تبصرہ : حسن امام ۔ کراچیشفا چودھری ایک ابھرتی ہوئی افسانہ نگار ہیں ، انہوں نے بہت تیزی سے اپنی شناخت بنائی اور بہت جلد ہی ان کا ایک افسانوی مجموعہ “ گونگے لمحے “ مَنَصَّۂ شُہُود پر آیا ۔سولہ افسانوں اور  سترہ مختصر افسانوں کی اس کتاب کا عنوان دلچسپ ہے جو قاری کی توجہ اپنی جانب کھینچ لیتا ہے ۔ کتاب میں شامل تمام افسانوں میں ان کی تخلیقی صلاحیت اور حقیقت نگاری پورن ماشی کے چاند کی طرح نظر آتی ہے ۔موضوعات اور مرکزی خیالات کے  حوالے سے اگر شفاء چودھری کے افسانوں پر نظر ڈالی جائے تو ان میں سماجی آگہی کی کرب ناکی بھی نظر آتی ہے اور خیر و شر کے درمیان کھینچا تانی کی جھلکیاں بھی دکھائی دیتی ہیں ۔ ان کے رومانی افسانے بھی پڑھنے کا لطف دوبالا کرتے ہیں ۔ان سبھوں کی پیش کش میں انہوں نے وہی اسلوب اپنائے ہیں جو ان سے ہم آہنگ ہیں ۔ ایک دو افسانوں میں انہوں نے کئی اسالیب کے رنگوں میں برش ڈبو ...
زندگی کی حقیقتوں کا عکس: “آئینے کے پار”/ تبصرہ نگار: ماہم جاوید

زندگی کی حقیقتوں کا عکس: “آئینے کے پار”/ تبصرہ نگار: ماہم جاوید

تبصرے
مبصرہ : ماہم جاویدچند دن پہلے "مہوش اسد شیخ" کا افسانوی مجموعہ موصول ہوا ۔اس کے ساتھ چند ایک کتابیں اور تھیں ۔یوں تو سب کتابیں بہت خوب ہیں مگر جو وجۂ جاذبیت بنا وہ تھا کتاب کا سرورق ۔کتاب کے سرورق کے بارے میں کیا لکھوں ؟میں خود ایک طلسماتی دنیا میں رہنے والی لکھاری  ہوں ۔اس لیے کتاب کا سرورق دیکھتے ہی میں ایک طلسماتی دنیا میں چلی گئی ،ایک بے حد خوبصورت  کتاب  جس کے افسانوں نے مجھے یہ سکھایا کہ ہر سوال کا جواب ضرور ہوتا ہے ۔ہر مشکل کے ساتھ آسانی ہوتی ہے ،ہر بند دروازے کی کنجی ہمارے آس پاس ہی ہوتی ہے ۔فقط ضرورت ہے تو اسے ڈھونڈنے کی ۔اسے کھوجنے کی۔ پہلا افسانہ پڑھتے ہی اس بات کا اندازہ ہوا کہ مصنفہ معاشرے کے بظاہر چھوٹے چھوٹے نظر آنے والے مسائل پر بڑی وسیع نظر رکھتی ہیں ۔افسانہ " میری کشتی وہاں ڈوبی" اس ہی بات کی غمازی کرتا ہے کہ بظاہر نظر آنے والے چھوٹے مسائل اور چھوٹی چھو...
محمد احمد رضا کی  تصنیف  “خونی جیت ” مہوش اسد شیخ کی نظر میں

محمد احمد رضا کی  تصنیف  “خونی جیت ” مہوش اسد شیخ کی نظر میں

تبصرے
کتاب: خونی جیتمصنف : محمد احمد رضا انصاریتاثرات : مہوش اسد شیخکتاب” خوبی جیت “بہترین، دیدہ زیب سرورق جسے دیکھتے ہی بچوں کا دل کتاب پڑھنے کو یا کہانی سننے کے لیے مچل مچل اٹھے۔ صرف یہی نہیں اس خوبصورت کتاب کی ڈیزائننگ بہت زبردست ہوئی ہے، ہر کہانی کے ساتھ اس سے مطابقت رکھتے اسکیچ نے کتاب کا حسن دوبالا کر دیا ہے۔ بچوں کی دلچسپی کا مکمل سامان مہیا کیا گیا ہے۔ جہاں ادارے نے کتاب کی اشاعت انتہائی عمدہ کی ہے وہیں نوعمر مصنف محمد احمد رضا نے مواد بھی بہت عمدہ فراہم کیا ہے۔ اس کے قلم نے بھی پورا حق ادا کیا ہے۔ بچوں سے محبت کا بہت خوب ثبوت پیش کیا ہے۔ ان کے اذہان اور دلچسپی کو ملحوظ خاطر رکھا ہے۔ بچوں کے لیے جہاں پریوں کی کہانیاں دلچسپی کا عنصر رکھتی ہیں وہیں بولتے ہوئے جانور اور پودے بھی انہیں لبھاتے ہیں۔ وہ حیرت و دلچسپی سے ایسی کہانیاں سنتے ہیں اور سوالات بھی کرتے ہیں جس سے ان کی عقلی طاقت کو تقو...
احمد رضا انصاری چھوٹی عمر  اور بڑا کام/تبصرہ نگار : قانتہ رابعہ

احمد رضا انصاری چھوٹی عمر  اور بڑا کام/تبصرہ نگار : قانتہ رابعہ

تبصرے
قانتہ رابعہسوشل میڈیا پر بسا اوقات ایسی چیزوں کی اتنی زیادہ تشہیر کی گئی ہوتی ہے کہ جب تک وہ ہاتھ میں نہ آجائیں قرار نہیں اتا لیکن یہ بے قرار اس وقت پچھتاوے میں بدل جاتا ہے جب اس چیز کو دیکھ نہ لیا جائے کتب ہوں تو ان کا مطالعہ نہ کر لیا جائے۔ان کتابوں کے چند صفحات کے مطالعہ سے ہی اونچی دکان پھیکا پکوان جیسے محاورے ذہن میں دھمال ڈالتے ہیں ایسی کتب دیکھنے کیا سونگھنے  کے قابل بھی نہیں ہوتیںلیکن اسی سوشل میڈیا پر ایسی چیزوں کا بھی معلوم ہوتا ہے کہ جب وہ دسترس میں ہوتی ہیں تو حیرت اور رشک کے ملے جلے جذبات سے دل و دماغ میں یہ بات آتی ہے کہ اگر یہ کتاب میرے مطالعے میں نہ ہوتی تو میں اس اس عمدہ کتاب سے لاعلم رہتی اور روح کو پیاسا ہی رہنے دیتی۔جی احمد رضا انصاری جسے میں نے اس سے قبل نہیں پڑھا تھالیکن پریس فار پیس اور محترم بھائی پروفیسر ظفر اقبال صاحب کی آدب دوستی کے طفیل نادر کتب کے نسخے موصول ہ...
سفر اور کتاب ۔ تبصرہ نگار: ادیبہ انور یونان

سفر اور کتاب ۔ تبصرہ نگار: ادیبہ انور یونان

تبصرے
تبصرہ: ادیبہ انور یونانکتاب : بیتے ہوئے کچھ دن ایسے ہیںلکھاری: نصرت نسیماشاعتی ادارہ: پریس فار پیس یو کےیورپ سے پاکستان کا سفر ہمیشہ طویل ہوتا ہے اور اس میں فلائٹ تبدیل کا انتظار لازمی ہوتا ہے۔  ایسے میں اگر بچے ساتھ سفر نہ کر رہے ہوں۔ تو کتاب کا ساتھ بہترین رہتا ہے۔والد صاحب کی خرابی طبعیت کی وجہ سے عجلت میں پاکستان کے لیے نکلی تو پریشانی میں کتاب ساتھ لینے کا خیال نہ آیا۔دو ہفتے کا یہ سفر مسلسل ہسپتال میں گزرا۔ دن رات ابو جی کے پاس ٹھہرنا تھا۔ تو نصرت نسیم صاحبہ کی کتاب ” بیتے ہوئے کچھ دن ایسے ہیں“  امی سے کہہ کر گھر سے منگوا لی۔یہ وہ کتاب ہے جو پہلے یو کے سے یونان پارسل ہوئی ۔ مگر مجھے موصول نہ  ہو  سکی۔پھر پاکستان والے گھر میں ادارے کی طرف سے ارسال کی گئی۔ لیکن جب پاکستان سے یونان کتابیں منگوائیں۔ تو یہ کتاب پھر بھی یونان نہ پہنچ سکی۔اللہ رب العالمین کے اپنے منصوبے ہوتے ہیں۔ اور حکمتی...
گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج مظفر آباد میں  کرن عباس کرن کے ناول  کی تقریب پزیرائی

گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج مظفر آباد میں  کرن عباس کرن کے ناول  کی تقریب پزیرائی

ہماری سرگرمیاں
گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج مظفر آباد میں  پریس فار پیس فاؤنڈیشن برطانیہ کے زیراہتمام نوجوان مصنفہ  کرن عباس کرن کے شائع کردہ  ناول کی تقریب پزیرائی منعقد ہوئی۔ مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کرن عباس کرن کا ناول یقینا مسقبل میں سنجیدہ ادب میں اپنا نام مقام پیدا کرے گا۔نئے قلم کاروں کی کتب کی اشاعت  خوش آئند ہے۔ مقررین نے  کرن عباس کرن  کے اسلوب ، فن اور کردار نگاری پر سیر حاصل  گفتگو کی۔ مقررین میں  پروفیسریوسف میر، ڈاکٹر عبدالکریم، ڈاکٹرشگفتہ،  پروفیسر راجا  رحمت، چوہدری غلام عباس، پروفیسر رابعہ حسن،  پروفیسر سعید احمدشاد اور دیگر مقریرین شامل تھے۔ تلاوت کی سعادت شعبہ انگریزی کے طالب علم عمر اسد  نے حاصل کی۔ نعت رسول مقبول  شعبہ انگریزی کے طالب علم احتشام نے پرسوز آواز میں پیش کی۔  کرن عباس کرن نے ناول کے لکھنے کی پیچھ...
نصرت نسیم کی  کتاب  “بیتے ہوئے کچھ دن ایسے ہیں”/ تبصرہ: پروفیسر خالدہ پروین

نصرت نسیم کی  کتاب  “بیتے ہوئے کچھ دن ایسے ہیں”/ تبصرہ: پروفیسر خالدہ پروین

تبصرے
کتاب کا نام ۔۔۔۔۔ بیتے ہوئے کچھ دن ایسے ہیںصنفِ سخن ۔۔۔۔۔ خود نوشتمصنفہ ۔۔۔۔۔۔ نصرت نسیممبصرہ ۔۔۔۔۔۔ خالدہ پروینآپ بیتی یا خود نوشت ایک ایسی صنف ہے جس میں اپنی زندگی کا تذکرہ کرتے ہوئے مصنف اپنی ترجیحات اور لگاؤ کے مطابق سوچ وفکر ، عقائد ، تعلقات ، تجربات ، واقعات ، تہذیبی رنگ اور سیاسی فضا کو محفوظ کر لیتا ہے  یہی وجہ ہے کہ "جوش ملیح آبادی" نے "یادوں کی بارات" میں مذہبی عقائد ، روایات اور اپنے ذاتی تعلقات کو انتہائی بے باکی سے پیش کیا ، "شورش کاشمیری" نے "پسِ دیوارِ زنداں" میں اپنے عہد کا سیاسی ماحول ، قیدوبند کا زمانہ اور ظالم سامراج کے ظلم وستم محفوظ کر دیے ، "قدرت اللّٰہ شہاب" نے "شہاب نامہ" میں اپنی ذاتی زندگی ، تحریک آزادی کی فضا ، بیوروکریسی کے پلٹے ، آمریت کی کھینچا تانی کے ساتھ ساتھ روحانی رنگ کو خود نوشت کا حصہ بنا دیا ، "ممتاز مفتی" نے "علی پور کا ایلی" میں ہر چیز کو افسان...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact