Sunday, May 5
Shadow

Month: July 2021

پریس فارپیس فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام ماحولیات کے بارے میں ورکشاپ

پریس فارپیس فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام ماحولیات کے بارے میں ورکشاپ

خبریں, ہماری سرگرمیاں
گلوبل وارمنگ اسی شدت سے جاری رہی تو کرہ اراضی کی بقا خطرے میں پڑ سکتی ہےڈاکٹر بصیر الدین، سرفراز علی، راجہ امیر، بصیرتاجور،اختر نعیمی حافظ نصیر اور دیگر کا خطاباٹھمقام وادی نیلمماحولیات کے ماہرین نے خبر دار کیا ہے کہ اگر گلوبل وارمنگ اسی شدت سے جاری رہی تو کرہ اراضی کی بقا خطرے میں پڑ سکتی ہے - ماحولیات سے منسلک خطرات کو اجاگر کر نے کے لئے میڈیا اہم کر دار ادا کر سکتا ہے - ان خیالات کااظہار پریس فار پیس فاؤنڈیشن کے زیراہتمام“ماحولیات کی رپورٹنگ: ڈیجیٹل دور میں“کے موضوع پر یہاں ایک روز ہ تربیتی ورکشاپ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوۓ ماہر ین ماحولیات اور ابلاغیات نے کیا -تربیتی ورکشاپ میں ماہرماحولیات ڈاکٹر بصیرالدین قریشی اور لاہور سے خصوصی طور پر آئے ہوۓ ماحولیاتی  ابلاغیات کے ماہر سرفراز علی نے لیکچر دیے - پریس فار پیس فاؤنڈیشن کے نمائندے نصیر الدین مغل کے علاوہ مقامی سماجی رہنماؤں، ماہرین...
Reporting Climate Change in Digital Age

Reporting Climate Change in Digital Age

Environment
The climate change is one of the greatest threats of our time facing humanity, say environmentalists Athmuqam (PFPF News): The climate change is one of the greatest threats facing humanity in our times, environmentalists and campaigners said this here in Athmuqam-73km away from Muzaffarabad-Pakistan-administered-Kashmir on Monday. They were speaking to the participants of a workshop that was organised by Press for Peace Foundation (UK). Environmentalist and campaigner Dr. Baseer ud din Qureshi explained with examples how the degradation of environment had a direct link with the scarcity of natural resources. “The irresponsible and negligent use of resources ultimately brings catastrophes in shape of natural disasters, destruction of vegetation and wildlife ...
تسنیم جعفری : ایک عہد ساز ادبی شخصیت /تحریر شبیر احمد ڈار

تسنیم جعفری : ایک عہد ساز ادبی شخصیت /تحریر شبیر احمد ڈار

شخصیات
   تحریر شبیر احمد ڈار           پاکستانی ادب میں  ایک تابندہ نام " تسنیم جعفری " کا ہے  جو ایک معروف ادیبہ ، ماہر تعلیم ، شاعرہ ، مصور ، سائنس فکشن رائٹر اور درجنوں کتب کی مصنفہ ہیں ۔  بچوں کے ادب کے حوالے سے آپ کی  شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں آپ کی منفرد اسلوب پر مشتمل کہانیاں اور دیگر  مضامین کو علمی و ادبی حلقوں میں خوب پذیرائی ملی ۔ شبیر احمد ڈار        تسنیم جعفری کا اصل نام " تسنیم اختر جعفری " ہے اور قلمی نام "تسنیم جعفری " ہے آپ کا تعلق اسلامی جمہوریہ پاکستان کے تاریخی شہر لاہور سے ہے ۔ آپ نے 2004ء میں اپنی پہلی کہانی لکھی جو ماہ نامہ پھول میں شائع ہوئی اس کے بعد یہ سفر تیزی سے جاری رہا اور اپنے فکری و فنی طرز تحاریر سے جلد ہی علمی و ادبی حلقوں کے ساتھ قارئین کی توجہ  بھی حاصل کر لی ۔  آپ ک...
تحریری مقابلہ بعنوان ناڑ شیر علی خان | مقابلے میں شرکت کی حتمی تاریخ میں توسیع

تحریری مقابلہ بعنوان ناڑ شیر علی خان | مقابلے میں شرکت کی حتمی تاریخ میں توسیع

ہماری سرگرمیاں
 تحریری مقابلے میں شرکت کے لئے آخری تاریخ میں توسیع کردی گئی ہے۔ نئی حتمی تاریخ  :15اگست2021 مصنّفین ،  دانشور، محققین ،  کالم نگار ، صحافی،  معززین علاقہ ، اساتذہ ، طلبا  وطالبات،  سرکاری و نیم سرکاری اداروں کے موجودہ و ریٹائرڈ ملازمین (خواتین و حضرات)  اور سوشل میڈیا پر لکھنے والے متوجہ ہوں۔پریس فار پیس فاؤنڈیشن تخلیقی سرگرمیوں کے فروغ کے لیے ایک تحریری مقابلے   کا انعقاد کر رہی ہے ۔ مقابلے میں شرکت کے خواہش مند وں کے لیے عمر و قابلیت کی کوئی قید نہیں ہے۔ مقابلے  کا  عنوان  مندرجہ ذیل  ہے   ناڑ شیر علی خان ،  میری نظر میں تحریری مقابلے کا مقصد  اس  سرگرمی کا   مقصد قدرتی وسائل سے مالا مال آزاد کشمیر کے خوبصورت ضلع  باغ  کی یونین کونسل ناڑ شیر علی خان  کے&...
Where the youth of today are going? | By Wajid Gilani

Where the youth of today are going? | By Wajid Gilani

Opinion
“The future of the world belongs to the youth of the world, and it is from the youth and not from the old that the fire of life will warm and enlighten the world. It is your privilege to breathe the breath of life into the dry bones of many around you”-Tom Mann Undoubtedly, the youth are a very constructive pillar of a nation as they play a vital role in the development of society. If we look back into history, we will find that there were many instances when the youth with their enthusiasm, hard work, and diligence, revolutionised their societies. Photo by RODNAE Productions on Pexels.com From the Parkland students  to the Arab Spring, youth has a history of pushing social changes forward. Unfortunately, our youth in Pakistan are not on right direction now, and are going...
زندگی کے ساٹھ سال   تحریر :ماہ نور جمیل عباسی

زندگی کے ساٹھ سال تحریر :ماہ نور جمیل عباسی

آرٹیکل
تحریر :ماہ نور جمیل عباسیکسی بھی کام کے شروع کرنے کے بعد اس کے آدھ پر پہنچ کر ہم اطمینان و سکون سے فیض یاب ہوتے ہیں ۔ کہ واہ ! کام آدھا رہ گیا جلد ختم کو جائے گا ۔انسانی زندگی زیادہ سے زیادہ اوسطاً 60 سال رہ گئی ہے،اور ساٹھ کا آدھ تیس سال ، انسان جب 25 سال سے کم عمر ہوتا ہے تب ساری دنیا کو اپنے قدموں تلے سمجھتا ہے ۔ مجھ جیسا شاہکار شاید ہی اس دنیا میں ہو ۔میں جو چاہے کر سکتا ہوں ، میں لازوال ،میری جوانی میرے خواب آب حیات پی چکے ۔ یعنی موت کی طرف رتی برابر دھیان نہیں جاتا اور اگر چلا جائے تو ذہن بذات خود ذہن کو روکتا ہے موت کے بار میں سوچنے سے ، روح کے پرواز کر جانے کو ۔جیسے ایک پہاڑ ہو ،اسکی چوٹی تک پہنچتے تیس سال لگے ،اب اس چوٹی کی دوسری جانب اترتے ہوئے بھی تیس سال لگیں گے اور سفر ختم ، ہماری خوبصورت جلد ،خوبصورت آنکھیں ، خوبرو ہونٹ ،مضبوط بازو ،سب فنا ، ابلتے خواب ہوا بن کے اڑ جائیں گے ...
اپنے آنسو چھپا کر رکھنے والا / تحریر : سردار عاشق حسین

اپنے آنسو چھپا کر رکھنے والا / تحریر : سردار عاشق حسین

شخصیات
     تحریر : سردار عاشق حسین             درد کی شدت بڑھتی ہی جا رہی ہے ، کوئی دوا  کوئی تدبیر  کارگر ثابت  نہیں ہو رہی، جسم ناتواں اور کمزور  ہو چکا ہے۔میرے بھائی زرداد حسین حسرت نے  اپنے معالج  ڈاکٹر احسن کے  نام اپنے  آخری خط میں اپنی تکلیف کا زکر کیا تھا تاہم درد کی شدت کے باوجود  ان کی زبان پر کوئی  شکایت نہیں تھی۔ ضبط کا بندھن ٹوٹنے نہیں دیا ، صبر کا دامن تھامے رکھا  بلکہ اکثر انہیں  یہ کہتے ہوئے سنا گیا کہ اس حال میں میرا اللہ خوش  ہے  تو میں بھی خوش ہوں ۔ زرداد حسین حسرت پیشے کے اعتبار سے معلم تھے مگر حقیقی معنوں میں تعلیم جسمانی کے استاد کے ساتھ ساتھ  ایک فنکار ، سماجی کارکن اور، لکھاری بھی تھے ، فن تعمیرات ، گھروں کی آرائش وزیبائش سمیت کئی  ہنر انہو...
بلدیاتی انتخابات ناگزیر کیوں ؟ تجزیہ : نقی اشرف

بلدیاتی انتخابات ناگزیر کیوں ؟ تجزیہ : نقی اشرف

آرٹیکل
تجزیہ : نقی اشرفہمارے ہاں قانون ساز اسمبلی کے انتخابات کے موقع پر اکثر اس جملے کی بازگشت سنائی دیتی ہے ‘‘سڑک،نالی،ٹونٹی کھمبے کی بنیاد پر ضمیر خریدے جارہے ہیں‘‘۔اس بارے میں دو رائے نہیں ہیں کہ ترقیاتی کام(سڑک،ہسپتال،سکول،بجلی و پانی) کروانا قانون ساز اسمبلی کے ممبران کا کام نہیں ہے بلکہ اُن کا کام قانون سازی ہے(یہ الگ بحث ہے کہ ممبرانِ قانون ساز اسمبلی کو قانون سازی کے اختیارات حاصل ہیں یا نہیں۔ ترقیاتی کام بہرحال بلدیاتی نمائندوں کا کام ہے۔ یہ بڑا المیہ ہے کہ ہمارے ہاں(پاکستانی زیرانتظام جموں کشمیر) بلدیاتی نظام گزشتہ تین دہائیوں سے موجود نہیں ہے۔ بلدیاتی نظام ہی جمہوریت کی بنیاد ہے۔ دُنیا میں بلدیاتی نظام کے بغیر جمہوریت کا تصور محال ہے،ایسی انہونیاں ہمارے ہاں ہی ہوتی ہیں۔ میں نے قبل ازیں بھی لکھا تھا اور اب مکرر عرض ہے کہ کسی خوبصورت جھیل میں پانی کی آمد اور نکاسی کا سلسلہ بند کردیا ج...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact