Sunday, May 5
Shadow

Month: January 2021

دومیل کی بارہ دری

دومیل کی بارہ دری

تصویر کہانی
کہانی کار :  محمد امتیاز ظفر  مظفرآباد میں دو دریاؤں کے سنگم پر دومیل کے مقام پر ایک تاریخی بارہ دری موجود ہے۔ یہ بارہ دری  ریاست جموں وکشمیر کے دوسرے ڈوگرہ حکمران  رنبیر سنگھ نے 1885 میں تعمیر کروائی تھی ۔ تاریخ بتاتی ہے کہ تقسیم ہندوستان کے وقت جب کانگرنسی رہنما جواہر لال نہرو کشمیر آۓ ۔ تو چوتھے اور آخری ڈوگرہ حکمران ہری سنگھ نے انھیں تین دن تک یہاں قید رکھا تھا - بعض مؤرخیں کے مطابق نہرو کو اس بارہ دری میں نہیں رکھا گیا تھا۔ بلکہ گڑھی  دوپٹہ کے ڈاک بنگلہ میں قید رکھا  گیا تھا ۔ اور یہ بھی کہا جا تا ہے کہ نہرو کے شیخ عبداللہ سے تعلقات تھے۔ جن کی وجہ سے ہری سنگھ کا خیال تھا کہ نہرو کشمیر میں شیخ عبداللہ سے مل کر ہندوستان کے حق میں مہم چلا رہے ہیں۔ ...
آزاد احمد چوہدری

آزاد احمد چوہدری

رائٹرز
آزاد احمد چوہدری کا تعلق ضلع کوٹلی آزاد کشمیر کے نواحی گاؤں بڑالی سے ہے ۔  مختلف اخبارات اور ویب سائٹس کے لئے سیاسی ، معاشی اور معاشرتی مسائل  بالخصوص مسئلہ کشمیر پر لکھتے ہیں۔ مختلف اسٹڈی سرکل گروپس میں شامل ہیں۔ آزاد کشمیر میں بلدیاتی انتخابات کے لئے سینٹر فار پیس ڈیولپمنٹ اینڈ ریفارمز  کے ساتھ مل کر کام کرتے ہیں۔ آزاد ایک سوشل میڈیا ایکٹوسٹ بھی  ہیں۔ انہوں نے ایم اے انٹرنیشنل ریلیشنز نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگویجز (نمل ) اسلام آباد سے اور ایم اے (تاریخ) یونیورسٹی آف سرگودہا سے  کیا ہے۔ ...
آزادکشمیرمیں انتخابات کا سال

آزادکشمیرمیں انتخابات کا سال

آرٹیکل, آزادکشمیر
آزاد احمد چوہدری ‌آزاد کشمیر میں 2021  کا سال الیکشن کا سال ہے ۔ جس  میں مختلف سیاسی پارٹیاں زورِ بازو آزما ئیں گی۔ ابھی تو مسلم لیگ نون کی حکومت موجود ہے اور وہ ایک مرتبہ پھر سے  حکومت بنانے کی کوشش کرے گی جبکہ پیپلز پارٹی  ، مسلم کانفرنس اور تحریک انصاف بھی آزاد کشمیر میں حکومت بنانے کی کوشش کریں گی۔ تحریک انصاف آزاد کشمیر  تو تقریبا گزشتہ دو سال سے الیکشن کی مہم میں مصروف ہے ۔ مرکز میں تحریک انصاف کی حکومت ہونے کی وجہ سے تحریک انصاف آزاد کشمیر  حکومت بنانے کے لیے پر امید  ہے ۔ جبکہ گزشتہ الیکشن میں مسلم کانفرنس ، جوکہ تحریک انصاف کی اتحادی جماعت تھی، وہ بھی پر امید ہے۔ کہ اتحاد کی ساتھ دونوں جماعتیں حکومت بنا سکتی ہیں۔ دوسری جانب تحریک انصاف کی مرکزی حکومت مہنگائی  ، لوڈ شیڈنگ ، چینی،آٹا اور گیس بحران جیسے کئی مسائل میں جکڑی ہوئی ہے ۔...
محسن شفیق – مضمون نگار / جہلم ویلی مظفرآباد

محسن شفیق – مضمون نگار / جہلم ویلی مظفرآباد

رائٹرز
محسن شفیق کا تعلق جہلم ویلی مظفرآباد سے ہے، ابھرتے ہوئے رائٹر ہیں، سماجی مسائل ان کا موضوع رہتا ہے، ماحولیات پر بھی لکھ چکے ہیں۔ انجمن حقوق صارفین، سول سوسائٹی کی مختلف سرگرمیوں میں حصہ لینا اور لوگوں میں ان سرگرمیوں بارے آگہی پیدا کرنا ان کے مشاغل میں شامل ہے۔ پریس فار پیس فاؤنڈیشن کی ویب ساہٹ اور دیگر پلیٹ فارم پر تحریر یں شائع ہوتی ہیں
فطرت اور انسان

فطرت اور انسان

آرٹیکل
محسن شفیق  فطرت کے مقاصد کی کرتا ہے نگہبانیبندہ صحرائی یا مرد کہستانی انسان شاید فطرت کی گود میں پناہ لینے والی آخری مخلوق ہے۔ خالق حقیقی نے اپنی اس مخلوق کو فطرت کے سپرد کرنے سے پہلے تمام ضروری احسانات سے مزین فرمایا تھا۔ پھر اسی کی رہنمائی کے لیے کم و بیش ایک لاکھ چوبیس ہزار نمائندے بھی بھیجے۔ یوں خالق حقیقی نے اپنی طرف سے کوئی کسر سر نہ اٹھا رکھی کہ کل کلاں انسان دنیامیں فطرت کے تھپیڑوں کا سامنا کرنے میں خوار نہ ہو۔ انسان کو فطرت کے مقاصد اور اصول بتائے گئے، اسے اناج اگانے سے لے کر اناج کو خوراک، خوراک کو زود ہضم نوالے اور پھر اس نوالے کے نتیجے میں پیدا ہونے والی توانائی، توانائی کے درست استعمال اور ہضم شدہ خوراک کے اخراج کی تمیز تک سکھائی۔ مگر انسان نے اس گود سے باہر چھلانگ لگاتے ہی آنکھیں بدل لیں۔ وہ فطرت کے مقاصد کی نگہبانی کی بجائے فطرت کو تسخیر کرتے ہوئے خود فطرت...
گڑھی کا ڈاک بنگلہ

گڑھی کا ڈاک بنگلہ

تصویر کہانی
کہانی کار : محسن شفیق  یہ مظفرآباد کے نزدیک گڑھی دوپٹہ کے ڈاک بنگلے کی 1920 کی تصویر ہے۔ کہا جاتا ہے کہ قائد اعظم محمد علی جناح رح جب جہلم ویلی روڈ سے سرینگر کشمیری گئے تھے تو انہوں نے اس عمارت میں بھی پڑاؤ ڈالا تھا۔ اس کے بعد دوسرا پڑاؤ چناری کے ریسٹ ہاؤس میں ڈالا تھا اور وہاں چنار کے درخت کے نیچے بچھی چٹائی پر کچھ دیر سستانے کے لیے بھی رونق افروز ہوئے تھے۔ چناری کا ریسٹ ہاؤس وہاں کے عوام نے صرف اس وجہ سے بہت سنبھال کر رکھا رہا ہے، کسی عاقبت نااندیش نے اسے نذر آتش کیا، مگر کچھ ہی عرصے میں دوبارہ بحال کر دیا گیا تھا، گڑھی دوپٹہ کے اس ڈاک بنگلے پر عظیم افسانہ نگار سعادت حسن منٹو نے 'گڑھی کا ڈاک بنگلہ' کے عنوان سے افسانہ بھی لکھا تھا۔ اس عمارت کا ایک تابناک ماضی اور مسلمہ تاریخ ہے۔۔ تاہم دو ہزار آٹھ کے زلزلے میں یہ عمارت تباہ ہوگئ -گڑھی دوپٹہ ایک اہم مرکز تھا اور اس میں بہت سی تار...
قدیم کشمیری سماوار

قدیم کشمیری سماوار

تصویر کہانی
کہانی کار : سید سبطین جعفری  تصویرمیں نظر آنے والی چا ئے یا قہوہ کی چینک  ہے ۔ جو 1930 میں راولپنڈی میں خرید گئی ۔ مگر  ابھی اپنی اصلی حالت میں  موجود ہے ۔ یہ چینک تانبے کی بنی ہے۔ اور  پیر سید محمد صدیق شاہ ندوی اور کشمیری مصنف سید بشیرحسین جعفری کے آبائی گھر سوہاوہ شریف باغ ، آزاد کشمیر میں موجود ہے۔ یہ ہمارے دادا پیر سید محمد ایوب شاہ صاحب نے خریدی اور استعمال کی ۔ اس کے ڈھکن پر پیرایوب شاہ کانام بھی کندہ ...
راولاکوٹ گردوارہ سکھ عہد کی یادگار

راولاکوٹ گردوارہ سکھ عہد کی یادگار

آثارِقدیمہ, آزادکشمیر, تصویر کہانی, کہانی
کہانی کار : حمید کامران آزاد کشمیر کے صحت افزا مقام راولاکوٹ کا گُردوار ہ ایک تاریخی عمارت ہے -چھپے نی دھار یا ساپے نی دھار گاؤں کیانتہائی بلندی پہ تعمیر کردہ یہ  عمارت ہزاروں آندھیوں طوفانوں اور زلزلوں کا مقابلہ کرتی صدیوں سے استقامت سے کھڑیاپنے مضبوطی کو منوانے میں حق بجانب ہے -اس کی تعمیر میں پتھر اور چونے کا مٹیریل استعمال ہوا ہے  اس کے پتھرخوبصورتی سے تراش کر بنائے گئے ہیں جو پرانے زمانے کے لوگو...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact