Friday, May 3
Shadow

Day: January 24, 2021

انعام الحسن کاشمیری

انعام الحسن کاشمیری

رائٹرز
انعام الحسن کاشمیری ادیب‘ افسانہ نگار‘ کالم نگار اور حکومت پاکستان سے صحافت میں قومی ایوارڈ یافتہ ہیں۔ ان کا تعلق ممتاز علمی خانوادے سے ہے۔ انہوں نے سکول کے زمانہ طالب علمی ہی سے لکھنے کا آغاز کیا۔ 1998ء میں جب وہ فرسٹ ائیر کے طالب علم تھے معروف جریدے میں ان کا پہلا افسانہ شائع ہوا۔ اس کے بعد ممتاز جریدوں میں ان کی تحریریں شائع ہونے لگیں۔ 2005ء میں انہوں نے اپنے شوق کے تحت صحافت کا پیشہ عملی طور پر اختیار کیا اور پاکستان کے ممتاز جریدے کے ساتھ بحیثیت فیچر رائٹر و اسسٹنٹ ایڈیٹر منسلک ہوئے۔ اس دوران انہوں نے متعدد تحقیقی فیچرز لکھے جنہوں نے علمی و عوامی حلقوں میں بے حد پذیرائی حاصل کی۔ وہ واحد صحافی تھے جس نے اکتوبر2005ء کے زلزلے کے بعد متاثرہ علاقوں کا متعدد بار دورہ کیا اور تحقیقی رپورٹیں مرتب کیں۔ 2008ء میں حکومت پاکستان نے انعام الحسن کاشمیری کو تحقیقی کام پر بہترین صحافی کے قوم...
خوف

خوف

آرٹیکل, افسانے
افسانہ انعام الحسن کاشمیری ”جوتے پالش نہ کروں، تو بہتر ہو گا ورنہ یہی لگے گا کہ میں امیر آدمی ہوں۔ کپڑے بھی یہی مناسب ہیں، اچھے کپڑے پہن کر آدمی سیٹھ لگنے لگتا ہے خواہ جیب میں پھوٹی کوڑی بھی نہ ہو لیکن… لیکن میرے پاس تو خاصی رقم ہے!!!“ یہ خیال آتے ہی وہ لوہے کی مضبوط الماری کی طرف مڑا جو دوسرے کمرے میں کاٹھ کباڑ کے ساتھ یوں رکھی تھی جیسے اسی کا حصہ ہو۔ پہلے اس نے اپنے فلیٹ کے داخلی دروازے کو غور سے دیکھا، جب اطمینان ہو گیا کہ وہ مقفل ہے، تو جا کر الماری کھولی۔ سب سے نچلے خانے کے اندر ایک اور خانہ تھا، اس میں چھوٹے سے ڈبے کے اندر رقم رکھی تھی۔ وہ بڑی احتیاط سے ڈبابا ہر نکال کر نوٹ گننے لگا۔ تین لاکھ روپے پانچ بار گن کر انہیں دوبارہ سیاہ لفافے میں رکھا۔ لفافہ بند کرنے کے بعد اسے دستی بیگ کا خیال آیا جو دوسرے کمرے میں تھا۔ لفافہ قریب دھری میز پر رکھ کر وہ دستی بیگ لینے اٹھا۔ جو ن...
نسیم سلیمان

نسیم سلیمان

رائٹرز
محترمہ نسیم سلیمان راولاکوٹ سے تعلق رکھتی ہیں۔ تدریس کے شعبے سے وابستہ ہیں اور سوشل میڈیا پر ماضی کی یادوں اور تعلیمی و سماجی تبدیلیوں کا احوال لکھتی ہیں ۔حال ہی میں ان کی پہلی تصنیف "یادوں کی الماری" منظر عام پر آئی ہے جسے علمی اور ادبی حلقوں میں بہت سراہا گیا
او مہاڑیے بے

او مہاڑیے بے

آرٹیکل
تحریر: نسیم سلیمان ، تصاویر: سعود خان   2003 کے بعد کے کسی سال کی بات ھے۔تب میں قلعاں  کالج میں تھی۔ھم ہر سال  کالج کی طالبات کو  کہیں نہ کہیں ضرورلے جاتے۔یہ سال بھی ایک ایسا ھی سال تھا۔ ھم لوگوں نے "تولی پیر" جانے کا پروگرام بنایا۔قلعاں کالج ایک ایسا کالج ھے جہاں کبھی بھی تعداد کے حوالے سے طالبات کا مسْلہ  نہیں رھا۔ طالبات کی ایک کثیر تعداد ہمیشہ سے ھی کالج میں رھی ھے۔ ھوتا یہ تھا کہ ہر سال صرف فرسٹ ائیر اور سکینڈ ائیر کی طالبات ھی ٹور پہ جاتیں تھیں۔اس دفعہ پرنسپل صاحب نے  نویں اور دسویں کی طالبات کو بھی ساتھ شامل کر لیا۔ تو اس طرح طالبات کی تعداد بہت زیادہ ھوگئی۔چار بسوں پہ مشتمل یہ قافلہ صبح سویرے قلعاں کالج سے "تولی پیر" کی طرف عازم سفر ھوا۔میں چونکہ راولاکوٹ سے جاتی تھی بجائے اس کے کہ قلعاں جاوْں میں کھائیگلہ اُن کے آنے کا انتظار کرتی رھی۔ تقریباؑ نو ...
انجمن پنجاب کے مشاعرے

انجمن پنجاب کے مشاعرے

آرٹیکل
تحریر : فرہاد احمد فگار                اورنگ زیب عالم گیر کے انتقال (1808ء)کے بعد مغلیہ سلطنت کا زوال شروع ہوگیا۔ جب انگریزوں کی حکومت شروع ہوئی تو پنجاب کی ترقی میں انگریزوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ 1842ء میں لاہور اور دہلی میں گورنمنٹ کالج قائم کیے گئے۔ ڈاکٹر جی ڈبلیو لائیٹر کو گورنمنٹ کالج لاہور کا پرنسپل مقرر کیا گیا۔ ڈاکٹرلائیٹر نے کرنل ہالرائیڈ (جو اس وقت کے سرشتہ تعلیم کے منتظمِ اعلا تھے)کے مشورے سے 21 جنوری 1845ء کو ”انجمن پنجاب“ قائم کی۔ ڈاکٹر لائیٹر کو اس انجمن کا صدر منتخب کیا گیا۔ انجمن کا پورا نام”انجمن اشاعتِ مطالب مفیدہ پنجاب“ رکھا گیا اور اس کے تحت مجموعی طور پر دس شاعرے کروائے گئے۔               عام طور پر یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ان جدید مشاعروں کے بانی مولاناآزادؔ تھے اور انھوں نے بہ طور خود اس کی بنیاد ڈالی لیکن واقعات سے اس کی تائید نہیں ہوتی امرواقعہ یہ ہے کہ ان مش...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact