! ڈاکٹر کی ڈائری
ڈاکٹر اسدامتیاز
سنڈے سپیشل گدھا نامہ ! بانو قدسیہ صاحبہ نے راجا گِدھ لکھی۔ میں نے سوچا راجا گدھا ہی لکھ دوں۔ ویسے کہیں پڑھا تھا کہ گدھے ہمارے بھائ ہیں۔ شائید مُستنصر حسین تارڑ صاحب کی کتاب کا نام تھا
ویسے ضروری نہی کہ جو گدھا دِکھتا ہو وہی گدھا بھی ہو۔ امی کہتی تھیں جو کہتا ہے وہی ہوتا ہے۔۔
ویسے گدھا ایک معصوم بلکہ تھوڑا بے وقوف سیدھا ساداجانور مشہور ہے۔ لیکن بہت ضدی بھی۔۔ یہ تمام خصوصیات جب کسی انسان میں ہوں اکٹھی تب کہیں جا کر پیدا ہوتا ہے چمن میں”گدھا کہیں کا”۔ گدھا بہت مُستقل مزاج،جفاکش اور محنتی جانور ہوتا ہے۔ اور مالک کا وفادار بھی۔ یہی وجہ ہے کہ اس پہ اکثر اسکی برداشت سے زیادہ بوجھ ڈالا جاتا ہے ۔
اور ہو سکتا ہے کہ اسے خود بھی احساس ہی نہ ہوتا ہو۔ اسی لئے یہ منہ گرائے چلتا جائے۔ بس چلتا جاے۔۔
اس لئے اگر زندگی میں ہمیں کبھی ایسی ہی فیلنگ آئے۔ ...
Mazhar Iqbal Mazhar is a London-based writer and author. His book titled "Bahawalpur main ajnabi" (Urdu) was published in December 2021. The book is a reflective account of the author’s short stay in Bahawalpur. This is a blend of a travelogue-type portrayal of short trips to the inner city of Bahawalpur that is appended with two short stories. Such a literary experiment could be termed an interpolation of fiction into a travel story. Bahawalpur main Ajnabi -a sort of nondescript genre- is the first published work of the author.
مخلص وجدانی مظفرآباد
ہوں تے نیھ کہتو وے شخصا تیں انوکھی چال کیجہیڑی تیرے نال برتی واہ ہی میرے نال کیہو ہی نیھ سکتی پیہالی کنک تے کنڈھال کیاس کی ریسیں جم گئی بوٹی واہ مندا خال کیہو بھی جائے زندگی مانھ اپنی مرضی کے خلافآ ہی جائے سال مانھ اک رُت کالی سیال کیاپنی اپنی بوریاں مانھ پہر کے تم خوشحال تھاکے زمانو آگیو ہے فکر ہے آٹا دال کیسچ کسے نے کہیو خالی جا ہووے اُمید کیاوہ ہی میرے کم نہ آیو جس کسے کی پہال کیعشق کو ہے روگ لگو کائے لگتی نیھ دوابد پرہیزی تے میں نہ کی میں عمر ساری پال کیمہربانی یار کی ہے ہوں نہ سکھنو موڑیواپنی یاداں کی برات ایک اس نے میرے نال کیاوہ ہی کلو اوہ ہی رسو واہ ہی کُھرلی واہ ہی جُواوہ ہی اپنو مال واہ ہی بانڈھی اپنا مال کیراہ مانھ چھاں ہوتی جے مُخلص چھٹ کہڑی ہوں بیستوچا کے ٹُرتو رہیو ہوں اپنی زندگی کی پالکی
...
بیگم تنویر لطیف ممتاز ماہرتعلیم ، دانشور اور مصنفہ ہیں۔ آپ پریس فار پیس کی سرپرستِ اعلی ہیں۔ متعدد قومی ، ادبی اور سماجی اداروں نے ان کی شاندار خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوۓ اعزازات اور انعامات سے نواز ا ہے - اس کے علاوہ ان کا شمار آزاد کشمیر کی ان معدودے چند خواتین میں ہوتا ہے جن کو محترمہ ثریا خورشید ، ڈاکٹر عطیہ عنایت اللہ اور الطاف حسن قریشی جیسی قومی شخصیات کی رفاقت حا صل رہی ہے
حالیہ سرگرمیاں
https://www.youtube.com/watch?v=DNpSHVH-cFk
https://www.youtube.com/watch?v=OxKU6Kh0AtY
https://www.youtube.com/watch?v=pXGd0erEND8
بیگم تنویر لطیف کے حالات زندگی
بیگم تنویرلطییف (تمغہ امتیاز) 1944 میں ایک معروف علمی و ادبی گھرانے میں پیدا ہوئیں۔ ان کے والد پروفیسر عبدالصمد ایک کتاب ”پاک کشمیر“ کے مصنف تھے۔ جن کی پیدائش 1916اور وفات 1993 کی ہے۔ بیگم تنویر لطیف ...
کشمیر کے منقسم خاندانوں کا مشترکہ المیہ
تنویر حسین چوہدری
کشمیریوں کی کئی نسلیں ایک آزاد وطن میں واپس جانے کا خواب لئے دنیا سے رخصت ہو گئیں - ہم بھی یہی سپنا آنکھوں میں سجاۓ اس بات کے منتظر ہیں کہ کب ہجر اور غلامی کی یہ سیاہ رات ختم ہو گی
کشمیر میں اپنے وطن کے لئے ہجرت کرنے والوں کے کیسے کیسے ارمان تھے ۔ جو سینے میں لیے اپنی حیات پوری کر چکے۔ میں اس تحریر میں اپنے خاندان کے کچھ واقعات کا احوال آپ کے سامنے رکھوں گا -
میرے دادا حضور حضرت سائیں محمد انسان اور انسانیت سے اتنا انس کرتے تھے ۔ کہ کبھی کسی کی غلطی پر بھی اسے برا نہیں کہتے تھے۔ بلکہ کہا کرتے تھے “اللہ تیرا بھلا کرے ”-۔انکی زندگی صرف قرآن الکریم کے ساتھ جڑی ہوئی تھی۔ ایسا ان کی اوائل عمری ہی سے تھا.
جب میرے دادا حضور اور میرے والد گرامی نے تیسری بار 1965 میں ہجرت کی۔ یہ ہجرت انہوں نے پونچھ، مہنڈر سے کی - پھر آ...
شیراز انجم
ظرف شرافت سے،صداقت ڈھونڈھ لینا تم
اس عهدظلمت میں،رفاقت ڈھونڈھ لینا تم
شب ظلمت کٹتی ھے فروزاں سحر ھوتی ھےچڑیوں کے چہچانے سے لطافت ڈھونڈھ لینا تم
چلنا حق کی راهوں پہ،ٹھوکروں سے سنبھلنے کولگے جب بھی ٹھوکر تو عدالت ڈھونڈھ لینا تم
اگر علم کے موتی بھی ، کبھی بچوں میں بانٹو توجب مانگیں کتابیں وہ ،کفالت ڈھونڈھ لینا تم
کہیں فکرفاقہ میں،اندھیروں میں نہ جا چھپنا
یہ دن بھی گذریں گے،نفاست ڈھونڈھ لینا تم