Tuesday, April 30
Shadow

Tag: urdu books

مظہر اقبال مظہر نے بہاول پور کی مٹی کا قرض ادا کیا تحریر: سید مسعود گردیزی

مظہر اقبال مظہر نے بہاول پور کی مٹی کا قرض ادا کیا تحریر: سید مسعود گردیزی

تبصرے
تحریر: سید مسعود گردیزیجناب مظہر اقبال مظہر خطہ پونچھ کے نامور لکھاری ہیں۔ انکی کتاب بہاولپور میں اجنبی کا مطالعہ کیا تو بہاولپور ریاست کی تاریخی جھلک سمیت مقامی روایات کو پڑھنے کا موقع ملا۔ اس کیساتھ انکی اپنے خطے کے لئے اپنائیت کے جذبات اور آزادی کی تڑپ بھی واضح نظر آئی۔ مظہر اقبال مظہر نے بہاولپور میں اپنے قیام اور تجربات پر تصنیف لکھ کر اس مٹی سے اپنا حق ادا کیا ہے۔ ہمارے ہاں کئی نامور لکھاری پیدا ہوئے لیکن وہ اس طرح کے اہم اور بنیادی تقاضوں سے خود کو آزاد کر دیتے ہیں لیکن مظہر حسین تو اس مٹی کے محسن اور سفیر بن کر سامنے آئے ہیں۔ مجھے ان کی کتاب اور اس پر تبصرے پڑھ کر فخر محسوس ہوتا ہے کہ ہمارے قریبی دوست کے ٹیلنٹ کو اس قدر پذیرائی اور محبت مل رہی ہے۔راولاکوٹ سے تعلق رکھنے والے مصنف جناب مظہر اقبال نے بہاولپور یونیورسٹی سے ایم اے انگریزی کیا۔ اس جامعہ میں آزادکشمیر اور گلگت بلتستان سم...
بھمبر| حسین نظاروں کی سرزمین| تحریر : خالدہ پروین

بھمبر| حسین نظاروں کی سرزمین| تحریر : خالدہ پروین

سیر وسیاحت
تحریر : خالدہ پروین           بھمبر۔۔۔شہر      مشرق ،مغرب اور شمال کی جانب سے نچلے درجے کی پہاڑیوں میں گھرا بھمبر شہر آزاد کشمیر کا ایک تاریخی مقام ہے ۔یہ پنجاب کے شہر گجرات سے 48 کلومیٹر اور میرپور آزاد کشمیر سے 50 کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے ۔شہر کے تین اطراف سے بھمبر برساتی نالہ (پتن) چکر کاٹ کر گذرتے ہوئے وزیر آباد کے قریب دریائے چناب میں شامل ہو جاتا ہے ۔ بھمبر سے جموں 70 کلومیٹر جبکہ سری نگر 150 کلومیٹر میٹر کے فاصلے پر واقع ہے ۔                تاریخ          ماضی میں بھمبر ایک آزاد اور خودمختار ریاست اور بعد ازاں کشمیر کی باج گزار ریاست بھی رہی ہے ۔اس ریاست کا تاریخی نام "چبھال" تھا جس کی حدود کھڑی ،جہلم،کھاریاں اور گجرات تک پھیلی ہوئی تھیں ۔بھمبر پر چِب راجپوت حکمرانوں نے بڑے شاہانہ انداز سے حکومت کی ۔یہاں کا آخری مسلمان حکمران را...
بہاولپور میں اجنبی کے بارے ،   دانیال حسن چغتائی

بہاولپور میں اجنبی کے بارے ، دانیال حسن چغتائی

تبصرے
دانیال حسن چغتائی اس وقت جو کتاب میرے سامنے رکھی ہے ، اس کا نام ہے بہاولپور میں اجنبی جسے پریس فار پیس فاؤنڈیشن نے شایع کیا ہے ۔ کتاب کھولتے ہی سب سے پہلے جو خوشی کا احساس ہوتا ہے وہ اس کی مضبوط بائنڈنگ اور کاغذ کا عمدہ لگایا جانا ہے ۔ کتاب  میں دلچسپی کی ایک وجہ اور بھی ہے کہ بہاولپور ہمارا پڑوسی ضلع ہے ۔ اس وجہ سے یہ کتاب پڑھنے کا بہت شوق تھا جو  ادیب  نگر  کے ایک تحریر ی مقابلے کے طفیل پورا ہوا ۔ کتاب پڑھنا شروع کی تو معلوم ہوا کہ صاحب کتاب نے اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں ماسٹرز کے پرچہ جات کے دوران گزرے گئے ایام کو سفرنامہ کی شکل دی ہے جو اپنی جگہ حیرت کا باعث بن گئی ۔کتاب کے سرورق پر اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کا داخلی دروازہ اور بہاولپور کی پہچان روہی کا عکس نمایاں ہے ۔ مصنف نے کتاب کا انتساب اپنے والدین اور اپنی مادر علمی اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے نام کیا ہے ۔ دہلی اور برطانی...
انجمن پنجاب کے مشاعرے

انجمن پنجاب کے مشاعرے

آرٹیکل
تحریر : فرہاد احمد فگار                اورنگ زیب عالم گیر کے انتقال (1808ء)کے بعد مغلیہ سلطنت کا زوال شروع ہوگیا۔ جب انگریزوں کی حکومت شروع ہوئی تو پنجاب کی ترقی میں انگریزوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ 1842ء میں لاہور اور دہلی میں گورنمنٹ کالج قائم کیے گئے۔ ڈاکٹر جی ڈبلیو لائیٹر کو گورنمنٹ کالج لاہور کا پرنسپل مقرر کیا گیا۔ ڈاکٹرلائیٹر نے کرنل ہالرائیڈ (جو اس وقت کے سرشتہ تعلیم کے منتظمِ اعلا تھے)کے مشورے سے 21 جنوری 1845ء کو ”انجمن پنجاب“ قائم کی۔ ڈاکٹر لائیٹر کو اس انجمن کا صدر منتخب کیا گیا۔ انجمن کا پورا نام”انجمن اشاعتِ مطالب مفیدہ پنجاب“ رکھا گیا اور اس کے تحت مجموعی طور پر دس شاعرے کروائے گئے۔               عام طور پر یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ان جدید مشاعروں کے بانی مولاناآزادؔ تھے اور انھوں نے بہ طور خود اس کی بنیاد ڈالی لیکن واقعات سے اس کی تائید نہیں ہوتی امرواقعہ یہ ہے کہ ان مش...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact