شب گزیدہ سحر
/شاعر: صفیؔ ربانی
آج تک ہم نے دیکھی نہیں وہ سحرجس سحر کے لیے کٹ گئے گھر کے گھررہنما لوٹ کر لے گئے قافلےاہلِ دانش کھڑے دیکھتے رہ گئےظلم حاکم کے ہم پہ روا آج بھیہم وطن کے لئے ہر ستم سہ گئےکرگسوں کی چمن پر حکومت رہیہر گلی ہر نگر میں رعونت رہیفاختہ کا نشیمن جلایا گیاقمریوں کے لیے بھی قیامت رہیدور بدلے کئی پر نہ بدلے ستماپنی قسمت رہے گولیاں اور بمکس سے مانگیں...