Thursday, May 2
Shadow

Tag: ڈاکٹر عتیق الرحمن

آئی ایم ایف سے نجات کیسے؟ تحریر: ڈاکٹر عتیق الرحمن

آرٹیکل
تحریر: ڈاکٹر عتیق الرحمن اس وقت اقتصادی بحران کی بنیادی وجہ ادائیگیوں کا توازن ہے۔ روپے کی قدر میں کمی، زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی، افراط زر میں بے تحاشہ اضافہ، آئی ایم ایف سے بار بار رجوع، سٹیٹ بنک کا آئی ایم ایف کا باج گزار بننا، آئی ایم ایف کی کڑی شرائط کے تحت شرح سود میں اضافہ اور پھر شرح سود میں اضافے کے مضمرات، ان سب کے پس منظر میں ادائیگیوں کے توازن کا بگاڑ شامل ہے۔  رواں مالی سال میں ادائیگیوں کا توازن کافی بہتر ہوا۔ رواں مالی سال کے پہلے 6 ماہ میں پاکستانی درامدات 30 ارب ڈالر کے لگ بھگ رہیں، جب کہ برامدات اور ترسیلات زر سے بالترتیب 19 ارب ڈالر اور 13 ارب ڈالر رہیں، اس طرح مجموعی طور پرکرنٹ اکاؤنٹ سرپلس رہا، لیکن قرض کی اقساط کے سبب پاکستان کو بدستور مسائل کا سامنا ہے۔ چونکہ قرض کی اقساط اگلے مالی سال میں بھی ادا کرنی ہیں، اس لئے یہ دباؤ آنے والی حکومت کے دور میں بھی برق...
اقتصادی بحران سے نکلنے کا طریقہ ڈاکٹر عتیق الرحمن

اقتصادی بحران سے نکلنے کا طریقہ ڈاکٹر عتیق الرحمن

آرٹیکل
ڈاکٹر عتیق الرحمنایسوسی ایٹ پروفیسرکشمیر انسٹی ٹیوٹ آف اکنامکس، آزاد جموں وکشمیر یونیورسٹی سال  دو ہزار انیس کے دوران کینیڈا کی حکومت کی کل آمدن 334 ارب کینیڈین ڈالر تھی۔ 2020 میں کینیڈا کی حکومت نے اپنے شہریوں کیلئے  لیے354 ارب کینڈین ڈالر کا صرف کرونا ریلیف پیکیج دیا، جوگزشتہ برس کے  پورے بجٹ سےبھی زیادہ ہے۔ اس پیکیج میں ہیلتھ سپورٹ سسٹم، افراد  اور کاروباری اداروں کی براہ راست امداد ،ٹیکس چھوٹ اور دیگر اقدامات  شامل تھے۔اسی طرح  2019 میں، اٹلی کی آمدنی  840 ارب یورو تھی ۔اطالوی حکومت نے  صرف قرض کی ضمانت کے طور پر 500 ارب یورو کا پیکیج دیا،   یعنی جو بھی فرد قرض لینا چاہے، اس کی طرف سے زر ضمانت حکومت نے پہلے ہی جمع کروا دیا۔  دیگر مدات میں اٹلی کا ریلیف پیکیج 700 ارب یورو تک پہنچتا ہے۔ جرمنی کی وفاقی حکومت نے اپنی جی ڈی پی کا تقریباً 25 فیصد  کرونا ریلیف پر خرچ کیا، جب کہ  ایک عام حکوم...
آبی ذرائع کے استعمال اور پائیدار ترقی کے اہداف ،تحریر : ڈاکٹر عتیق الرحمن

آبی ذرائع کے استعمال اور پائیدار ترقی کے اہداف ،تحریر : ڈاکٹر عتیق الرحمن

آرٹیکل
تحریر : ڈاکٹر عتیق الرحمن2015 میں اقوام عالم نے کچھ ترقیاتی اہداف پر اتفاق کیا، جنہیں پائیدار ترقی کے اہداف Sustainable Development Goals  کہتے ہیں۔ اس سے پہلے بھی ترقی کیلئے متعدد اہداف کا تصور موجود تھا، لیکن پائیدار ترقی کے اہداف اس تصور پر مبنی ہیں کہ جینے کا حق صرف موجودہ نسل انسانی کو نہیں، ہمارے بچوں اور آنے والی نسلوں کو بھی ایک  اچھی زندگی جینے کا حق حاصل ہے، لہذا  ترقی کے عمل میں وسائل کا بے دریغ استعمال یا ماحولیات  کو خراب کرنے والے منصوبہ جات سے اجتناب لازم ہے، تاکہ آنے والی نسلوں کو زندگی کے اسباب اور مناسب ماحولیات دستیاب آسکے۔ پائیدار ترقیاتی اہداف کو پاکستان کی قومی اسمبلی نے 2016 میں متفقہ قرارداد کے ذریعے قومی اہداف کے طور پر اپنایا، چنانچہ اب یہ صرف بین الاقوامی اہداف نہیں، بلکہ پاکستان کے قومی ترقیاتی اہداف کا درجہ بھی رکھتے ہیں۔  یعنی پاکستان میں ترقیاتی منصوبہ جات ا...
مقبول معاشی نظریات کی موت -تحریر: ڈاکٹر عتیق الرحمن

مقبول معاشی نظریات کی موت -تحریر: ڈاکٹر عتیق الرحمن

آرٹیکل
تحریر: ڈاکٹر عتیق الرحمن گرافس : ٹریڈنگ اکنامکس آج تک ہم لوگوں نے یہی پڑھا کہ اگر منی سپلائی اور جی ڈی پی میں مطابقت نہیں ہو گی، تو منی سپلائی میں اضافہ افرط زر یاانفلیشن کا سبب بنے گالیکن آپ ذرا تینوں گراف پر نظر ڈالئے، یہ کینیڈا جرمنی اور انگلینڈ کے ڈیٹا پر مبنی ہیں۔ گراف میں منی سپلائی اور انفلیشن کا ڈیٹا دیا گیا ہے۔ ایک بات تینوں گراف سے واضح ہے کہ تینوں ممالک میں 2020 کے اوائل میں منی سپلائی میں اضافہ کی رفتار اچانک بڑھ گئی۔ یہ اس پیسہ کی وجہ سے ہے جو ان ممالک نے کرونا سے نمٹنے کیلئے معیشت میں پمپ کیا۔ اسی کو سنٹرل بنک سے قرض لینا بھی کہتے ہیں، سینیوریج بھی کہتے ہیں، اور پبلک ڈیبٹ بھی۔ اب ہم جو اکنامکس پڑھی یا پڑھائی، اس کے مطابق اکنامک ایکٹیویٹی کے کم ہونے اور منی سپلائی کے زیادہ ہونے سے افراط زر کا طوفان آجانا چاہئے۔ لیکن یہ گراف بتلاتے ہیں کہ جب سے ان ممالک می...
مجوزہ سٹیٹ بنک ترمیمی ایکٹ کا تجزیہ۔تحریر: ڈاکٹر عتیق الرحمن

مجوزہ سٹیٹ بنک ترمیمی ایکٹ کا تجزیہ۔تحریر: ڈاکٹر عتیق الرحمن

آرٹیکل
ڈاکٹر عتیق الرحمنڈائریکٹر، کشمیر انسٹیٹیوٹ آف اکنامکس، آزاد جموں وکشمیر یونیورسٹیعالمی مالیاتی اداروں کی پالیسیاں عجیب دورخی اور  مخمصے کا شکار ہیں۔ جن ممالک کے زیر اثر یہ ادارے پروان چڑھے ہیں، ان کیلئے ان اداروں کی پالیسیوں میں ہر قسم کی گنجائش موجود ہے، لیکن تیسری دنیا کے ممالک میں سے جو کوئی ان کے چنگل میں پھنس گیا، اسے یہ  ناکام نظریات اور واہیات پالیسیوں  کی تجربہ گاہ بنا لیتے ہیں۔موجودہ سٹیٹ بنک ترمیمی ایکٹ کی ایک اہم خصوصیت یہ ہے کہ یہ قیمتوں کے استحکام ر سٹیٹ بنک کا پہلا مرکزی مقصد قرار دیتا ہے، جسے انفلیشن ٹارگٹنگ کہا جاتا ہے۔ انفلیشن ٹارگٹنگ 1990 کے آغاز میں نیوزی لینڈ سے شروع ہوئی اور دنیا کے کئی ممالک نے اس کو اڈاپٹ کیا۔ اس وقت دنیا کے اکثر ممالک کی مرکزی بنکوں کا تحریری منشور انفلیشن ٹارگٹنگ ہی ہے۔ لیکن عملا دنیا کے اکثر بااثر ممالک  انفلیشن ٹارگٹنگ کو ترک کر چکے ہیں۔انفلیشن ...
خود مختار ملک کے لئے وسائل کی فراہمی | ڈاکٹر عتیق الرحمن

خود مختار ملک کے لئے وسائل کی فراہمی | ڈاکٹر عتیق الرحمن

آرٹیکل
تحریر : ڈاکٹر عتیق الرحمن ۔ ڈائر یکٹر  کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف اکنامکسکروناصرف ایک وبائی بیماری نہیں، یہ ایک عالم گیر معاشی بحران بھی کا پیش خیمہ بھی تھا۔ بہت ساری معیشتوں نے حالیہ تاریخ کی بدترین کساد بازاری کا مشاہدہ کیا۔ 2020 کی پہلی ششماہی میں کچھ ممالک کی جی ڈی پی میں 10 فیصد سے زیادہ کی کمی واقع ہوئی ہے اور اقوام متحدہ کے150 سے زیادہ  رکن ممالک کے  جی ڈی پی میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ ایسی صورتحال میں ، کوئی بھی ملک سرکاری محصولات یا دوسرے ممالک سے مالی اعانت میں غیر معمولی بہتری کی توقع نہیں کرسکتا ہے۔ ان سب کے باوجود ، بہت سارے ممالک نے اپنے شہریوں کو مالی بحران سے باہر آنے کے لئے بہت بڑے پیکیج فراہم کیے۔ مثال کے طور پر ، کینیڈا  کی کل سرکاری آمدن  2019 میں تقریبا 330 ارب کینیڈین ڈالر تھی جب کہ 2020 میں سارے حکومتی اخراجات کے علاوہ صرف کرونا ریلیف کیلئے 350 ارب  ڈالرسے  زیادہ کا...
ڈاکٹر عتیق الرحمن

ڈاکٹر عتیق الرحمن

رائٹرز
‎ڈاکٹر عتیق الرحمن کا شمار ملک کے نامور ماہرین اقتصادیات میں ہوتا ہے - وہ کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف اکنامکس کے سربراہ ہیں- وہ انٹرنیشنل اسلامک یونی ورسٹی اور موقر تحقیقی ادارے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمینٹ اکنامکس کے ساتھ بھی منسلک رہ چکے ہیں - کئی عالمی کانفرنسوں میں تحقیقی مقالے پڑھ چکے ہیں -معیشت کے بارے میں ان کا تحقیقی کام علمی جرائد میں شائع ہوتا ہے  ۔
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact