Monday, April 29
Shadow

Tag: شاعرہ

رجب چودھری، شاعرہ،کالم نگار،  ظفروال (پنجاب) پاکستان

رجب چودھری، شاعرہ،کالم نگار،  ظفروال (پنجاب) پاکستان

رائٹرز
رجب چودھری  شاعرہ اور کالم نگار ہیں۔ان کا تعلق ظفر وال پنجاب سے ہے۔انھوں نے لاہور یونیورسٹی سے ایم ایس سی کمپیوٹر سائسز کیا ہے۔مختلف سماجی، علمی اور تعلیمی موضوعات پر ان کے کالم اور مضامین ملکی اخبارات اور جرائد میں شایع ہو تے ہیں۔ ان کی دو کتب شائع ہوچکی ہیں۔ رجب چودھری کی تصانیف در دل  پہ دستک قبائے گل
میمونہ ارم مونشاہ۔افسانہ وناول نگار، شاعرہ، کالم نگار، کلر کہار(پاکستان)

میمونہ ارم مونشاہ۔افسانہ وناول نگار، شاعرہ، کالم نگار، کلر کہار(پاکستان)

رائٹرز
میمونہ ارم مونشاہ کا تعلق کلرکہار کے ایک گاؤں سے ہے۔   وہ ناول و افسانہ  نگار، کالم نگار، ، بچوں کی ادیبہ اور شاعرہ ہیں۔ علاوہ  ازیں وہ ایک  معلمہ اور بیوٹیشن بھی ہیں ۔میمونہ نے لکھنے کا آغاز 2020 سے کیا۔ ملکی و غیر ملکی جرائد و اخبارات میں لکھتی چلی آرہی ہیں۔ بچوں کی کہانیاں شوق سے لکھتی ہیں۔ خواتین کے رسائل میں بھی ہر ماہ نام دیکھنے کو ملتا ہے۔ "ماہنامہ کامل" کے نام سے کتابی سلسلے کی مدیرہ و بانی بھی ہیں۔ انہیں پاکستان  کے متعدد ادبی اور سماجی اداروں کی جانب سے گولڈ میڈل، ایوارڈز اور سرٹیفکیٹس مل چکے ہیں ۔میمونہ کے تخلیق کردہ پلیٹ فارم کا نام "کاملستان رائٹرز فورم" ہے جہاں بیشمار لڑکیوں کو ادبی سفر میں آگے بڑھنے کے لیے مدد ملی ہے۔ میمونہ ارم مونشاہ کی تصانیف "میں ایسی ہی ہوں (ناول)  دست گل (شاعری) سفنوں کے بکھرتے رنگ (شاعری) چائے والی (ا...
معظمہ نقوی، شاعرہ، مصنفہ اور کالم نگار- ٖ ڈیرہ غازی خان

معظمہ نقوی، شاعرہ، مصنفہ اور کالم نگار- ٖ ڈیرہ غازی خان

رائٹرز
سیدہ معظمہ نقو ی  شاعرہ اور مصنفہ ہیں جن کی تین کتب شائع ہو چکی ہیں۔ جاۓ پیدائش ۔ ڈی  ۔جی  خان ہے۔ بطور شاعرہ انھوں نے اپنی جداگانہ شناخت بنائی ہے۔اندرون اور بیرون ملک کے  اخبارات اور جرائد میں ان کی تخلیقات اور کالم شائع ہوتے ہیں۔ قلمی سفر  میں بچپن سے ہی ادب سے عقیدت رہی  اور لکھنے کا سفر بھی جاری رہا۔ 2018 میں حلقہ اربابِ ذوق ڈی جی خان سے با قاعدہ ادبی رکن کی حیثیت سے ادبی  سفر کا آغاز کیا۔ اسوقت ڈی۔جی ۔خان کی ویکسپیڈیا پہ ہسٹری میں نامور شخصیات کی فہرست میں  ان کا نام  بطور شاعرہ شامل ہو ہے ۔ نثری صنف میں افسانہ نگاری  ، تحقیقی مضامین ، کالم  و تبصرہ نگاری  میں طبع آزمائی کرتی ہیں۔۔ادبی  رسائل و اخبارات  سے بطور  ادبی رکن کے منسلک  ہیں۔پہلا اردو افسانہ "پہلی محبت " قوس علمی وادبی رسالہ  ( گورنمنٹ ڈگری کالج خواتین کوٹ چھٹہ ) ڈی جی خان سے شائع ہُوا۔ نواۓ نقوی کے عنوان سے کالم کا سفر جاری...
نیلم بھٹی-شاعرہ۔مشی گن(امریکہ)

نیلم بھٹی-شاعرہ۔مشی گن(امریکہ)

رائٹرز
نیلم بھٹینیلم بھٹی گجرات پاکستان میں پیدا ہوئیں۔ تاہم ان کی پیدائش کے فوراً بعد ان کے والدین گوجرانوالہ شفٹ ہو گئے تھے۔ سو ابتدائی تعلیم وہیں حاصل کی۔اعلی تعلیم کے لئے لاہور تشریف لے گئیں اور  وہاں وہ فاطمہ جناح میڈیکل کالج میں ایم بی بی ایس کی طالبہ رہیں ۔ پانچویں سال کے دوران وہ امریکہ آگئیںاور اس طرح تعلیم کا وہ راستہ ادھورا رہ گیا۔ انہوں نے کالج کے زمانے میں ہی باقاعدہ شاعری شروع کردی تھی۔ امریکہ آ کے ان کی زندگی کا رخ یکسر بدل گیا۔ یہاں آکر انہوں نے اپنے کیریئر کے لیئے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے کا چناو کیا۔ اور آج کل وہ امریکہ کی آئی ٹی کمپنی میں سینیر عہدے پر کام کر رہی ہیںنیلم بھٹی گھر بار اور بچوں کا خیال رکھنے میں اتنی مصروف رہیں کہ شاعری کی طرف دھیان کم کم ہی رہا اس طویل مسافت کے بعد فراغت ملی تو پھر سے لکھنا شروع کیا۔ نیلم بھٹی کے اب تک دو مجموعے شائع ہو چکے ہیں *پہلا مج...
رخشندہ بیگ -افسانہ نگار ، کہانی کار ۔شاعرہ -کراچی

رخشندہ بیگ -افسانہ نگار ، کہانی کار ۔شاعرہ -کراچی

رائٹرز
رخشندہ بیگ رخشندہ بیگ کراچی سے تعلق رکھتی ہیں ۔ ایک خاتون خانہ ہیں ۔افسانے ، افسانچے ، مائیکروف ، ناول  ، کالمز ، نظمیں اشعار وغیرہ یہ سب لکھتی رہتی ہیں  جو مختلیف اخبارات اور میگزین میں لگتے رہتے ہیں ۔اس کے علاوہ بچوں کے ادب کے لیے کام کر رہی ہیں  کہانیاں اور نظمیں بچوں کی بھی مختلیف میگزین میں لگتی رہتی ہیں ۔ اب تک بہت سی  تعریفی اسناد ،انعامات اور شیلڈ وغیرہ مل چکی ہیں اس کے علاوہ کتابوں کے تحائف نے انہیں ایک چھوٹی سی لائبریری کا مالک بھی بنادیا ہے ۔ جن میں سے (کافی خریدی بھی ہیں )۔  رخشندہ بیگ کی ایک کتاب کنج آبگیں آچکی ہے  دوسری چہرہ در چہرہ۔۔۔افسانوی مجموعہ تکمیل کے آخری مراحل میں ہے ۔فیس بک اور مختلیف واٹس ایپ گروپ میں ایکٹو رہتی ہیں۔ یہی ان کا مشغلہ یا شوق جو بھی سمجھ لیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ  زندگی نے کافی وقت کے بعد فرصت دی تو اپنے د...
ڈاکٹر فضیلت بانو-افسانہ نگار۔ ماہر تعلیم۔ شاعرہ۔ لاہور

ڈاکٹر فضیلت بانو-افسانہ نگار۔ ماہر تعلیم۔ شاعرہ۔ لاہور

رائٹرز
ڈاکٹر فضیلت بانو ڈاکٹر فضیلت بانو کا شمار مشہور ادبی شخصیات میں ہوتا ہے،وہ افسانہ نگار،شاعرہ، تحقیقی وتنقیدی مزاج رکھنے والی ایک عظیم اسکالر ہونےکے ساتھ ساتھ درس و تدریس میں بھی اپنا ایک اہم مقام رکھتی ہیں۔وہ اردو اور پنجابی دونوں زبانوں میں لکھتی ہیں۔منہاج یونیورسٹی لاہورمیں ایسوسی ایٹ پروفیسر اور صدرِ شعبہ اردو ہیں۔پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے اور جی سی یونیورسٹی فیصل آباد سے ایم فل اور پی ایچ ڈی کی ڈگریاں حاصل کر چکی ہیں،شادی کے بعد ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ سے وابستہ ہو گئیں۔سکول اور کالج کے دورمیں بہت لکھا مگر شائع نہیں کروایا۔سکول کے زمانے میں اردو کے پریڈ میں نصابی کہانیوں کی بجائے اپنی لکھی ہوئی کہانیاں سناتی تو اساتذہ اور ہم جماعت سب بہت پسندکرتیں اس حوصلہ افزائی سے کہانیاں لکھنے کا اعتمادپیدا ہوا۔۲۰۰۸ء سے پھول میں باقاعدگی سےلکھنا شروع کیا۔بچوں کے لیے اخلاقی اور سبق آموز کہانیاں لکھنے...
آؤ ابھی یہ سلسلہ کشمیر کا ہے ۔ کلام : شمیم عارف

آؤ ابھی یہ سلسلہ کشمیر کا ہے ۔ کلام : شمیم عارف

شاعری
شمیم عارف  شمیم عارف آؤ ابھی یہ سلسلہ کشمیر کا ھے۔۔دیر تک ۔۔۔چلے ۔۔۔گادیکھو۔۔چراغ ۔بجھنے نہ دینا۔۔۔۔یہ سلسلہ  سحر تک۔۔چلے ۔۔گا۔ھو گی  طلوع پھر اک نئ صبح ۔چلے چلو ساتھیو یہ ۔۔۔۔۔رستہ کشمیر تکچلے گا۔۔راہ میں بیٹھ نہ  جانا   تھک کر   ہار کر  مایوسی ھو کرکانٹوں کی طرح بکھرے ہوئے ہیں ۔یہ کانٹے نہیں ھیں ۔۔۔یہ۔۔لاشے۔۔۔ھیں ۔۔۔۔۔میرے۔۔۔پیاروں کےحیا داروں۔۔۔۔۔کے۔میرے بھائیوں ۔۔کےمیرے۔جواں سال بیٹوں کے ۔۔اور پیارے شریک حیات کے ۔۔۔انھوں نے دی ھیں ۔۔۔۔قربانیاں اپنے جسم و جاں کی۔۔۔اپنےگھر بار کی۔۔اپنے اہل و عیال کی۔۔۔ٹھرنا نہیں ھے تھک کرڈل جھیل تک جائے گاغازی یاشہید میں ناماپنا کرائے گا۔بڑھے چلو ۔۔چلے چلو۔۔منزل مقصود تک ۔۔منزل دور نہیں ۔سمجھوتہ منظور نہیں ۔کہتے چلواللہ اکبر  اللہ اکبر ...
شاہین اشرف علی – شاعرہ – سفر نگار – افسانہ نگار لاہور

شاہین اشرف علی – شاعرہ – سفر نگار – افسانہ نگار لاہور

رائٹرز
شاہین اشرف علیحالات زندگیشاہین اشرف علی منفر د لہجے کی شاعرہ اور صاحب طرز نثر نگار ہیں-انھوں نے کم عمری ہی میں لکھنا شروع کیا -آبائی تعلق سندھ سے اور آج کل لاہور میں ہیں -انھوں نے ایک خالص ادبی ماحول میں آنکھ کھولی ان کے والد  سید علی رضا رضوی صاحب  مستند شاعر تھے رثائ شاعری پر انکی توجہ زیادہ تھی- دادا اور دادی بھی فارسی میں بات چیت کرتے تھے -جوش ملیح آبادی اور رئیس امرھوی ان کے  دادا کے دوست تھےکراچی یونیورسٹی سے  بی اے آنرز کیا اس وقت ان کی عمر بیس سال تھی اور اسی سال شادی کے بعد ملک سے باھر چلی گئیں  مگر پڑھنے کا سلسلہ جاری رکھا -مصر میں عربی زبان و ادب کے ساتھ دلچسپی پیدا ہوئی اور قاہرہ میں قیام کے دوران عربی زبان سیکھی بہت سارے عربی ادیبوں کو پڑھا -دس سال جنرل موٹر ز میں کام کیا اور پھر ان گنت کورس اور ڈپومہ ٹرنینگ کورسز مکمل کیے  انھیں کتابوں سے عشق ور...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact