Monday, May 6
Shadow

Tag: خود نوشت

نصرت نسیم کی  کتاب  “بیتے ہوئے کچھ دن ایسے ہیں”/ تبصرہ: پروفیسر خالدہ پروین

نصرت نسیم کی  کتاب  “بیتے ہوئے کچھ دن ایسے ہیں”/ تبصرہ: پروفیسر خالدہ پروین

تبصرے
کتاب کا نام ۔۔۔۔۔ بیتے ہوئے کچھ دن ایسے ہیںصنفِ سخن ۔۔۔۔۔ خود نوشتمصنفہ ۔۔۔۔۔۔ نصرت نسیممبصرہ ۔۔۔۔۔۔ خالدہ پروینآپ بیتی یا خود نوشت ایک ایسی صنف ہے جس میں اپنی زندگی کا تذکرہ کرتے ہوئے مصنف اپنی ترجیحات اور لگاؤ کے مطابق سوچ وفکر ، عقائد ، تعلقات ، تجربات ، واقعات ، تہذیبی رنگ اور سیاسی فضا کو محفوظ کر لیتا ہے  یہی وجہ ہے کہ "جوش ملیح آبادی" نے "یادوں کی بارات" میں مذہبی عقائد ، روایات اور اپنے ذاتی تعلقات کو انتہائی بے باکی سے پیش کیا ، "شورش کاشمیری" نے "پسِ دیوارِ زنداں" میں اپنے عہد کا سیاسی ماحول ، قیدوبند کا زمانہ اور ظالم سامراج کے ظلم وستم محفوظ کر دیے ، "قدرت اللّٰہ شہاب" نے "شہاب نامہ" میں اپنی ذاتی زندگی ، تحریک آزادی کی فضا ، بیوروکریسی کے پلٹے ، آمریت کی کھینچا تانی کے ساتھ ساتھ روحانی رنگ کو خود نوشت کا حصہ بنا دیا ، "ممتاز مفتی" نے "علی پور کا ایلی" میں ہر چیز کو افسان...
نصرت نسیم کی کمال منظر نگاری

نصرت نسیم کی کمال منظر نگاری

تبصرے, کتاب
تبصرہ نگار : سعود عثمانی میں نے مسودے سے نظر ہٹائی اور فاختاؤں کے جوڑے کی طرف دیکھا جو ابھی ابھی لان میں اپنے لیے رکھے گئے آب و دانہ پر اترا تھا۔وہ میرے مستقل مہمان تھے اور اب مجھ سے مانوس بھی۔مجھے ان کا انتطار رہتا تھا لیکن سچ یہ کہ میرا دھیان اس وقت ان کی طرف نہیں تھا۔ میرا دل تو اس لمحے کوہاٹ اور پشاور کی گلیوں میں گھوم رہا تھامیں مس گراں بازار میں تانبے کے بڑے بڑے پتیلے اور پتیلیاں چمچماتے دیکھتا تھا۔  مس گراں بازار اندرونِ لاہور کے کسیرا بازار سے ملتا جلتا تھا جہاں میں بچپن میں اپنی امی کی انگلی پکڑے حیرت سے دائیں بائیں جگمگاتے برتنوں کو دیکھتا اور چلتا جاتا تھا۔میں اس سمے خیال کی جس دنیا میں تھاوہاں میں کبھی خود کو کوہاٹ کے ایک ایسے گھر میں دیکھتا تھاجہاں کچالو کے بڑے بڑے پتوں میں تازہ کٹا ہوا گوشت رکھا جاتا تھا اور جہاں تنور سے لپٹیں سرخ اور خمیری روٹیوں کی مہک ...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact