Wednesday, May 8
Shadow

Tag: انعم طاہر

ڈاکٹر برگر/انعم طاہر  

ڈاکٹر برگر/انعم طاہر  

افسانے
تحریر: انعم طاہرسر آپ یہاں ؟ ثاقب نے چپس اور برگر بیچنے والے آدمی کو غور سے دیکھتے ہوئے انتہائی گرم جوشی سے کہا جیسے اس کے ہاتھ کوئی خزانہ لگ گیا ہو۔ریڑھی والا جسے ثاقب سر کہہ کر مخاطب کررہا تھا ایکدم ٹھٹکا تھا، غیر محسوس انداز میں اس نے اپنے چہرے پہ موجود ماسک کو ٹھیک کرنے کی کوشش کی حالانکہ ماسک نے ویسے بھی کافی حد تک اسکا چہرہ چھپا رکھا تھا۔ اس نے ثاقب کو نظر انداز کیا جیسے کہ اس نے اس کو دیکھا ہی نہ ہو نہ کچھ کہتے سنا ہو۔ مہارت سے دو برگر تیار کرکے اس نے خریدار کو تھمائے اور بغیر گنے پیسے جیب میں ڈال لیے۔ اسی اثنا میں ثاقب اس کے قریب آیا اور اسے پھر سے مخاطب کرنے لگا۔سر آپ سر اشعر ہیں ناں، میں ثاقب آپ نے مجھے نہیں پہچانا۔ اشعر نے ثاقب کے چہرے کو بغور دیکھا۔ وہی آس وہی امید وہی اپنائیت۔۔۔۔۔۔ ثاقب کے چہرے کو دیکھنا ایک جھٹکا تھا جو اسے ماضی میں کہیں بہت پیچھے لے آیا تھا۔ ثاقب تو کیا وہ ...
Precious Box written by Anam Tahir

Precious Box written by Anam Tahir

افسانے
انعم طاہر اُس نے گھر میں ایک کمرہ صرف اپنی پرانی چیزوں کے لیے مختص کر رکھا تھا۔ وہ اپنی پرانی ڈائیریاں، دوستوں کے بھیجے کارڈز اور تحفے، حتیٰ کہ بہت سی ناقابلِ استعمال اور ٹوٹی پھوٹی اشیاء یہاں بہت پیار سے جمع کرتی تھی۔ اُسے اِس کمرے میں موجود تمام چیزوں سے بےحد لگاؤ تھا۔ یہیں کمرے میں درمیانے سائز کا ایک کارٹن بھی رکھا تھا جس پہ کالے رنگ کے مارکر سے پریشیس باکس لکھا تھا۔ وہ کارٹن بہت حد تک بھر چکا تھا۔ بھرتا کیسے نہ؟ بہت سالوں سے وہ صوفی کے استعمال میں تھا۔ وہ مہینے دو مہینے بعد اِس میں چند کاغذ پھینک جایا کرتی تھی۔ وہ اکثر سوچا کرتی تھی کہ وقت ملنے پر وہ اِن کاغذوں کو استعمال میں لے آئے گی۔ آج وہ اِسی مقصد کے لیے اِس اسٹور نما کمرے میں آئی تھی۔  اُس نے غور کیا کہ کارٹن واقعی بھر چکا تھا۔ کچھ کاغذ باہر کی طرف نکلے ہوئے دکھائی دے رہے تھے۔ شاید یہی وجہ تھی کہ اُس کے شوہر حسن نے ایک ...
افسانہ: ہم کون ہیں؟ تحریر:  انعم طاہر

افسانہ: ہم کون ہیں؟ تحریر:  انعم طاہر

افسانے
تحریر:  انعم طاہربظاہر وہ دونوں چائے کی چسکیاں لے رہے تھے لیکن ان کی ساری توجہ اپنے پانچ سالہ بیٹے ریان کی طرف تھی جو کافی دیر سے اپنی اسکول کی نوٹ بک ہاتھ میں پکڑے چند سوالات کے لکھوائے گئے جوابات یاد کر رہا تھا۔ ایک جواب کو وہ کئی کئی بار دہرا رہا تھا اور اسکی کوشش تھی کہ جو جواب وہ تیار کر رہا تھا، اسکا ایک لفظ بھی لکھوائے گئے جواب سے مختلف نہ ہو۔ جہاں صنم اپنے بیٹے کی مہارت دیکھ کر دل ہی دل میں صدقے واری جارہی تھی وہیں سعد یہ دیکھ کر تشویش میں مبتلا ہوگیا تھا۔مروجہ تعلیمی نظام سے وہ ذہنی طور پر اسی طرح دور تھا جس طرح مروجہ تعلیمی نظام تعلیم کے اصل مقصد سے دور ہے۔ وہ اکثر سوچتا ' تعلیمی ادارے کیا ہیں ؟ جیل ہیں جہاں سلاخوں کی پیچھے کئی خواب سسکیاں بھرتے ہیں؛ طلباء بے قصور قیدیوں کی مانند خلاؤں کو گھورتے درحقیقت صرف تالا کھلنے کا انتظار کرتے ہیں؛ خاکی وردی والی سوچ کے اساتذہ ہاتھوں ...
ٹھنڈی دھو پ /انعم طاہر                 

ٹھنڈی دھو پ /انعم طاہر                 

افسانے
انعم طاہر                     اسکی ماہانہ آمدنی چالیس ہزار تھی، اور شوہر بھی معقول تنخواہ لیتا تھا۔ مل ملا کے اتنے پیسے تو ہو جاتے تھے کہ اسکی چھوٹی سی فیملی مناسب ذندگی گزار سکے۔ لیکن شاید مہنگائی اس قدر بڑھ چکی تھی کہ ہر مہینے کے بیس دن ہی مشکل سے کٹتے تھے۔ باقی کے دن اگلی تنخواہ کے انتظار میں گزرتے تھے۔ ہر ماہ کے آخر میں وہ حساب کتاب کے لیے بیٹھتی تھی، سوچتی تھی کہ اس دفعہ کسی قسم کی فضول خرچی نہیں کرے گی تاکہ کم از کم پورا مہینہ تنخوا پہ ہی گزارا ہوسکے اور ادھار نہ لینا پڑے۔مہینے کی چھبیس تاریخ تھی،  نئی تنخواہ آنے میں چار دن باقی تھے۔ آج پھر وہ حساب کتاب کرنے بیٹھی تھی۔پندرہ ہزار گھر کا کرایہ، چار ہزار بجلی بل، بارہ ہزار تینوں بچیوں کی فیس،  بیس ہزار بینک سے لی گئی گاڑی کی قسط، بیس ہزار گھر کی گروسری، دس ہزار کے لگ بھگ پیٹرول، پندرہ ہزار روزمرہ کا خرچ، دس ہزار کمیٹی جو کچھ مہینے پہلے...
کتھارسس تحریر: انعم طاہر (Catharsis)

کتھارسس تحریر: انعم طاہر (Catharsis)

افسانے
تحریر انعم طاہرگوشتابے یخنی ، حلیم،  نرگسی کوفتے، , پالک پنیر، مٹن کورما، اچار چکن ، مچھلی روسٹ، نمکین گوشت ، الفریڈو پاسٹا، سیخ کباب، چپل کباب، چکن ملائی بوٹی، تندوری باقر خانی ، روغنی نان، ابلے چاول، بیف پلاؤ ، چکن فرائڈ رائس، تین قسم کا سلاد ایک بڑے سے دسترخوان پہ سجا کتنی نظروں کو لبھا رہا تھا۔ کھانا سجنے کی دیر تھی کہ کمرے میں موجود سب لوگ کھانے پہ گویا ٹوٹ پڑے تھے۔ وہ بھی وہیں بیٹھی تھی اور اپنی جگہ پہ جمی ہوئی تھی۔ اسکا کھانا کھانے کا کوئی ارادہ نہیں تھا حالانکہ اسکی ماں نظروں ہی نظروں میں اسے مہمانوں کے ساتھ دسترخوان پہ بیھٹنے کا کہی بار اشارہ کرچکی تھی۔ اسے بیٹھنے پہ کوئی اعتراض نہیں تھا ، وہ بیٹھ جاتی لیکن وہ جانتی تھی اسکی ماں پھر اسے کھانا کھانے پہ بھی مجبور کرنے والی تھی۔ وہ اپنی ماں کو یہ بات سمجھانے سے قاصر تھی کہ وہ ایک لقمہ تک حلق سے نیچے نہیں اتار سکتی تھی۔ وہ اگر ماں کے...
A New Magi’s Gift/Written by Anam Tahir

A New Magi’s Gift/Written by Anam Tahir

افسانے
انعم طاہر کل ایما اور علی کی شادی کو پورے چھ سال ہونے والے  تھے۔ ہر سال وہ اپنی شادی کی سالگرہ بہت دل سے مناتے تھے۔ انکے لیے یہ دن بہت خاص اہمیت رکھتا تھا۔ دونوں میں محبت بھی تو اتنی تھی۔ اس محبت کی شادی کے لیے دونوں نے بہت انتظار کیا تھا۔ اب دونوں ساتھ تھے تو خوشی منانے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے تھے۔ خاص طور پر شادی کی سالگرہ انکے لیے کسی تہوار سے کم نہیں تھی __ نئے کپڑے ، سیر سپاٹا،  ایک دوسرے کی پسند کے تحفے۔  ایما کچن میں کام کرتے ہوئے مسلسل اپنی شادی کی سالگرہ کے بارے میں سوچ رہی تھی۔ گزرے دنوں کی اچھی یادیں بار بار اسے بےچین کررہی تھیں۔ اور  کل آنے والی ان کی شادی کی سالگرہ اسے اداس کررہی تھی۔ اب حالات پہلے جیسے کہاں تھے۔ کچھ ماہ پہلے ہی علی کی اچھی خاصی نوکری چھوٹ گئی تھی جہاں سے اسے بہت اچھی تنخوا ملا کرتی تھی۔ اس وقت تو وہ ایک معمولی سی تنخو...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact