اقبال بحیثیت محسنِ کشمیر
خواجہ غلا م احمد پنڈت(مرحوم)
اگرچہ علامہ کے دل میں اپنے وطن کو دیکھنے کی بڑی چاہت تھی اور 1910ء میں مہاراجہ پرتاپ سنگھ نے جن سے وہ کشمیر کے مسلمانوں کے مسائل کے سلسلہ میں ایک وفد لے کر لاہور میں ملے تھے خود بھی انہیں اس کی دعوت دی تھی۔ مگر دل میں بسیارخواہش کے باوجود وہ بوجہ ایسا نہ کر سکے۔ تاہم انہوں نے 1921ء میں براستہ کوہالہ سرینگر تشریف لا کر اس دیرینہ آرزو کی تکمیل کر ہی لی۔
اس سفر کی روداد بیان کرتے ہوئے صاحب زادہ محمد عمر (پروفیسر صاحبزادہ محمود احمد و صاحب زادہ پروفیسر حسن شاہ سابق رجسٹرار قائد اعظم یونیورسٹی کے والد محترم) تحریر فرماتے ہیں کہ ’’علامہ منشی سراج الدین، میر منشی ریزیڈنسی کشمیر اور چند دیگر احباب کے ہمراہ شکارے میں بیٹھ کر ڈل کی سیر کے لئے نکلے۔ دن نشاط باغ اور شالا مار باغ میں گزرادونوں وقت مل رہے تھے کہ شکارا اس انجمن کو لے کر ڈل پہنچ گیا۔ طبیعت میں آمد ہوئی ...