Thursday, May 9
Shadow

تبصرے

چنگیز راجہ کی نایاب تخلیق

چنگیز راجہ کی نایاب تخلیق

تبصرے
"ابھی جاں باقی ہے" تحریر: خالددانش ایک ایسے قلمکار کے بکھرے موتی جس کا تعلق کشمیر کے ایک ایسے پسماندہ علاقے سے ہے ۔ جہاں آج بھی بچیوں کی تعلیم کو معیوب سمجھا جاتا ہے۔ چنگیز راجہ کا شمار ان جرات مند قلمکاروں میں ہوتا ہے۔ جو گردش ایام، معاشرے میں پھیلی انارکی، ڈر و خوف سے عاری ہو کر سچ لکھنے اور سچ پہنچانے کا ہنر جانتے ہیں۔ خالد دانش راجہ صاحب نے اپنی حسین تخلیق "ابھی جاں باقی ہے" میں ذہنی تناؤ اور کشمکش میں مبتلا نفوس اور گھریلو مسائل،جلاو گھیراو،مار پیٹ کا شکار خواتین کی مشکلات کو احسن اسلوب میں قلمبند کیا ہے۔۔۔۔ ایک زمانہ تھا کہ جب علمی شعور کی ارتقاء کےلئے بڑے بوڑھے کہانیاں،قصے اور اصلاحی واقعات سنایا کرتے تھے۔۔مگر آج قلم اور کتاب کی طاقت لکھاری کی ژرف نگاہی اور ہمت کی بدولت مانی جاتی ہے۔ چنگیز راجہ نے اپنے ناول میں ذہنی امراض میں مبتلا افراد کا سچا عکس پیش کیا ہےاور ...
لینڈ اسکیپ آف کشمیر پر تبصرہ

لینڈ اسکیپ آف کشمیر پر تبصرہ

تبصرے
کتاب کا نام : لینڈ اسکیپ آف کشمیر:فوٹو گرافک مونو لاگ  مؤ لف : محمد ریحان خان// تبصرہ نگار :: ڈاکٹر رئیس احمد صمدانی مناظر قدرت کو کیمرے کی آنکھ سے محفوظ کرنے کا ہنر دلچسپ ہونے کے ساتھ ساتھ مشکل اور فنی مہارت لیے ہوئے ہے۔ اس کے لیے اس کام میں دلچسپی بنیادی شرط ہے۔ قلم کارحسین مناظر کو دیکھ کر انہیں تحریر میں اس طرح پیش کرتا ہے کہ پڑھنے والا یہ محسوس کرتا ہے کہ وہ از خود ان مناظر کے سامنے ہے اور ان کا نظارہ کر رہا ہے، جب کہ کیمرے کی آنکھ سے قدرت کے خوبصورت وخوب رُو اورحسین مناظرِ قدرت کو محفوظ کرنے والا پورٹریٹ فوٹو گرافر ، تصویر نگار اپنی تخلیق سے کوئی بھی خاص پیغام لوگوں تک پہنچاتا ہے ۔ وہ ایک باذوق اور حساس جذبات لیے ہوئے ہوتا ہے ، اُسے قدرت کے حسین اور خوبصورت منا ظر سے عشق ہوتا ہے ،یہ مناظر گویا اس کے محبوب ہوتے ہیں ، وہ کائنات کو کیمرے کی آنکھ سے دیکھتا ہے اوراپنے ...
سردارعبدالقیوم خان کی تصنیف

سردارعبدالقیوم خان کی تصنیف

تبصرے
فتنہ انکارسنت تبصرہ نگار : سید مزمل حسین  آزاد کشمیر کے سابق صدر اور وزیر اعظم سردار محمد عبدالقیوم خان کی ایک اہم تصنیف ’’فتنہ انکارسنت‘‘ کے نام سے کچھ عرصہ قبل منظر عام پر آئی۔ اس سے قبل وہ’’ کشمیر بنے گا پاکستان ‘‘اور ’’مقدمہ کشمیر‘‘ سمیت متعدد کتابیں لکھ چکے تھے ۔ یہ تصنیف اس لحاظ سے مختلف ہے کہ ایک ہمہ وقت سیاستدان نے ایک نہایت مشکل دینی موضوع پر خامہ فرسائی کی اور اردو دان طبقے کے لیے اچھا خاصا مواد فراہم کیا۔ فتنۂ انکار سنت نئی بات نہیں ہے۔ یہ فتنہ چودہ سو سال کے عرصہ پر محیط ہے رسول اکرم ﷺ کے مقام و مرتبہ کو چیلنج کرنے والے ہر دور میں موجود رہے ہیں ۔ ساتھ ہی ان فتنوں کا قلع قمع کرنے والے بھی ہر زمانے میں سامنے آتے رہے ہیں۔ قریب کے زمانے میں غلام احمد پرویز اس طبقے کے سرخیل تھے ۔مولانا سید ابو الاعلیٰ مودودی ، پیر محمد کرم شاہ الازہری اور دیگر علماء کرام ک...
عظیم ہمالیہ کے حضور

عظیم ہمالیہ کے حضور

تبصرے
مصنّف: جاوید خان/ تبصرہ نگار : قیوم راجہ/ آزاد کشمیر کے کوہ قاف تولی  پیر راولاکوٹ سے تعلق رکھنے والے نوجوان مدرس، کالم نویس اور محقق جاوید خان نے یونیورسٹیوں سے منسلک چند علمی شخصیا ت کے ہمراہ 2017 میں گلگت بلتستان کا ایک مطالعاتی دورہ کیا ۔ جسکی روئیداد عظیم ہمالیہ کے حضور کے عنوان سے شائع ہونے والی کتاب کی شکل میں سامنے آئی۔ مصنّف کا انداز تحریر انتہائی دلچسپ ، دلنشیں اور اعلٰی ادبی اصولوں و اوصاف کا مظہر ہے۔ کسی بھی کتاب کے مطالعہ کا مقصد اگر وقت گزاری کے بجائے کسی خطے کی سیاسی جغرافیائی تقافتی و تمدنی تاریخ سے روشنائی حاصل کرنا ہے تو پھر گلگت بلتستان سے جانکاری کا شوق رکھنے والے اس کتاب سے ضرور مطمئن و مستفید ہونگے۔  یہی نہیں بلکہ مصنف نے جموں کشمیر کے سر گلگت بلتستان کے قدرتی وسائل کا بھی بڑی تفصیل سے ذکر کیا ہے۔ دنیا کی دوسری بڑی چوٹی کے ٹو، نانگا پربت خوبصورت جھیلوں ، ن...
چنار،چاندنی اور چنبیلی ۔۔ایک مطالعہ

چنار،چاندنی اور چنبیلی ۔۔ایک مطالعہ

تبصرے
 تبصرہ نگار: طلعت جبین / شاعر: پروفیسرڈاکٹر نثار حسین ہمدانی  پروفیسرڈاکٹر نثار حسین ہمدانی 12 فروری 1959کو ضلع ہٹیاں بالا کے ایک گاﺅں چناری میں پیدا ہوئے ۔ابتدائی تعلیم ضلع مظفرآباد سے حاصل کی ۔ایم ایس سی اقتصادیات قائد اعظم یونی ورسٹی اسلام آباد سے کیا اور جامعہ آزادجموں وکشمیر کے شعبہ اقتصادیات میں لیکچرار کی ملازمت اختیار کر لی ۔ بعد ازاں ایم فل اور پی ایچ ڈی بھی کیے۔شاعری اور مضمون نگاری کا آغاز ۵۱ سال کی عمر میں 1985میں کیا ۔شاعری میں غزل ،نظم ،قطعات اور ہائیکو میں طبع آزمائی کی ۔’چنار،چاندنی اور چنبیلی‘ ان کا شعری مجموعہ ہے جو 1993ءمیں شائع ہوا ۔اس کے بعد انھوں نے شاعری ترک کر دی ۔وہ جامعہ میں ہر دل عزیز شخصیت ہیں لیکن شاعر کی حیثیت سے انھیں بہت کم لوگ جانتے ہیں کیوں کہ یہ مجموعہ آج سے ۴۲ سال قبل شائع ہوا ۔ اس شعری مجموعے کا پیش لفظ ڈاکٹر صابر آفاقی نے لکھا ہے ۔پیش لفظ کے...
رشحاتِ نشتر اورمحمد خاں نشترؔ

رشحاتِ نشتر اورمحمد خاں نشترؔ

تبصرے
ڈاکٹرعبدالکریم ’رشحاتِ نشتر‘ بنیادی طور پر مظفرآباد شہر کی تاریخ ہے ۔1947ء کے بعد کی سیاسی ،سماجی ،معاشرتی،اخلاقی او ر اقتصادی زندگی کے بارہ میں نشتر لکھنا چاہتے تھے۔ لیکن زندگی نے وفا نہ کی۔ یہ کتاب ایک بیٹے کا اپنے باپ کو خراج عقیدت ہے جس نے لفظ لفظ ،سطر سطر ،ورق ورق اکٹھا کیا ،سینے سے لگایا اور اسے کتابی شکل میں پیش کر دیا۔ میں نشتر سے نہیں ملا ۔ وہ عشروں پہلے جہانِ فانی سے چلے گئے ۔اس کتاب کے ذریعے’کشمیر ڈائجسٹ‘سے تعارف ہوا جس کے شماروں کی اہمیت وقت کے ساتھ بڑھ گئی ہے ۔ نشتر کا تذکرہ اسلام ،پاکستان اور اردو کا تذکرہ ہے ۔ نشتر کی شاعری ایک نظریے،ایک مقصد کے گرد گھومتی ہے۔ اور انھوں نے صرف اردو کو سینے سے لگایا ۔ ان کی نثر بھی اردو کے گرد گھومتی رہی ۔ان کی نثر میں کتنی جاذبیت ،روانی ،ٹھہراؤ ،رچاؤ ہے اس کا ایک رخ میں آپ کوان کے ان خطوط کی صورت میں کبھی سنا دوں گا جو انھوں نے ڈ...
اعجاز کشمیری کا اعجاز

اعجاز کشمیری کا اعجاز

تبصرے
 شاعری پہ تبصرہ    محمد ایوب صابر کشمیر جسے جنتِ ارضی بھی کہا جاتا ہے یہ سرسبز و شاداب وادیاں، قدرتی مناظر کے حسین شہکار ہیں، میں اکثر خیال کرتا تھا کہ جب ایک غاصب انسانوں کو جنت میں بھی سکون میں نہ رہنے دے تو وہ انسان کیا سوچتے ہوں۔ اعجاز کشمیری کے شعری مجموعہ ہائے کلام اعجازِ زیست اور سحرِ دوپٹہ کا مطالعہ کرنے کے بعد مجھے اندازہ ہواکہ قدرت کے حسین مناظر سے بھرپور وادی کشمیر کا نوجوان کس قدر سنجیدہ اور پختہ سوچ کا مالک ہے۔ میں اکثر اپنے دوستوں سے کہتا ہوں کہ کشمیر میرے لیے وہی حیثیت رکھتا ہے جو جسم میں دل کی ہے، سیالکوٹ ویسے بھی جموں کشمیر کے سائے میں واقع ہے اس لیے سیالکوٹ کے ایک باسی کے دل میں کشمیر اباد ہونا کوئی اچنبھے کی بات نہیں ہے ایک کشمیری نے سیالکوٹ میں پرورش پا کر شاعرِ مشرق کا خطاب حاصل کر کے پوری دنیا میں ہمارا سر فخر سے بلند کر دیا، اس سے یہ بات ...
یادوں کی الماری ” ۔۔۔تبصرہ”

یادوں کی الماری ” ۔۔۔تبصرہ”

تبصرے
پروفیسر عبدالصبور خان کسے بتاؤں کہ کس منزل بہاراں سےخزاں کے موڑپہ آیا ہے کارواں میراآپ بیتی اور سوانح عمری پڑھنے کااپناایک خاص مزا ہوتا ہے انسان زندگی کے نشیب و فراز کامیا بیوں اور ناکامیوں کے ساتھ ساتھ اپنے ہم عصر دوست احباب کو بھی اپنی تحریر میں سمو کر دلچسپی کا ساماں پیدا کردیتا ہے ممتاز غزنی نے بچپن لوٹادو میں اپنے خوبصورت ماضی کی خوبصورت یادوں کو خوبصورت انداز میں بیان کرکے نہ صرف دلچسپی کا ساماں پیدا کیا ۔ بلکہ اس سے بہت سے لوگوں کولکھنے کی تحریک ملی لاک ڈاون میں فرصت کی لمحات میسر آئے تو کشمیر کےنامور ادیب سکالر اور محقق ڈاکٹر محمد صغیرخان نے ست برگے کا پھل اور ماہر تعلیم پروفیسرنسیم سلیمان صاحبہ نے اپنی زندگی کی یادداشتوں پرمشتمل "یادوں کی الماری" قارئین کی نظر کردیں ہر باشعور انسان کی زندگی اس کے تجربے اس کی جدوجہد کشمکش عمل وردعمل کی لہریں روایت وانحراف کے دائرے عمل ت...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact