Thursday, May 2
Shadow

Month: June 2021

ایم ٹی بی سی۔ پسماندہ خطے کے لیے ایک نعمت تحریر: ارشد اعظم

ایم ٹی بی سی۔ پسماندہ خطے کے لیے ایک نعمت تحریر: ارشد اعظم

آرٹیکل
تحریر ارشد اعظمایم ٹی بی سی کا نام تو آپ نے سنا ہو گا لیکن شاید بہت کم لوگوں کو علم ہو گا آزاد کشمیر جیسے اس پسماندہ خطے میں جہاں ہر طرف لوٹ مار اور کرپشن کا بازار گرم ہے وہاں یہ کمپنی اپنے وسائل سے اس قدر فلاحی کام کر رہی ہے جس کی مثال اس خطے کے اندر کم ہی ملتی ہے۔عباسپور کے ایک پسماندہ اور دور افتادہ گاوں  پولس  جو کہ کنٹرول لائن کے عین اوپر واقع ہے وہاں سے تعلق رکھنے والے ایک انتہائی ایماندار دیانت دار اور انسان دوست شخصیت سردار محمود الحق صاحب  تعلیم القرآن کے بانی مولانا محمد حسین کے پوتے اور امریکن ایکسپریس کے کنٹری ہیڈ ایم عبدالحق ضیاء مرحوم کے بیٹے ہیں آپ نے 1999 میں اس ہیلتھ کئیر کمپنی کی بنیاد رکھی اور چند ہی سالوں میں محمود الحق خان کی زاتی کاوشوں سے آج دنیا کی چند بڑی کمپنیوں میں اسکا شمار ہوتا ہے۔اس کمپنی کے اس وقت دنیا کے بیشتر ممالک میں دفاتر قائم ہیں جبکہ باغ اور راولپنڈی ...
تازہ نظم / شفیق انجم

تازہ نظم / شفیق انجم

شاعری
شفیق انجم  ہم بہت بڑبولے ہیں اپنی اوقات سے بڑھ کر بولتے ہیں شیخی بگھارتے شوخے ہوئے چلے جاتے ہیں معلوم نہیں کیوں رب پالتا پوستا اُستوار کرتا ہے تو ہم اپنا ڈھول، اپنا ڈھنڈورا پیٹنے لگتے ہیں ہیجانی ہوئے جاتے ہیں مقامِ شکر کی مٹی کھرچتے پنجوں کے بَل ناچتے ہیں عجیب ہیں ہم حساب نہیں رکھتے اپنے آپ کو سوچتے نہیں نعمتوں، احسانوں، عطاؤں کے ان گنت سلسلوں میں عمر بھر رہتے عمر بھر منہ پھیرے رکھتے ہیں معلوم نہیں کیوں ہم اتنے بد نصیب ہیں کہ سب کچھ سیکھتے شُکر کا سلیقہ نہیں سیکھ پاتے کوئی ایک بھی سجدہ نہیں کر پاتے کہ مٹی ہمیں بوسہ دے سہلائے۔۔۔ خوشبو کی طرح پھیلا دے عجیب ہیں ہم بڑبولے، شوخے، مشٹنڈے عجز سے عاری حالانکہ ہم اپنی اوقات جانتے ہیں تالو چاٹتے تُھوک نگلتے ہیں ۔۔۔مسلسل و متواتر! ...
بہادر علی میر  -ماہر تعلیم پونچھ -جموں کشمیر /اٹک پاکستان

بہادر علی میر -ماہر تعلیم پونچھ -جموں کشمیر /اٹک پاکستان

شخصیات
بہادر علی میر  21  نومبر  1900  شہر پو نچھ    جموں و کشمیر  میں  پیدا ہوئے ان کے دادا کا نام رستم علی میر تھا جو پہلے دروغہ پو نچھ تھے انہوں نے وی ۔جے   اسٹیٹ ہائی  اسکول پو نچھ شہر سے یکم اگست انیس 1921 میں میٹرک پاس کیا اور اسی سکول میں 18 سال تک پڑھایا ۔ 1923  میں ملتان تشریف لے گئے  اور ایجوکیشن کورس کیا اور ایس اے وی کا ڈپلومہ ملا ۔ 1927  میں یونیورسٹی آف  پنجاب لاہور  سے ایف اے پاس کیا اور 11  جنوری 1943 میں مسلم یونیورسٹی علی گڑھ سے بی اے پاس کیا -1943 سے 1948 تک ضلع پونچھ کے اسسٹنٹ ڈسٹرکٹ انسپکٹرز .رہے ۔  قیام پاکستان کے بعد راولاکوٹ میں پہلے ڈسٹرکٹ انسپیکٹرز پو نچھ سکولز مقرر ہوئے گورنمنٹ ہائی سکول راولاکوٹ _ پلندری اور  ہجیرہ  میں  بطور ہیڈ ماسٹر مقرر ہوئے اور  درس و تدریس انجام دیتے رہے   انیس سو چھپن میں   محکمہ تعلیم آزاد کشمیر سے  ریٹائرڈ ہوئے اور راولپنڈی میں...
تحریری مقابلہ بعنوان ناڑ شیر علی خان میری نظر میں

تحریری مقابلہ بعنوان ناڑ شیر علی خان میری نظر میں

Activities, ہماری سرگرمیاں
مقابلے میں شرکت کی آخری تاریخ : 15 جولائی2021 تحریری مقابلہ بعنوان ناڑ شیر علی خان میری نظر میں- ہدایاتDownload تحریری مقابلہ بعنوان ناڑ شیر علی خان - پوسٹرDownload مصنفین ، محققین ، کالم نگار , صحافی اور سوشل میڈیا پر لکھنے والے متوجہ ہوں پریس فار پیس فاؤنڈیشن تخلیقی سرگرمیوں کے فروغ کے لیے ایک تحریری مقابلے   کا انعقاد کر رہی ہے ۔  جس کا  عنوان  مندرجہ ذیل  ہے   ناڑ شیر علی خان ،  میری نظر میں تحریری مقابلے کا مقصد  اس   مقابلے کا مقصد قدرتی وسائل سے مالا مال آزاد کشمیر کے خوبصورت ضلع  باغ  کی یونین کونسل ناڑ شیر علی خان  کے  دیہات کی تاریخ ، ثقافت ، طرزِ زندگی، جغرافیہ ، مقامی ہنر مندوں ، مقامی پیداوار ، سیاحت اور دیگر پہلووں کو اجاگر کرنا ہے –    ...
لوہار بیلہ کی محبت – دوسری قسط

لوہار بیلہ کی محبت – دوسری قسط

آرٹیکل
آزاد کشمیر کی خوبصورت سرزمین پرسہانے خواب دیکھنے کا موسم کبھی ختم نہیں ہوتا ۔آنکھ کھولیں بھی تو خوابوں کا نشہ واپس وہیں لے جاتا ہے۔ پریس فار پیس فاؤنڈیشن کے آزاد کشمیر میں نئے  مرکز کے لیے لوہار بیلہ کا انتخاب بھی ایک خوبصورت خواب  جیسا  ہے  جسے تنظیم کی آنکھوں سے دیکھنے کے لیے ہماری دیرینہ ساتھی اور رضا کار روبینہ ناز   کے خواتین کے لیے موبائل سلائی کڑھائی  مرکز نے مہمیز دی۔   اگر آپ ڈیزل اور پٹرول کے دھوئیں سے قدرتی حسن کو پامال کرتی گاڑیوں اور تعمیر و ترقی  کے نام پر زمینوں پر  تیزی سے قبضہ جمانے والے نو دولتیوں کو آزاد کشمیر سے نکال دیں تو سارا خطہ پھر سے  لوہار بیلہ کا روایتی  سماج اور  قدرتی  ماحول  کا منظر  پیش کر نے لگے گا۔  اور اگر یہ دونوں خطرناک ٹرینڈ نہ رکے تو اگلے دس سالوں میں  آپ کو&...
لوہار بیلہ کی محبت – پہلی قسط

لوہار بیلہ کی محبت – پہلی قسط

آرٹیکل
پریس فار پیس گزشتہ دو دہائیوں سے پاکستان کے زیرِانتظام کشمیر میں رضا کارانہ سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔ ابتدا میں ان سرگرمیوں کا محور مظفرآباد شہرتھا۔تاہم 2005 کے ہولناک زلزلہ کے بعد اس سماجی تنظیم کا رُخ  مظفرآباد سمیت دیگر متاثرہ  علاقوں کی طرف ہو گیا تھا ۔ آزادکشمیر میں سماجی بہبود اور عوامی فلاح کے لیے بے شمار تنظیمیں کام کر رہی ہیں۔ جن میں بہت بڑی تعداد ایسے اداروں کی ہے جو دیہی و شہری علاقوں میں یکساں کام کر رہے ہیں۔ یقیناً ان تمام اداروں کی سرگرمیوں سے معاشرے کے پسماندہ و ضرورت مند طبقے کو خصوصاً   اور عوام علاقہ کو عمومی طور پر خاطر خواہ فوائد حاصل ہوتے ہیں۔ کچھ ادارے بین الاقوامی فلاحی اداروں کے ذیلی اداروں کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ جن سے ان کی استعداد کار میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔ جس کی وجہ سے ان کی توجہ اور دلچسپی  سنجیدہ نوعیت کے مقامی اور علاقائی مسائل سے ہٹ کر  ملکی ...
حکومت کے پانچ سال اور آخری جھٹکا.تحریر: پروفیسرمحمد ایاز کیانی

حکومت کے پانچ سال اور آخری جھٹکا.تحریر: پروفیسرمحمد ایاز کیانی

آرٹیکل
تحریر : پروفیسر محمد ایاز کیانی دو ہزار سولہ میں مسلم لیگ (نون) کی حکومت قائم ہوئی. عمومی طور پر آزاد کشمیر میں اس جماعت کی حکومت قائم ہونے کا رجحان ہے جس کی حکومت وفاق میں ہو.  وزیر اعظم کے انتخاب کے لئے نگاہ  انتخاب راجہ فاروق حیدر  پر ٹھہری جو مسلم لیگ کے صدر تھے اور اس سے قبل بھی مختصر وقت کے لئے مسلم کانفرنس کے پچھلے دور حکومت میں وزارت عظمیٰ کے منصب پر فائز رہ چکے تھے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔چوہدری محمد یوسف صاحب سیکرٹری تعلیم رہٹائرڈ نے اپنی خود نوشت سوانح عمری "نقش بر آب" میں راجہ صاحب کے حوالے سے لکھا ہے کہ موصوف مجموعی طور پر صاف اور شفاف کردار کے حامل ہیں اور ایک سیاسی خانوادے سے تعلق رکھتے  ہیں۔ان کے خاندان کے تحریک آزادی میں کردار کو فراموش نہیں کیا جاسکتا البتہ انہوں نے ان کے بارے میں ہلکے اور شگفتہ انداز میں یہ بھی لکھا ہے کہ راجا صاحب قدر...
تازہ نظم / عنبر حنیف

تازہ نظم / عنبر حنیف

شاعری
عنبر حنیف  میرے آنگن میں  وہ تپتی دھوپ میں چھاؤں، کہر میں دھوپ  !خزاں میں رنگ، ساون میں موتی پروتا وہ چلا گیا ,اب نہ وہ چھاؤں ہے نہ دھوپ !نہ  وہ رنگ ہیں نہ موتی وہ بتا گیا مجھ کو یہ دھوپ، چھاؤں  !یہ رنگ اور موتی وہ اپنے لیے پروتا میرا آنگن اس کا فقط عارضی بسیرا تھا۔
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact