یادوں کی الماری -تبصرہ : پروفیسر محمد ایازکیانی
کتاب : یادوں کی الماریمصنفہ : نسیم سلیمانتبصرہ : پروفیسر محمد ایازکیانیپچھلے ایک دو ماہ میں تین چار چوٹی کے ادیبوں کو پڑھا۔جن میں مہاتما گاندھی کی خود نوشت سوانح عمری"حق کی تلاش"مولانا ابوالکلام آزاد کی "غبار خاطر" مستنصر حسین تارڑ کا سفرنامہ"غار حرا میں ایک رات"شورش کاشمیری کی "پس دیوار زنداں"اسی دوران پچھلے ہفتے نسیم سلیمان صاحبہ نے اپنی کتاب"یادوں کی الماری "عنایت کی۔چونکہ اس کتاب کا مصالحہ ہمارے اپنے اردگرد کے ماحول اور سماج سے لیا گیا تھااسی لیے اتنی قد آور شخصیات کی تحریروں کے بعد بھی اپنی دلچسپی قائم کر پائی۔لہذا اس کو محض دو نشستوں میں ہی ختم کر ڈالا۔کتاب کے پیش لفظ میں محترمہ نے اپنی کم مائیگی اور ادب سے ناآشنائی کا عذر پیش کیامگر یہ محض کسرنفسی ہے۔۔کتاب کے بعض جملے قاری کو اپنے سحر میں لے لیتے ہیں جو ادبی چاشنی کے بنا ممکن نہیں۔کتاب کے خواندگی کے دوران دلچسپی کا عنصر ہر لمحہ ق...