Tuesday, April 30
Shadow

Tag: پروفیسر نسیم سلیمان

یادوں کی الماری -تبصرہ  : پروفیسر محمد ایازکیانی

یادوں کی الماری -تبصرہ : پروفیسر محمد ایازکیانی

تبصرے, کتاب
کتاب : یادوں کی الماریمصنفہ : نسیم سلیمانتبصرہ  : پروفیسر محمد ایازکیانیپچھلے ایک دو ماہ میں تین چار چوٹی کے ادیبوں کو پڑھا۔جن میں مہاتما گاندھی کی خود نوشت سوانح عمری"حق کی تلاش"مولانا ابوالکلام آزاد کی "غبار خاطر" مستنصر حسین تارڑ کا سفرنامہ"غار حرا میں ایک رات"شورش کاشمیری کی "پس دیوار زنداں"اسی دوران پچھلے ہفتے نسیم سلیمان صاحبہ نے اپنی کتاب"یادوں کی الماری "عنایت کی۔چونکہ اس کتاب کا مصالحہ ہمارے اپنے اردگرد کے ماحول اور سماج سے لیا گیا تھااسی لیے اتنی قد آور شخصیات کی تحریروں کے بعد بھی اپنی دلچسپی قائم کر پائی۔لہذا اس کو محض دو نشستوں میں ہی ختم کر ڈالا۔کتاب کے پیش لفظ میں محترمہ نے اپنی کم مائیگی اور ادب سے ناآشنائی کا عذر پیش کیامگر یہ محض کسرنفسی ہے۔۔کتاب کے بعض جملے  قاری کو اپنے سحر میں لے لیتے ہیں جو ادبی چاشنی کے بنا ممکن نہیں۔کتاب کے خواندگی کے دوران دلچسپی کا عنصر ہر لمحہ ق...
نسیم سلیمان کی کتاب “یادوں کی الماری “کے بارے میں پروفیسر وجاہت گردیزی کا تبصرہ

نسیم سلیمان کی کتاب “یادوں کی الماری “کے بارے میں پروفیسر وجاہت گردیزی کا تبصرہ

تبصرے
نام کتاب :”یادوں کی الماری"مصنف : نسیم سلیمانمبصر : پروفیسر سید وجاہت گردیزیگورنمنٹ ماڈل سائنس کالج باغ آزاد کشمیر "یادوں کی الماری" پروفیسر نسیم سلیمان صاحبہ کی زندگی سے جڑی یادداشتوں مشتمل دلچسپ تصنیف ہے ۔پروفیسر نسیم سلیمان کی فیس بک وال پر اس کتاب کے کچھ حصے نظر سے گذر چکے تھے کتابی نسخہ ممتاز غزنی صاحب نے غزنی سٹریٹ لاہور سے ارسال کیا۔فیس بک پر پڑھنا مشکل سا عمل ہے کیونکہ ہم نصف صدی پہلے کے لوگ جب تک کتاب ہاتھ میں لے کر اس کا لمس محسوس نہ کریں مطالعہ سکون نہیں دیتا ،آنکھیں طراوت نہیں حاصل کرسکتی۔ کتاب ہاتھ میں لیتے ہی تحریر کے جمالیاتی حسن سے حظ اٹھانے  اور تسکین قلب وجاں کا فطری احساس جاگ اٹھا۔یادوں کی الماری کے سرورق پر انگریزی اردو جلی حروف میں جگماتا "Closet Of Memories"اور "یادوں کی الماری" جاذب نظر ہے۔سیاہ دھندلکے میں الماری میں سجی کتابیں ،علم وشعور کا نور بکھیرتی کرنوں سے ...
ممتاز غزنی کی  کتاب”بچپن لوٹا دو”  پر پروفیسر سید وجاہت گردیزی کا تبصرہ

ممتاز غزنی کی کتاب”بچپن لوٹا دو” پر پروفیسر سید وجاہت گردیزی کا تبصرہ

تبصرے
تحریر: پروفیسر سید وجاہت گردیزی انسان کو تکلم اور عقل کی صلاحیت اشرف المخلوقات کے رتبے پرفائز کرتی ہے ۔اسی لیے وہ اپنے تجربات اور فکر کو پیغامات یا تحریر کی صورت میں دوسروں تک پہنچانا پسند کرتا ہے۔ ہرانسان کو اپنی ذات سے خصوصی لگاؤ ہوتا ہے۔ذات کی یہ دلچسپی تجربات کی ترسیل کا ذریعہ بن کر انسان کو قلبی تسکین بھی مہیا کرتی ہے۔ تاریخی اعتبار سے ہزاروں لوگوں کے مشاہدات اور تجربات تحریری شکل میں ادب کا سرمایہ ہیں۔آپ بیتی،سوانح عمری، سفرنامہ، خودنوشت اور دیگر اصناف میں وسیع ذخیرہ انسان کے جمالیاتی ذوق کاآئینہ بھی ہے اور اس کی داخلی زندگی کا اظہار بھی۔ ممتاز غزنی کی تصنیف "بچپن لوٹا دو" ممتاز غزنی کی تصنیف "بچپن لوٹا دو" تجربات اور مشاہدات کا دیدہ زیب مرقع ہے۔بچپن کی محبتوں سے لبریز منقش الفاظ ،اصطلاحات،تراکیب ،ضرب الامثال اور کہاوتوں میں پونچھی تہذیب وثقافت کا احاطہ کرتی یہ تصنیف ...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact