اجرت کا ثواب /مطربہ شیخ
کہانی کار: مطربہ شیخاسکول میں پارٹی تھی، سب بچوں نے دل بھر کر انجوائے کیا تھا اور دل بھر کر ہی گتے کے گلاس اور پلیٹیں، کھانے پینے کی بچی کچھی اشیاء چھ سو گز کے بنگلے میں بنائے گئے اسکول کے بڑے سے احاطے میں پھیلائی تھیں۔ثمینہ صفائی کرتے کرتے بے حال ہو گئ، وہ اکیلی ہی اس اسکول کی صفائی پر مامور تھی۔ایک دوسری ملازمہ بھی تھی لیکن وہ اسکول کے بچوں کے ساتھ دن بھر دوسرے امور میں مشغول رہتی، اسکول ختم ہونے بعد صفائی ثمینہ کے ذمے تھی۔ ثمینہ نے متعدد بار اسکول کی مالکن پرنسپل کو کہا کہ دوسری ملازمہ بھی رکھ لیں۔ لیکن مالکن نے ہمیشہ یہ کہہ دیا، دیکھو ثمینہ چھوٹا سا پرائمری اسکول ہے، ہم چار سو سے زیادہ طلباء کو داخلہ نہیں دیتے۔صرف چند کلاس رومز ہی تو ہیں جن کی صفائی تم کو کرنا پڑتی ہے۔ثمینہ پرنسپل کو اسکا کمرہ، اسٹاف روم، کامن روم، دروازے کھڑکیوں کی جھاڑ پونچھ اور گراونڈ گنواتی تو پرنسپل کہ...