Sunday, April 28
Shadow

Tag: مجیداحمد جائی

ارشد ابرار ارش کی ریز گاری

ارشد ابرار ارش کی ریز گاری

تبصرے
تحریر:مجیداحمد جائی        ریز گاری لمحوں کی ہو یا دکھوں کی ،نوٹوں کی ہو یا سانسوں کی ،جسمانی اعضا کی ہو یا لفظوں کی بڑی اہمیت رکھتی ہے ۔جب ہر طرف سے مایوسی کی بادل چھانے لگیں تو اُمید کی ریزگاری کام آتی ہے ،لفظوں کی ریزگاری سے دوسروں کے دل جیت لیے جاتے ہیں ۔دکھی انسان کے لبوں پر مسکرایٹوں کی ریزگاری سے زندگی کی رمق نمودار ہو سکتی ہے ۔بہت سے ایسے واقعات ہیں جو دل ودماغ کی سکرین پر ٹمٹماتے ہیں لیکن مجھے ارشد ابرارارش کی ریزگاری کی بات کرنی ہے ۔        ارشد ابرار ارش کی ”ریز گاری “مجھ تک کیسے پہنچی یہ الگ داستان ہے ۔ارش کو میں نہیں جانتا لیکن اس کے قلم کو جانتا ہوں ۔ماہنامہ سچی کہانیاں کے پلیٹ فارم سے اس کے شائع ہونے والی تحریروں سے ،ان کے قلم سے آشنائی رہی ہے ۔پھر ”ریز گاری “کی خبریں سماعتوں سے ٹکرانے لگیں اور جاتے سال کے آخری مہینے یعنی دسمبر کی ٹھٹ...
نسیم  سلیمان کی ” دیپ بکھری یادوں کے ” پر مجید احمد جائی کا تبصرہ

نسیم سلیمان کی ” دیپ بکھری یادوں کے ” پر مجید احمد جائی کا تبصرہ

تبصرے
مجیداحمد جائی ۔        ماضی ہمیشہ یادیں بن کر انسانی زندگی کے ساتھ ساتھ سفر کرتا رہتا ہے۔یادیں حسین ہوں تو حال اور مستقبل قدرے آسان بسر ہوتا ہے اور اگران یادوں میں دُکھ درد ،غم الم اورمعاشرے کی تلخیاں شامل ہوجائیں توزندگی کا ہر گزرتالمحہ روگ بن جاتا ہے شاید اسی لیے ماضی کو عذاب سے تشیبہ دی گئی ہے۔انسانی زندگی گزرتے لمحوں کے ساتھ مختلف تجربات ،مشاہدات کشید کرتی رہتی ہے یوں زندگی کے اندر واقعات کا انبارلگ جاتا ہے۔ان واقعات اور تجربات ومشاہدات کولفظوں کا روپ دیا جائے تو زندگی کے شب وروز حسین ہو جاتے ہیں ۔ایسا نہ ہوتو یہ یادیں،ماضی بن کر دیمک کی طرح انسان کو اندر ہی اندر چاٹتا رہتا ہے اور بلاآخر انسان ختم ہوکر منوں مٹی میں ہمیشہ کے لیے سو جاتا ہے ۔ممتاز غزنی یادوں کے حوالے سے یوں رقم طراز ہوتے ہیں ”یادیں عمر کا حاصل ہوتی ہیں اور تنہائیوں کی محفلیں سجانے کا سامان بھی ۔سوچ اور ہاد میں بہت ہی مع...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact