تحریر: زنیرا پرویز
خدمتِ خلق
انسان کہلانے کا مستحق وہی ہے جو دوسروں کے لیے درد رکھتا ہو ، دوسروں سے محبت کا سلوک روا رکھتا ہو ، مصیبت میں کسی کے کام آنے والا ہو، الغرض انسان وہ ہے جو دوسروں کے لیے جیے ،اپنے لیے تو حیوان اور کیڑے مکوڑے بھی جیتے ہیں ۔ انسان کو اشرف المخلوقات کا درجہ دیا گیا ہے یہ درجہ اور رتبہ اسے صرف اس طرح حاصل ہو سکتا ہے کہ کہ وہ دوسروں کے لیے جیے ، ان کی خدمت کرے۔خدمت اور ایثار کا جذبہ ہی انسان کو دوسرے جانداروں سے افضل بناتا ہے ۔دنیا کے ہر مذہب میں خدمتِ خلق پر زور دیا گیا ہے۔ اگر انسان کسی مظلوم یا دکھی کی مدد نہیں کر سکتاتو وہ جانور ہے، یا یوں کہیں کہ جانور سے بھی بدتر ہے۔
خدمتِ خلق کی کئی صورتیں ہیں ، محتاجوں اور مسکینوں کو کھانا کھلانا، بیمار کی تیمارداری کرنا، گمراہوں کو راستہ بتانا، یتیموں کے سر پر ہاتھ رکھنا، کمزور کو جابر سے بچانا۔ در حقیقت انسان خدمتِ خلق سے فرشتے پر بھی سبقت لے جا سکتا ہے۔ شیخ سعدی شیرازی کا شعر ہے۔۔
طریقت بجز خدمتِ خلق نیست
یہ تسبیح و سجّادہ و دلق نیست
(طریقت، خدمتِ خلق کے سوا اور کچھ بھی نہیں کہ یہ تسبیح اور سجّادہ (مصّلٰی) کچھ بھی نہیں )
آج کے موجودہ حالات میں اس بات کی سخت ضرورت ہے کہ وہ تمام افراد، مکاتبِ فکر ، جماعتیں اور تنظیمیں جو کسی نہ کسی حوالے سے مذہبی، تبلیغی اور تعلیمی خدمات انجام دے رہے ہیں ، وہ لوگ خدمتِ خلق اور رفاہی میدانِ عمل میں مسائل سے جوجھ رہی انسانیت کے دکھ کا مداوا اور ان کے مسائل کو حل کرنے کی کوشش کریں ۔
خدمتِ خلق کے واسطے پیدا کیا انسان کو
ورنہ طاعت کے لیے کچھ کم نہ تھے کرّو بیاں
اللہ سے اُمید
اللہ ہر اُس آنسو سے واقف ہے جو جو آپ نے مسکراتے ہوئے اپنی پلکوں کے پیچھے چھپا دیا ، وہ ہر اس دعا سے واقف ہے جس کے لیے ہاتھ اٹھاتے ہوئے آپ کا دل تکلیف سے پھٹ رہا تھا ، وہ ہماری روتی ہوئی آنکھوں کو ٹھنڈا کر دے گا جیسے اس نے یعقوب کی آنکھوں کو ٹھنڈا کر دیا تھا ، وہ ہم تک ہر کھوئی ہوئی چیز بھی یوں واپس کر جیسے کنویں سے یوسف کو نکال کر لے آیا تھا ، کیا ہو سکتا ہے کیا نہیں یہ سوچنا ہمارا کام نہیں ہے، اللہ تعالیٰ ہماری شہ رگ سے بھی زیادہ قریب ہے ، ہمارا کام ہے دعا کرنا اور اللہ کی رحمت سے پُر امید رہنا ، پھر اللہ پاک ایسے معجزے کریں گے کہ ہمارے رونگھٹے کھڑے ہو جائیں گے ۔ تم وہ کرو جو اللہ چاہتا ہے، اور اللہ وہ کرے گا جو تم چاہتے ہو ۔۔
لکھاری کا تعارف
زنیرا پرویز چوہدری وویمن یونیورسٹی باغ آذاد کشمیر میں بی۔ایس زوالوجی کی طالبہ اور پریس فار پیس فاؤنڈیشن کی فعال رضا کار ہیں- انھیں پڑھائی کے علاوہ شاعری اور سپورٹس سے خاص لگاؤ ہے، علامہ اقبال ان کے پسند یدہ شاعر ہیں ۔ انھیں لکھنے کا بھی بہت شوق ہے۔