پروفیسر ایاز کیانی کی کتاب تماشائے اہل کرم پر پروفیسر ڈاکٹر صغیر خان کا تبصرہ
تحریر: ڈ اکٹر محمد صغیر خان زندگی گر اک سفر ہے تو پھر انسانی ازلی مسافر ہوا جو جنم سے مرگ تک بلکہ اس سے پہلے سے مابعد تک ایک مسلسل سفر کا شکار رہتا ہے۔ یہ سفر ذہنی بھی ہوتا ہے تو زمانی و مکانی بھی، روحانی بھی اور جسمانی بھی، معاشرتی و تعلیمی بھی، جغرافیائی بھی اور تاریخی بھی۔ اس سفر کی کوئی ابتداء ہوتی ہے نہ انتہاء یہ ازل سے ابد تک کا ایک معاملہ ہے جو ہر انسان اپنے اپنے وقت و انداز میں بھگتتا ہے۔ ہاں یہ ضرور ہوتا ہے کہ اکثر مسافر یہ پینڈا پاٹنے کاٹنے خود دھول ہو کر راہ میں اٹھنے والی گرد کا حصہ بن جاتے ہیں، البتہ کچھ اوکھے انوکھے اور باہمت ایسے بھی ہوتے ہیں جو محض چلتے گھسیٹتے ہی نہیں بلکہ ہر لحظہ آنے بدلنے والے منظر، پس منظر اور پیش منظر دیکھتے سوچتے کھوجتے اور کھودتے چلے جاتے ہیں۔ یوں ان کے حصے میں تھکاوٹ زیادہ آتی ہے لیکن انہیں لگاوٹ بھی مقدور بھر دان ہوتی ہے جس کے باعث یہ مشقت...