Monday, May 6
Shadow

Tag: فضل ربی  راہی

نصرت نسیم کی کتاب “ حاشیہ خیال “ ۔ تبصرہ : فضل ربی راہی

نصرت نسیم کی کتاب “ حاشیہ خیال “ ۔ تبصرہ : فضل ربی راہی

تبصرے
تبصرہ نگار : فضل ربی راہی نصرت نسیم کا ادب میں اچانک ورود اور پے درپے کئی کتابوں کی اشاعت نے انھیں ادبی حلقوں میں غیرمعمولی شہرت سے نوازا ہے۔ ان کی پہلی کتاب ’’کہکشاں ہے یہ مرے خوابوں کی‘‘ مختلف موضوعات پر مشتمل متنوع مضامین کا مجموعہ ہے جس میں انھوں نے مختلف ادبی رنگوں کی ایک کہکشاں سجائی ہے۔ نصرت آپا کے منفرد اسلوبِ نگارش کی وجہ سے ان کا ادبی حلقوں میں خیرمقدم کیا گیا۔ اس کتاب کو ’’اپوا‘‘ ایوارڈ بھی مل چکا ہے۔ ان کی دوسری تصنیف ’’بیتے ہوئے کچھ دن ایسے ہیں‘‘ ان کی خود نوشت ہے۔ اس میں انھوں نے بڑی جرأت کے ساتھ اپنے بیتے ہوئے ماضی کا بے لاگ تذکرہ کیا ہے۔ اس کتاب پر انھیں ’’اباسین آرٹس کونسل‘‘ کی طرف سے پہلا ادبی ایوارڈ ملا ہے۔ نصرت آپا کی تیسری کتاب ’’گزرتے لمحوں کی آہٹ‘‘ ہے جس میں انھوں نے قرنطینہ کے دنوں کی کھٹی میٹھی باتیں اور یادداشتیں ڈائریوں کی شکل میں قلم بند کی ہیں۔ یہ کتاب اپنے مو...
نصرت نسیم کی خود نوشت پر فضل ربی  راہی کا تبصرہ

نصرت نسیم کی خود نوشت پر فضل ربی  راہی کا تبصرہ

تبصرے
فضل ربی راہیؔ’’بیتے ہوئے کچھ دن ایسے ہیں‘‘ نصرت نسیم کی ایک ایسی اہم خود نوشت ہے جسے صوبہ خیبر پختون خوا کی کسی لکھنے والی خاتون کی پہلی خود نوشت قرار دیا جاسکتا ہے لیکن اس کی زیادہ اہمیت نصرت آپا کے منفرد اور مسحور کن اُسلوب کی وجہ سے ہے۔ آپ ایک دفعہ یہ خودنوشت پڑھنا شروع کرتے ہیں تو زبان و بیان کے چٹخارے آپ کو مزید پڑھنے پر مجبور کرتے ہیں۔نصرت نسیم نے بچپن ہی سے پڑھنے لکھنے سے اپنا تعلق استوار کر رکھا تھا۔ شاید  یہی وجہ تھی کہ تعلیم مکمل کرنے کے بعد وہ درس وتدریس کے شعبہ سے بہ طور اردو استاد وابستہ ہوگئیں۔ نثار شہید ڈگری کالج سے ریٹائرمنٹ کے بعد تصنیف و تالیف اور مخلتف فورمز پر علمی و ادبی مضامین لکھنے میں اپنا وقت صرف کرنے لگیں۔ جس طرح ہر خود نوشت نگار اپنے بچپن سے لے کر عملی زندگی اور پھر ریٹائرمنٹ کے بعد کے حالات سپرد قلم کرتا ہے، نصرت آپا نے بھی اپنے بچپن کے واقعات، ان سے جڑی یادیں ...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact