Saturday, April 27
Shadow

Tag: عالمی یومِ خواتین

‎پریس فار پیس کے زیر انتظام ضلع باغ میں عالمی یوم خواتین منایا گیا

‎پریس فار پیس کے زیر انتظام ضلع باغ میں عالمی یوم خواتین منایا گیا

پریس فار پیس, پی ایف پی نیوز, ہماری سرگرمیاں
خواتین کا بنیادی حقوق کی فراہمی کا مطالبہ / پی ایف پی نیوز یوم خواتین کے موقع پر پریس فار پیس کے زیر اہتمام باغ میں خواتین کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوۓ مختلف مقررین نے  حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ آزاد کشمیر کے دور دراز علاقوں میں عوام کو پختہ سڑک ، پانی اور صحت کی بنیادی سہولیات دی جائیں - بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی سے سب سے زیادہ خواتین کی زندگی اور صحت متاثر ہوتے ہیں -‎لائین آف کنٹرول کے نزد یکی علاقوں میں عوام کے مسائل حل کئے جائیں اور حفاظتی بنکر تعمیر کیے جائیں۔ جانثار عورت  کا راستہ کوئی نہیں روک سکتا- بیگم تنویر لطیف  ‎اس تقریب کی مہمان خصوصی پریس فار پیس کی پراجیکٹ منیجر روبینہ ناز تھیں جبکہ چیر پرسن بیگم تنویر لطیف بذریعہ ویڈیو شریک ہوئیں تقریب میں مقامی خواتین کی کثیر تعداد نے شرکت کی - مقررین میں فضیلہ ارشد ،مسرت رزاق، عجیبہ، نادیہ منظور ، اقرا،...
آٹھ مارچ : محنت کش خواتین کے نام ، روبینہ ناز

آٹھ مارچ : محنت کش خواتین کے نام ، روبینہ ناز

آرٹیکل
تحریر: روبینہ ناز آٹھ مارچ یوم خواتین ان محنت کش خواتین کے نام ہے جو اپنے حقوق کے لیے جدوجہد کررہی ہیں۔ برسوں سے یہ دن پوری دنیا بشمول پاکستان اور آزادکشمیر میں بھی بہت جوش و خروش سےمنایا جاتا ہے اور خواتین کے حقوق کا اعادہ کیا جاتا ہے تااہم یہ امر قابل ذکر ہے کہ خواتین کے حقوق آج سے چودہ سو سال پہلے دیے جاچکے ہیں جن میں واراثت میں بیٹی کا حصہ ، تعلیم کا حق  ، نکاح میں رضامندی وغیرہ شامل  ہیں مگربدقسمتی سے مغرب نے اہل اسلام پر ایسا جال ڈالا ہے کہ مسلمان خواتین بھی اپنی آزادی اور حقوق کے لیے آج بےباکی سے سڑکوں پہ نکلتی ہیں یعنی اس دن کی اہمیت کو نظر انداز کرکے کہیں اور طرف اس کا رخ لے جانااس دن کی روح کے خلاف ہے۔ آٹھ مارچ  خواتین کا عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے مگر در حقیقت یہ دن محنت کش خواتین کے نام پر منایاجاتا ہے - آج سے ایک صدی سے زیادہ عرصے پہلے یعنی 8 م...
آٹھ مارچ کا نوحہ، ربیعہ فاطمہ بخاری

آٹھ مارچ کا نوحہ، ربیعہ فاطمہ بخاری

آرٹیکل
تحریر : ربیعہ فاطمہ بخاری آٹھ مارچ کی آمد آمد ہے۔ مارچ اور اپریل کبھی بہار کا استعارہ ہوا کرتے تھے، پھولی ہوئی سرسوں کے سنہرے کھیتوں سے مُزیّن، رنگارنگ پھولوں پہ اُمڈتی بہار اور اُن کی خوشبو کا جادو فضا میں ہر سو پھیلا ہوا، بادِ صبا اور نسیمِ مُشکبار سے آراستہ، فضا بسنتی چولا اوڑھے ہوئے لہکتی اور مہکتی محسوس ہوتی، شعراء کے تخیّل کو ان رنگین نظّاروں سے مہمیز پہنچتی اور خوبصورت کلام تخلیق کئے جاتے، نثر نگاروں کے مزاج بہار کی خوشبو سے بوجھل ہو کے لطیف ترین تحاریر صفحہء قرطاس پہ بکھیرنے کا سبب بنتے، ہر سو بادِ بہاری سُبک خرامی سے بہتی محسوس ہوتی۔ لیکن۔۔۔۔!! پھر یوں ہوا کہ وطنِ عزیز میں ایک نئی لیکن مسموم ہوا چل پڑی، جس نے بہار کی خوشبو، اُس کا اُجلا پن، اُسکی شگُفتگی، اُس کی نرمی، اُس کی ملائمت، اُس کی رنگینی سب کُچھ نگل لیا، باقی بچا تو ازل سے ایک دوسرے کے دُکھ درد کی ساتھی، ایک دوسرے ...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact