Thursday, May 9
Shadow

Tag: سحر شعیل

اردو  ورثہ کی فریاد تحریر ۔ سحر شعیل

اردو  ورثہ کی فریاد تحریر ۔ سحر شعیل

آرٹیکل
تحریر ۔ سحر شعیل گزشتہ نصف صدی سے ہم نے  بحیثیت قوم جن چیزوں کا حلیہ بگاڑنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ان میں ایک چیز  ہماری قومی زبان اردو بھی ہے۔افسوس اس بات کا ہے کہ نئی نسل حقیقی اردو زبان اور اس کے ارتقاء سے نابلد ہے ۔اردو زبان میں انگریزی کی ملاوٹ تو ہمیشہ سے ہی رہی ہے مگر اب شاید انگریزی کے بہت سے الفاظ اس طرح روزمرّہ میں شامل ہو گئے ہیں کہ ان کی جگہ اردو کے الفاظ متروک ہونے کے ساتھ ساتھ نا پید بھی ہو گئے ہیں۔ایسے بے شمار الفاظ ہیں جن کے اردو الفاظ سے ہماری نوجوان نسل ناواقف ہے۔اگر مبالغہ آرائی سے کام نہ لیا جائے تو  یہ کہنا غلط نہیں ہو گا کہ ہم آدھے تیتر  اور آدھے بٹیر جیسی زندگی جی رہے ہیں اور اسی میں خوش ہیں۔اردو کے بہت سے الفاظ کی جگہ روزمرہ میں اب ہم انگریزی کے الفاظ کا استعمال کرنے لگے ہیں۔جیسے حال ہی میں"  الیکشن" کا لفظ انتخابات کی جگہ استعمال ہوا ہے۔اور حیرت کی بات یہ بھی ...
رشتوں میں خیانت سے بچیے تحریر: سحر شعیل

رشتوں میں خیانت سے بچیے تحریر: سحر شعیل

آرٹیکل
تحریر: سحر شعیلسورۃ بنی اسرائیل میں اللہ رب العزت فرماتے ہیںیقیناً ہم نے اولاد آدم کو بڑی عزت دی اور انہیں خشکی اور تری کی سواریاں دیں اور انہیں پاکیزہ چیزوں کی روزیاں دیں اور اپنی بہت سی مخلوق پر انہیں فضیلت عطا فرمائی ۔اس آیت مبارکہ سے واضح طور پر یہ ثابت ہوتا ہے کہ انسان کو مخلوقات پر فوقیت دی گئی ہے اور یہ برتری ناصرف ظاہری طور پر ہے بلکہ روحانی طور پر بھی ہے۔ انسان کی ظاہری شکل و شباہت میں بھی وہ تمام مخلوق سے برتر ہے اور عقل، سمجھ، شعور کے حوالے سے بھی وہ دوسری مخلوقات سے اعلیٰ ہے۔ ابن آدم کو اعلیٰ مقام عطا کرنے کے بعد تمام نعمتیں بھی اعلیٰ ترین عطا کی گئیں جب میں ایک نعمت رشتے ناطے ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ روئے زمین پر انسان کے واحد زنجیر یہ رشتے ہی ہیں۔رشتے سماجی تعلقات کو مضبوط بناتے ہیں۔ یہ ہماری پہچان بناتے ہیں۔ معاشرے میں رہنا سکھاتے ہیں اور زندگی کو خوبصورت بناتے ہیں۔ یہی ر...
شاعری سچ بولتی ہے تحریر: سحر شعیل 

شاعری سچ بولتی ہے تحریر: سحر شعیل 

آرٹیکل
تحریر: سحر شعیل  شاعری ہر حساس دل کی آواز ہے ۔سخن فہم ہونا  بھی خداداد صلاحیت ہے بالکل اسی طرح جیسے شاعر ہونا اور اپنے تخیل کو لفظوں میں ڈھالنا  ایک خداداد جوہر ہے۔شاعر اپنے  تخیل کی آبیاری کرتا ہے اور اپنے فن کو سینچتا ہے بالکل اسی طرح جیسے کسان اپنی فصل کی نمود کا خیال رکھتا ہے۔ شاعری ایک مواصلاتی زبان ہے جو مخاطبین کو روحانی اور فکری طور پر مہمیز کرتی ہے، اور ایک نئی تشخیص فراہم کر کے مختلف مواقعات اور احساسات کو بیان کرتی ہے۔ یہ ہمیں زندگی کے جوہری حقائق کا احساس کراتی ہے،مختلف جہات میں سوچنے اور محسوس کرنے کا موقع فراہم کرتی ہے۔شاعری کے ذریعے لوگ اپنے جذبات اور خیالات کو بہترین طریقے سے اظہار کرتے ہیں، یہ قارئین کے دلوں کو چھو لیتی ہے۔ شاعری کے ذریعے معنوی گہرائیاں اور حقائق کوپیش کیا جاتا ہے جو عام زندگی کی حقیقتوں کو بہتر سمجھنے میں مدد فراہم کرتے ہیں ۔ چند ...
تضیع اوقات سے اجتناب / تحریر : سحر شعیل

تضیع اوقات سے اجتناب / تحریر : سحر شعیل

آرٹیکل
تحریر: سحر شعیلمیرے ساتھ اکثر ایسا ہوتا تھا کہ کسی بھی محفل یا دعوت پر میں دیئے گئے مقررہ وقت پر پہنچ جاتی تھی اور ہمیشہ ایسا ہوتا کہ پروگرام کا دور دور تک پتہ نہ ہوتا تھا۔بلکہ اکثر جگہوں پر تو شاید اس وقت انتظامیہ بھی اپنے کاموں میں لگی ہوئی ملتی تھی۔ایک محفل میں اپنی اس کا عادت کا ذکر چند ہم عصروں سے کیا تو ایک قہقہے کے ساتھ یہ جواب ملا کہ کسی بھی جگہ پر لیٹ جانا آج کل ایک  ٹرینڈ بن چکا ہے۔ ہم کتنی آسانی سے خامیوں کو ٹرینڈ کا نام دے کر بری الذمہ ہو جاتے ہیں ۔گویا جو ٹرینڈز کے مطابق نہیں چلتا وہ درست ہوتے ہوئے بھی دقیانوسی کہلائے گا ۔انفرادی اور اجتماعی طور پر پائی جانے والی خامیوں میں یہ بھی قومی  خطا کے طور پر سامنے آئی ہے کہ ہم وقت کی قدر نہیں کرتے۔ہر جگہ لیٹ  ہونا  ماڈرن ہونے کی نشانی سمجھا جاتا ہے۔ ہماری روزمرہ انفرادی زندگی کی بات کریں تو روزانہ کتنے ہی قیمتی منٹ ہم ایسے ہی بے مقصد...
میرے ہر شعر کا  عنوان ہے مرشد، تحریر: سحر شعیل

میرے ہر شعر کا  عنوان ہے مرشد، تحریر: سحر شعیل

Article
تحریر: سحر شعیل شاعروں اور ادیبوں کا ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ وہ لفظوں کے کاری گر ہوتے ہیں۔لفظوں کی دنیا میں رہتے ہیں،لہجوں کا اوڑھنا اوڑھتے ہیں،  رویوں کے ساتھ جیتے ہیں اور اپنا سخن تراشتے ہیں۔ بہت سے لفظ ایسے ہیں جو دل میں اتر جاتے ہیں،جو روح کو چھو جاتے ہیں،جو دل کی اتھاہ گہرائیوں میں اتر کر اپنااثر چھوڑ جاتے ہیں۔جیسے کہ لفظ "مرشد " کس قدر پُر تاثیر ہے یہ لفظ۔ ادب میںیہ لفظ تصوف کی وساطت سے آیا ہے۔کامل مرشد ہی طالب کو حق کی راہ پر گامزن کرتا ہے۔زمانے کی آلائشوں سے آلودہ ایک بے کار انسان کو کندن بناتا ہے۔۔ طالب کی حیثیت مرشد کے سامنے گویا نابینا کی سی ہے جس کے تخیل میں مرشد رنگ بھرتا ہے،اسے اپنی آنکھیں عطا کرتا ہے اور بینا بناتا ہے۔ تصوف سے نکل کر دیکھیں تو بھی اس لفظ کی بہت کرامات ہیں۔لطف کی بات یہ ہے کہ یہ لفظ ایسے ہی کسی کے لئے نہیں بولا جا سکتا۔ جب ہم کسی کو یہ منصب دیتے ہیں ت...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact