Wednesday, May 8
Shadow

Tag: بشریٰ حزیں

افسانہ   = خاموشی/ بشریٰ حزیں

افسانہ   = خاموشی/ بشریٰ حزیں

افسانے
بشریٰ حزیں خاموشی کے زہر میں بجھی گھر کی فضاء چیخ چیخ کے بتا رہی تھی کہ مکین ناراض ہیں ۔ زین اور روحی ایک گھر میں رہتے ہوٸے بھی ایک قانونی و شرعی رشتے میں بندھے دو اجنبی تھے جن کے درمیان واجبی سی بات چیت ہوتی تھی ۔ ” بھوک لگی ہے “۔؟  ” نہیں ، ابھی نہیں “۔ ” چائے پیئں گے “۔؟ ” پی لوں گا “۔؟ ” آٹا ختم ہو گیا ہے “۔ ” چائے کا سامان لیتے آنا “۔ بس ایسے ہی گنتی کے چند جملوں کا تبادلہ ہوتا اور بس ۔ روحی کبھی کبھی اس لگی بندھی روٹین سے ہٹ کے کچھ کہتی بھی تو زین کا انداز سنی ان سنی والا ہوتا ۔ کچھ دن یکطرفہ گفتگو کا شوق پورا کر کے زین کی بے حس خاموشی سے مایوس ہو کے وہ لب سی لیتی ۔  ناراضگی ۔۔۔۔۔۔ اسے ناراضگی کا نام دینا بھی زیادتی ہو گا کیونکہ ناراضگی تو اپنوں سے ہوتی ہے جبکہ یہاں اپائیت کا احساس تو کیا شائبہ تک نہ تھا ۔ ناراضگی نما سے ردٍعمل کے طور پہ...
۔۔۔ محبت زندہ باد ۔۔۔۔۔۔۔ بشریٰ حزیں

۔۔۔ محبت زندہ باد ۔۔۔۔۔۔۔ بشریٰ حزیں

شاعری
بشریٰ حزیں ۔ محبتوں کے سفیر لوگوامیر لوگوگلاب بانٹوکہ نفرتوں سے تھکی فضاؤں میںجان آئےمحبتوں کے سفیر لوگومحبتوں سے سجے ہوئے پلکسی کے ڈر سے نہیں گنواؤوہ جن کی آنکھوں سے چھُپ کے بیٹھے ہوان کو فرصت کہاںکہ نکلیںہوس کی اپنی کمین گاہ سےمحبتوں کے سفیر لوگوجواپنی خلوت کی چار دیواریوں میںوحشت کے گندے چھینٹےاڑا رہے ہیںجوشمعِ الفت بجھا رہے ہیںوہ کانپتے ہیںتمھارے ڈر سےکہ ان کے چہرے کی یہ سیاہیتمھاری جرات نہ عریاں کردےمحبتوں کے سفیر لوگوامیر لوگومحبتوں کے گلاب بانٹوکہنفرتوں کو زوال آئےوفا کا موسم کمال آئے ...
شاعری کھیل نہیں|  بشریٰ حزیں

شاعری کھیل نہیں| بشریٰ حزیں

ہماری سرگرمیاں
بشریٰ حزیں دوستو ! پریس فار پیس فاؤنڈیشن کے پلیٹ فارم پہ آپ کے فکروفن کی حوصلہ افزائی اور ترویج کے لئے ہم سب ہمہ وقت حاضر اور کوشاں ہیں۔ لکھنے کی صلاحیت ایک امانت ہے ٫ ایک فریضہ ہے اور جسے یہ نعمت عطاء ہوتی ہے وہ ادب کی تاریخ میں ہمیشہ کے لئے زندہ و جاوید ہو جاتا ہے ۔ آپ کی تحریریں ہمارے لئے بہت اہمیت رکھتی ہیں لیکن اس وقت ہم سب کی پیاری فاؤنڈیشن مشکل میں پڑ جاتی ہے جب آپ میں سے کسی کی جانب سے بے وزن اور بے ربط تحریر کو شاعری کے نام سے بھیجا جاتا ہے۔ شاعری ایک بہت ہی منفرد اور مشکل صنف ادب ہے ۔ محض چند الفاظ و تراکیب کو جوڑ لینے کا نام تک بندی کہلاتا ہے شاعری نہیں ۔ شاعری کرنے کے لئے شاعری کو سمجھنا ضروری ہے اور اس مقصد کے لئے بھی محض شاعروں کو پڑھ لینا کافی نہیں ۔ شاعروں کو پڑھ کے ان کے خیال و فکر کو توڑ مروڑ کے نئی شکل میں پیش کرنے کا شوق بھی آجکل بہت فرمایا جارہا ہے ۔ مشکل مشکل ا...
عورت ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بشریٰ حزیں

عورت ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بشریٰ حزیں

شاعری
عالمی یوم خواتین کے حوالے سے  جذبوں کی  شاعرہ  بشریٰ حزیں کی خا ص نظم بشریٰ حزیں عالمی دننہیںپورا عالم مراسارے دن ہیں مرےزندگی کی عمارت کی وہ اینٹ ہوںجس کو بنیاد میں رکھ کے بھولے ہو تممیں خداؤںمجازی خداؤں کی جنت کی وہ حور ہوںجس کو تمغوں سے باتوں کی تولا گیابس کروبس کرویہ قصیدےیہ قصّےنہیں چاہئیںاتنے تمغے گلے میں ہیں ڈالے گئےپورے قد سے کھڑی ہونا دشوار ہےبھیک لفظوں کیلہجوں کی سرگوشیاںعمر بھر یہ کھلونے تھمائے گئےمیرے دن کے دریچے میںتیرہ شبی کے بھیانک ہیولے بٹھائے گئےاور میں چپ رہیتین بولوں کی سولی چڑھایا گیاخوں رلایا گیامیری بولی لگیاور میں چپ رہیعالمی دننہیںپورا عالم مراسارے دن ہیں مرےماں ہوںقدموں تلےلاکھ جنّتمجھےمیرے بچوں کی نظروں کے آگےتماشا بنایا گیااور میں چپ رہیبس کروبس کرومیں تماشا نہیںمیں کھلونا نہیںمیرے سائے میں بیٹھو تو تہذیب سےمیں کھلونا نہیںمیں تماشا نہیںمیں ہی عرفان ہوںمیں...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact