انسانیت بچھڑ گئی/ تحریر ش م احمد
تحریر : ش م احمد
کسی دل جلے نے سچ کہا ہے ؎
خط جو میں نے لکھا ہے انسانیت کے نام پر
ڈاکیہ ہی مرگیا، پتہ پوچھتے پوچھتے
جب انسانیت لاپتہ ہو تو سمجھ لیں انسان کا اَتہ پتہ ملنابھی محال وجنوں ہوا۔ اس لئے انسانیت کے نام لکھا گیا خط لے کرڈاکیہ جائے تو جائےکہاں؟ انسانیت کا مر جانا تمام انسانوں کے لئے ایک ناقابل ِتلافی نقصان ہوتا ہے، چاہے لوگ اس خسارے کا فہم و شعور رکھتے ہوں یا نہیں۔ واقعی انسانیت کی موت عام فوتیدگی سے مختلف ، کفن دفن کی احتیاج سے مبرا ، تعزیت پرسی کی رسم سے عاری ہوتی ہے۔ اس نوع کی منفرد موت میں ظاہراً کوئی تابوت اُٹھتا نہیں، کہیں کوئی چتا جلتی نہیں، کہیںکوئی جسد خاکی چیل کوؤں اور گِدھوں کے سامنے پیش کیا نہیں جاتا ،نہ کسی اہرامِ مصر میں اس لاش کو ہزاروں سال تک حنوط کرنے کی ضرورت پڑتی ہے۔ انسانیت کی موت کا اعلان اُس وقت حساس لوگ...