Monday, April 29
Shadow

غزل

غزل

غزل

شاعری, غزل
//امتیازفہیم کوئی اک ھو تو بتائیں یہ کہانی کیا ھے اس ستم رسیدہ صحرا میں پریشانی کیا ھے ہجرتوں سے اٹی ہجر و فراق کے ستم سہتی اور کیا کہیں ھم ایسوں کی زندگانی کیا ھے مشقتوں سے کھلاتے ھیں ریت میں گلستاں ھم کو معلوم ھے کہ قیمتِ شادمانی کیا ھے ریزہ ریزہ کئے گئے جزبے ھماری محنتوں کے جہانِ دو رنگ میں مزدور تئیں فروانی کیا ھے دکھ سہہ کہ جیت کے لئے مسکراتے ھیں فہیم ھم جانتے ھیں نظامِ کہنہ کی پشیمانی کیا ھے
شب گزیدہ سحر

شب گزیدہ سحر

شاعری, غزل
/شاعر: صفیؔ ربانی آج  تک  ہم  نے  دیکھی   نہیں وہ سحرجس سحر کے لیے کٹ گئے گھر کے گھررہنما  لوٹ   کر  لے   گئے   قافلےاہلِ  دانش   کھڑے  دیکھتے  رہ  گئےظلم  حاکم  کے  ہم  پہ  روا  آج بھیہم  وطن کے  لئے ہر  ستم  سہ گئےکرگسوں  کی  چمن  پر  حکومت رہیہر  گلی  ہر   نگر  میں   رعونت  رہیفاختہ      کا      نشیمن       جلایا    گیاقمریوں  کے  لیے بھی  قیامت  رہیدور   بدلے   کئی  پر  نہ  بدلے  ستماپنی  قسمت  رہے  گولیاں    اور  بمکس سے مانگیں...
سوچ میں ڈوبے نین تمہارے

سوچ میں ڈوبے نین تمہارے

شاعری, غزل
write your article here فاروق اسیر غزل آنکھ دوارے خواب ستارے اچھے لگتے ہیں سوچ میں ڈوبے نین تمہارے اچھے لگتے ہیں پیار میں اک دوجے کی بپتا من میں کُھبتی ہے باہم ہوں جو سوچ کے دھارے اچھے لگتے ہیں من مندر میں میرے بھی اک دیوی رہتی ہے سوچ کے اُس کو منظر سارے اچھے لگتے ہیں تیرے سنگ جن رستوں پر ہم گھوما کرتے تھے ابھی تلک وہ رستے سارے اچھے لگتے ہیں تیری یادیں وابستہ فاروق اُ ن راہوں سے جب بھی جاؤں جھیل کنارے اچھے لگتے ہیں
یہ بھیک نہیں آزادی ہے

یہ بھیک نہیں آزادی ہے

شاعری, غزل
حبیب کیفوی یہ بھیک نہیں آزادی ہے، ملتی ہے بھلا مانگے سے کبھیدل جوش میں لا فریاد نہ کر، تاثیر دکھا تقریر نہ کر طوفاں سے الجھ، شعلوں سے لپٹمقصد کی طلب میں موت سے لڑ حالات کو اپنے ڈھب پر لا ، شمشیر اٹھا تاخیر نہ کرطاقت کی صداقت کے آگے باتوں کی حقیقت کیا ہو گی فطرت کے اصول زریں کی تضحیک نہ کر تحقیر نہ کرمغرب کے سیاستدانوں سے امید نہ رکھ آزادی کییا طاقت سے کشمیر چھڑا یا آرزوۓ کشمیر نہ کرحبیب کیفوی
غزل، محبوب احمد کاشمیری

غزل، محبوب احمد کاشمیری

شاعری, غزل
 ڈاکٹر محبوب احمد کاشمیری باہر کتنی سرد ہوا  ہے  ، کھڑکی  کھول  کے  دیکھآوازوں پر برف جمی ہے، بےشک بول کے دیکھجیون  کے برتن  میں کم  ہو سکتی  ہے  کڑواہٹاس  میں اپنے  لہجے کی  شیرینی  گھول  کے  دیکھاندھی  دنیا  کے  کہنے  پر  یوں  بےوزن  نہ  ہواپنی نظروں میں  بھی خود  کو  پورا  تول  کے  دیکھگہری فکر میں ڈوبی ہوئیں بوڑھی آنکھوں کو  پڑھپھیلے ہوئے ہاتھوں کو تھام ،  آنسو کشکول کے دیکھپتھر کے بھی سینے بھی دل ہوتا ہے ، اچھے دوستمیرا حال بھی پوچھ مرے بھی درد پھرول کے دیکھہاتھ میں ہے محبوب کا ہاتھ  تو  کیا گرنے کا خوفتھوڑی  دور تو چل ، دوچار  قدم  تو ڈول کے دیکھ|| ڈاکٹر محبوب احمد کاشمیری || ...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact