Wednesday, May 8
Shadow

Book Reviews

انجانی راہوں کا مسافر کے بارے میں تہذین طاہر کے تاثرات

انجانی راہوں کا مسافر کے بارے میں تہذین طاہر کے تاثرات

Book Reviews, تبصرے
تبصر ہ نگار : تہذین طاہر- لاہورزیر نظر کتاب”انجانی راہوں کا مسافر“ مصنف امانت علی کی پہلی تصنیف ہے۔ امانت علی نے اپنے سفر کا آغاز”قاسم علی شاہ فاؤنڈیشن“ کے زیر اہتمام ہونے والے ”’ترکی وزٹ“ سے کیا اور کینیا اورافریقہ کی مسافت طے کر کے اپنے تجرباتی نگینوں کو اکٹھا کیا اور لفظوں میں پرو کر کتاب کی شکل دے دی۔”انجانی راہوں کا مسافر“ کتاب ایک ایسے سفر کی داستان ہے جس میں مصنف نے سفر کے مشاہدات اور احساسات و جذبات کو نہایت احسن انداز میں قارئین تک پہنچایا ہے۔ اس سفر نامے کی خوبی یہ ہے کہ کتاب پڑھتے ہوئے آپ خود کو اس سفر کا حصہ سمجھتے ہیں۔ مصنف کے دکھائے گئے دلربا منظروں کے کیف کو محسوس کرتے ہیں۔ کتاب میں کینیا اور ترکی کے تاریخی حقائق، ثقافت، طرز زندگی اور انٹرنیشنل ایئر پورٹس ، لوگوں کے رویے اور مختلف تہذیبوں کے مظاہر کی عمدہ عکس بندی کی گئی ہے۔مصنف نے ایک مختصر کاوش میں موضوعات کے تنوع کو سمو...
سائنسی جنگل کہانی ۔ تبصرہ تہذین طاہر

سائنسی جنگل کہانی ۔ تبصرہ تہذین طاہر

Book Reviews, تبصرے
تبصرہ تہذین طاہر”سائنسی جنگل کہانی“ دراصل ایسا ناول ہے جس میں جنگل کی کہانی اسی کے باسی جانوروں کی زبانی بیان کی گئی ہے۔ ناول میں موجود کہانیاں ایک تسلسل کے ساتھ جاری ہیںلیکن اس میں شامل ہر قصے کو ایک الگ عنوان دیا گیا ہے تاکہ سمجھنے میں آسانی ہو۔اس ناول کو لکھنے کا مقصد بچوں کو ماحولیاتی آلودگی سے آگاہ کرنا ہے۔ جس کے لیے جانوروں کو مثال بنا کر یہ دلچسپ ناول لکھا گیا تاکہ بچے پڑھنے کے ساتھ ساتھ ماحولیاتی آلودگی سے بچنے کی تدابیر بھی سمجھ سکیں۔ ناول میں بچوں کی توجہ مرکوز رکھنے کے لیے اس میں تصاویر بھی شامل کی گئی ہیں۔ ناول کا سرورق اس خوبصورت انداز سے ترتیب دیا گیا ہے کہ کسی بھی توجہ اپنی طرف کھینچ سکتا ہے۔ زیر نظر ناول کی مصنفہ محترمہ تسنیم جعفری اردو زبان میں ادب اطفال کا ایک معتبر نام ہیں۔ انھیں عصر حاضر میں اردو زبان میں سائنسی فکشن کی سب سے بڑی لکھاری کہا جا سکتا ہے۔ بچوں اور نوجوان...
 (تبصرہ: تہذین طاہر۔لاہور)  بہاولپور میں اجنبی

 (تبصرہ: تہذین طاہر۔لاہور) بہاولپور میں اجنبی

Book Reviews, تبصرے
تہذین طاہر”بہاولپور میں اجنبی“ مظہر اقبال مظہر کی تصنیف ہے۔ یہ کتاب انہوں نے لندن ، برطانیہ سے اردو میں لکھ کر قارئین کی خدمت میں پیش کی۔ اس کتاب کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے ۔ ایک حصہ مصنف کے بہاولپور میں مختصر قیام کے حوالے سے ان تاثرات پر مبنی ہے جن میں موجودہ بہاولپور شہر کی سیر بھی ہے اور نوابوں کے دور کے بہاولپور کے خدوخال بھی دکھائی دیتے ہیں۔بہاولپور کے کئی رنگ اس کتاب میں سموئے گئے ہیں، اندرونِ بہاولپور، بہاولپور کی میٹھی سرائیکی زبان، ثقافت، نوابی عہد کی تعمیرات، تہذیبی ورثہ، بہاول پور کا صرافہ بازار، نوابی دور کی سرح عمارتیں، ٹھاٹھ، نوابی دور کی کہانیاں، کتاب پڑھتے ہوئے یوں لگتا ہے جیسے آپ بہاولپور کے نوابی عہد میں پہنچ گئے ہوں۔ یہ کتاب آپ کو ایک عہد کی سیر کرواتی ہے۔ جہاں پُرشکوہ شخصی دربار بھی ہے اور رعایا بھی۔ جبکہ دوسرا حصہ دو خوبصورت افسانوں پر مشتمل ہے۔”دل مندر“ اور ”ا...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact