Monday, May 20
Shadow

Tag: تماشائے اہل کرم

ایاز کیانی کی ” تماشائے اہل کرم”، ایک قاری کی نظر میں۔ تحریر و تبصرہ: نقی اشرف

ایاز کیانی کی ” تماشائے اہل کرم”، ایک قاری کی نظر میں۔ تحریر و تبصرہ: نقی اشرف

تبصرے
تحریر: نقی اشرف (بلجیئم ) نقی اشرف ( مصنف، مبصر اور کالم نگار)  میں جب بھی جنم بھومی جاتا ہوں تو کئی احباب سے ملاقات کی خواہش لیے جاتا ہوں،کچھ سے مل پاتا ہوں اور کچھ سے ملاقات ممکن نہیں ہوپاتی۔ حالیہ وطن یاترا  تو گویا ایسی ہر خواہش کو حسرت میں بدلنے والی تھی۔ پاکستان پہنچتے ہی مجھے کرونا نے جکڑ لیا۔کئی دن گھر پر ہی گزارنے پڑے  اور دو ہفتوں میں آخری چند روز ہی باہر نکل پایا۔ یوں محدودے چند احباب سے ہی ملاقات ہو پائی یا اُن سے جن کے ہاں کوئی فوتگی ہوئی تھی اور میں نے بغرضِ تعزیت حاضری دی۔ میں نے ایاز کیانی کو اپنی آمد کی اطلاع دی اور ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا تو اُنھوں  نے کمال مہربانی کا مظاہرہ کیا اور میرے آبائی گھر پر تشریف لائے۔ایاز کیانی میرے پڑوسی ہیں،وہ یوں کہ اُن کا گاوؑں پاک گلی میرے گاؤں سے ملحقہ ہے اور ہمارا اور اُن کا گھر آمنے سامنےواقع ہیں۔ جب میں کالج گیا تھا تو وہ  ...
تماشائے اہل کرم اور تماشائے اہل قلم | ڈاکٹر ممتاز صادق خان

تماشائے اہل کرم اور تماشائے اہل قلم | ڈاکٹر ممتاز صادق خان

تبصرے
تبصرہ نگار: ڈاکٹر ممتاز صادق خان        مجھے ایک صاحب کی یہ بات بہت پسند آئی، وہ کہہ رہے تھے ”مجھے گانا نہیں آتااس کے باوجود میں نہیں گاتا تو آپ سب کو میرا شکر گزار ہونا چاہیے“۔ دوستو!میرا حال بھی اس فرمان کے مطابق ہے۔ مجھے لکھنا نہیں آتا، اس کے باوجود نہیں لکھتا تو بجا طور پر توقع کرتا ہوں کہ آپ میرے شکر گزارر ہیں،ورنہ میں بھی اپنی یاوا گوئی اور پھکڑپن آپ پر مسلط کر سکتا ہوں۔ میری اسی نالائقی اور کمزوری کا نتیجہ ہے کہ برادر عزیز پروفیسر ایاز کیانی کی پہلی تصنیف (سفر نامہ)  مارکیٹ میں آئے مہینہ بھر ہو گیا ہے اور مجھے یہ کتاب ملے بھی  دو ہفتے سے زیادہ وقت ہوچکالیکن میں آج تک اس پر کوئی تبصرہ نہیں لکھ سکا حالانکہ برادرعزیز ایاز کیانی کچھ مہربانوں کی طرح میرے ”برادر یوسف“ کبھی نہیں رہے اور ان کے ساتھ تعلق عزت احترام اور محبت پر قائم ہے۔دراصل مسئلہ یہ ہے کہ ہمارے کسی دوست کی کوئی کتاب مارکیٹ ...
تماشائے اہلِ کرم۔ تبصرہ نگار | کومل شہزادی

تماشائے اہلِ کرم۔ تبصرہ نگار | کومل شہزادی

تبصرے
تبصرہ نگار : کومل شہزادیبقول اکبر حیدر ابادی:مسافرت کا ولولہ سیاحتوں کا مشغلہجو تم میں کچھ زیادہ ہے سفر کرو سفر کروانسانی زندگی کی ترقی کے لیے سفر کی اہمیت بہت زیادہ ہے۔ یہ سفر چاہے دنیاوی ہو یا باطنی۔ جتنی سچ اور اہم بات یہ ہے اتنی ہی سچ اور اہم حقیقت یہ بھی ہے کہ سفر کرنا ہر انسان کے بس کی بات نہیں۔سفر بھی مختلف نوعیت کے ہیں جن میں  مثلاً مذہبی سفر، ادبی سفر، تعلیمی اور علمی سفر، کاروباری یاتجارتی سفر، سیاسی سفر، شاہی سفر، جنگی سفر، مہماتی سفر، خیالی یاتصوراتی سفر، ہجرت اور تفریحی سفر وغیرہ شامل ہیں۔زیر نظر تصنیف میں کافی حد تک ان میں چند اقسام پر سفرنامے موجود ہیں۔ سفرانسانی زندگی کی ناگریز حقیقت ہے۔ سفرنامہ قوموں اور ملکوں کے حالات سے واقفیت کاذریعہ ہوتاہے۔انسان کی زندگی میں سفر بھی بہت اہمیت کا حامل ہے اگر سفر نہ ہو تو زندگی اکتاہٹ کا شکار ہوجاتی ہے۔سفر فطرت انسانی کے اس جذبہ مت...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact