Wednesday, May 1
Shadow

Tag: افسانہ

لوجہاد ،  ش  م   احمد

لوجہاد ، ش م احمد

افسانے
 جمنا دیوی کی زندگی کی تمام آرزوئیں پوری ہوچکی تھیں ۔ دھن دولت، ٹھاٹ بھاٹ، بڑا نام کیا کچھ نہیں تھااس کےپاس ۔ اب اُس کی صرف دو ہی حسر تیں تھیں کہ اپنی اکلوتی بیٹی نیلم کے ہاتھ پیلے کرے اورپھر اپنے بیٹے سنجے کی شادی کرکے ستی ساوتری جیسی بہو گھر لائے اور پھر ہری دوار سے ہوآئے ۔ جمنا کی یہ حسرتیں گزشتہ دودنوں سے نیلم کا مر جھا ہوا چہرہ دیکھ دیکھ کر انجانے خوف سے بدل رہی تھیں۔ وہ خود سے سوال کرتی یہ سب کیا ہے کہ نیلو میرےجیتے جی مررہی ہے، اُس کی زندگی میں کون سی کمی ہے ، اونچے برہمن گھرانے کی اکلوتی بیٹی، بلا کی خوب صورت ، پتا جی دیش کااتنا بڑا نیتا ،بھائی کئی فیکٹریوں کا مالک، بڑے بڑے گھرانوں سے رشتوں کے ڈھیر ، نوکر چاکر گاڑیاں ، عیش و آرام ، بھگوان کی دَیا سے کوئی کمی نہیں. تو کیا وجہ ہے کہ نیلم ا تنی دُکھی بیٹھی ہے کہ بھوک پیاس بھی برداشت کررہی ہے۔    جمناآج ایک ب...
آٹھ آنے کی کہانی

آٹھ آنے کی کہانی

افسانے
سید شبیر احمد ستر کی دیہائی کے آخری سالوں میں آزاد کشمیر کے اس چھوٹے سے قصبے کی برانچ میں بطور مینیجر میری پوسٹنگ ہوئی تھی۔ مجھے چارج لئے ابھی ایک ہفتہ ہوا تھا کہ میں برانچ کے دو تین بڑے کھاتہ دار دکانداروں سے ملنے اپنے سپروائزر کے ساتھ بازار میں آیا۔ ایک دکان سے جیسے ہی ہم باہر نکلے تو وہ اچانک میرے سامنے آ گیا اور ہاتھ پھیلا دیا۔ آٹھ آنے ہوں گے۔ میں اسے دیکھ کر ایک دم گھبرا گیا۔ دھول سے اٹے جھاڑجھنکار سر کے لمبے لمبے بال اور اسی سے ملتی کھچڑی داڑھی۔گندے لمبے ناخن، میل سے سیاہ ہاتھ و چہرا۔ مٹی سے اٹے ہوئے سیاہی مائل کپڑے۔ میں اچانک اسے سامنے پا کر ششدرہو کر کھڑا ہو گیا تھا۔ وہ میری طرف سے کوئی جواب نہ پا کر دوسری طرف مڑ گیا۔ سپر وائزر نے بتایا، سر جی یہ پاگل سا آدمی ہے، ایسے ہی پیسے مانگتا رہتا ہے۔ لیکن کسی کو کہتا کچھ نہیں ہے۔ ہم پھر دوسری دکان کی طرف چل دیے۔ اس کے بعد اکثر وہ آتے جا...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact