Monday, May 6
Shadow

تصویر کہانی

خود کفالت ۔۔۔کہانی کار سجاد افضل

خود کفالت ۔۔۔کہانی کار سجاد افضل

تصویر کہانی
تصاویر اور کہانی کار : سجاد افضل  یہ محض فوٹو سیشن نہیں ہماری اصل یہی ہے  خودکفالت و خود انحصاری  سے صارف منڈی بننے تک کے کے سفر کی کہانی.       آج جب امی کے ساتھ اسوج کے کام کاج میں مصروف ہوں تو اپنا بچپن لڑکپن اور جوانی کا ایک ایک لمحہ یاد آرہا ہے      گندم مکئی چاول باجرہ دالیں سبزیاں اور فروٹ کی پیداوار اس قدر تھی کہ ہمارے دادا دادی اور ان کی اولاد ہرمردوزن سال بھر زمینوں کیساتھ لگے رہتے تھے    لسی کڑی گھی مکھن اور انواع و اقسام کی دیسی خوراک  ہمارے گھروں میں وافر مقدار میں موجود ہوتی تھیں       بازار بہت چھوٹے ہوتے تھے اور کبھی کبھار ضروری اشیاء کے لیے بازاروں کا رخ کیا جاتا تھا -   ہم سے پچھلی پیڑی میں تو اس ضروری سامان کے لیے دوردراز کے پیدل اسفار کی داستانیں ہم نے اپنے بڑوں سے  سنی ہ...
اساتذہ کو سلام / مایا علی

اساتذہ کو سلام / مایا علی

تصویر کہانی
مایا علی  استاد کی حیثیت،اہمیت اور مقام مسلم ہے کیونکہ اساتذہ ہی قوم کی تعلیم و تربیت کا ضامن ہوتے ہیں والدین تو ہماری جسمانی تربیت کرتے ہیں مگر اساتذہ ہماری روحانی تربیت کرتے ہیں اساتذہ کی حیثیت اور اہمیت والدین سے کم نہیں بلکہ ایک لحاظ سے بڑھ کر ہے کیونکہ روح کہ بغیر جسم کچھ بھی نہیں اور روح کو جسم پر فوقیت حاصل ہے ۔۔۔یہ حقیقت ہے کہ نسلوں کی اجتماعی اور انفرادی زندگی اساتذہ کے ہاتھ میں ہے وہ جس رخ پر چاہیں موڑ سکتے ہیں ۔۔۔ اللّٰہ پاک کی رہنمائی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم استاد اور صحابہ کرام آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے شاگرد ہیں حدیث مبارکہ ہے کہ " بیشک میں معلم بنا کر بھیجا گیا ہوں"  حضرت علی کرم اللہ وجہہ کا قول لئے کہ" جو شخص مجھے ایک لفظ سکھاتا ہے وہ میرا استاد ہے اور میں اسکا احترام کرتا ہوں" پھر فرمایا "ہم خدا کی اس تقسیم سے راضی ہیں کہ اس نے ہمیں علم دیا اور جا...
کوٹلی مقبرہ-کہانی کار فیصل مرزا

کوٹلی مقبرہ-کہانی کار فیصل مرزا

تصویر کہانی
کہانی کار اور تصاویر -فیصل مرزا کوٹلی مقبرہ ضلع گوجرانوالہ کی تحصیل کامونکی میں موڑ ایمن آباد سے کم و بیش تیس چالیس کلو میٹر کی دوری پر واقع ایک گاؤں ہے۔ وہاں موٹر سائیکل پر پہنچتے ہوئے ہمیں قریبا ایک گھنٹہ بیس منٹ لگے۔ مقبرہ کیا تھا کھیتوں کے بیچوں بیچ ایک بلند و بالا اور پر شکوہ مگر اداس سی عمارت تھی دور سے ہی اپنی خستہ حالی و بے توجہی پر ماتم زدہ لگ رہی تھی ۔ مقبرہ کے قریب پہنچے تو ایک سرنگ نما راستہ تھا جو گنبد کی عمارت کے نیچے جاتا تھا۔ اندر گے تو تین قبریں تھیں وسطی قبر پر تختی لگی تھی جس پر کنندہ تھا ۔ مولانا شیخ عبدالنبی سلطنت مغلیہ کے عہد میں قاضی القضاۃ کے منصب پر فائز تھے۔اور دائیں بائیں والی قبروں کے متعلق لکھا تھا کہ ایک ان کے بیٹے کی اور دوسری خادم خاص کی قبر ہے ۔ خیر ہم دعا کے بعد وہاں سے نکلے تو مقبرے کی عمارت کو دلچسپی سے دیکھنے لگے وہ اپنے اندر چار صدیوں کی تاریخ ک...
نیلم کی بیٹیاں – کہانی کار : محمد شفیق الرحمن

نیلم کی بیٹیاں – کہانی کار : محمد شفیق الرحمن

تصویر کہانی
کہانی کار اور تصاویر :  محمد شفیق الرحمن یہ میرے گاؤں کٹن وادی نیلم آزاد کشمیر کا گرلز ہائی سکول اور اس میں پڑھنے والی طالبات ہیں۔ جن کی تعلیم ایک مرتبہ پھر متاثر ہونے کے اسباب پیدا ہو گئےہیں۔ کیونکہ نالہ جاگراں میں گزشتہ روز آنے والی طغیانی نے سکول کو ایک بڑی آبادی سے ملانے والے پل کو ختم کر دیا ہے اور اب نالے کے اس پار سکول تک جانے کیلئے کم از کم 2 سے 3 کلومیٹرکا فاصلہ پیدل طے کرنا پڑتا ہے اور کوئی بھی سیفٹی نہیں ہے۔ آج طالبات  نے سکول کے سامنے نالے کے کنارے چلچلاتی دھوب میں اپنی کلاسیں لگائیں۔ کیا عوامی نمائندے اس کا مستقل حل نہیں نکال سکتے۔ قوم کی بیٹیاں اس طرح تپتی دھوپ میں نالے کے کنارے پتھروں پر بیٹھ کر حصول علم کیلئے کوشاں ہیں۔ اپنےوطن کی بیٹیوں کو دریاکنارے دیکھ کر آنکھیں نم ہو گئی ہیں کاش حکمران قوم کی ان بیٹیوں کےدکھ اور مشکل کو سمجھ سکیں۔ ...
درخت لگائیں، زندگی بچائیں۔کہانی کار  روبینہ ناز

درخت لگائیں، زندگی بچائیں۔کہانی کار روبینہ ناز

تصویر کہانی
کہانی کار اور تصویر  روبینہ ناززیر نظر تصویر میں جو ہرا بھرا دراز قد گھنے پتوں والا درخت نظر آرہا ہے یہ کہیں سالوں سے ایسے ہی تروتازہ ہرا بھرا ہے اس کی چھاؤں کے نیچے ٹھنڈی سرد ہواچلتی ہے یہ درخت کسی جنگل کا نہیں بلکہ آبائی زمین اورگھر کے پاس ہے۔۔ہمارے بزرگ درخت لگانے  اور انکی حفاظت میں بہت توجہ دیتے تھے جس کی وجہ سے ہمارے چاروں طرف ہر قسم کے گھنے سایہ دار درخت موجود ہیں- گرمیوں کے دنوں میں ٹھنڈک رہتی ہے اور ہلکی سی ہوا چلنے سے جب سب درخت جھومتے ہیں تو دیکھنے والا نظارہ ہوتا ہے آجکل جس طرح بے دردی سے جنگلوں کی کٹائی ہورہی ہیاس سے بہت سے نقصانات رونما ہونے لگیہیں - زمین کمزور ہوگئی جسکی وجہ سے زمینی کٹاؤ میں شدت آگئی/  جنگلی جانوروں کے رہنے کی جگہ کم ہوگئ اور اب جنگلی جانور آبادی کا رخ کررہے ہیں- پہلے کبھی یہ سناکرتے تھے کہ جنگل میں شیرچیتے اور بندر  رہتے ہیں مگر اب یہ شیر،چیتے، بندر اور...
ہمار ی ثقافتی میراث : ٹوکرے – کہانی کار انجینئر صدیق شاذؔ

ہمار ی ثقافتی میراث : ٹوکرے – کہانی کار انجینئر صدیق شاذؔ

تصویر کہانی
کہانی اور تصویر :انجینئر صدیق شاذؔ دیہاتوں میں ٹوکرے بنانے والے کو استاد کہا جاتا ہے بلکہ جو شخص جس فن کا مظاہرہ کرتا ہے وہ استاد کہلاتا ہے ۔۔۔۔۔انسان کے اندر ذوق ہو تو وہ ہر فن سیکھ سکتا ہے اور استاد بن سکتا ہے ۔۔۔۔اس فن میں میرا استاد میری والدہ ہیں جنہوں نے مجھے پڑھائی کے ساتھ ساتھ ٹوکریاں بنانے کا فن بھی سکھا دیا ۔۔۔۔۔ٹوکری کا فن ہمارے ہاں تقریباً 1107ٕ ٕ میں  ہمارے آباؤ اجداد مراد ڈار نے متعارف کروایا ۔۔۔۔اس سے قبل بھی ٹوکری بنائی جاتی تھی لیکن کوئی خاص محارت نہ تھی انہوں نے اپنی خاص مہارت سے یہ فن ہمارے ہاں بزرگ خواتین کو سکھایا اور کامیاب رہے اُس کے بعد ہمارے ہاں یہ فن نسل درنسل چلتا رہا اور ہم تک پہنچ پایا ۔۔۔۔لیکن ہم اور ہماری نسلیں اس فن کو معیوب سمجھتی ہیں چونکہ ہم بازار سے پلاسٹک کی چیزوں کو ےترجیع دیتے ہیں لیکن اتنی زحمت نہیں کرتے کہ اپنی ہاتھوں سے ایسی چیزیں تیار کر...
بس سٹاپ میں قائم  پبلک لائبریری- کہانی کار: فلک ناز نور

بس سٹاپ میں قائم پبلک لائبریری- کہانی کار: فلک ناز نور

تصویر کہانی
کہانی کار: فلک ناز نور  تصاویر : سوشل میڈیا آزاد کشمیر کے علاقے ڈڈیال سے ضلع کوٹلی جاتے ہوئے راستے میں چڑہوئی کے مقام سے ایک کلومیٹر پر آنے والے بس سٹاپ پر فری پبلک لائبریری اور ایک خوب صورت بس سٹاپ پر ٹھنڈے پانی کا کولر آپ کا استقبال کرتے ہیں -اس کولر میں پانی بھرنا قریبی لوگوں کی ذمہ داری ہے ۔ اس پبلک لائبریری میں انگریزی اور اردو کی کتابیں موجود ہیں - بینش جرال اسسٹنٹ کمشنر دولیا جٹاں کوٹلی نے اس کی تعمیر کو ممکن بنایا ہے -وہ  اپنی نیک نامی اور عوام دوست انتظامی اقدامات کے لئے مشہور ہیں - یہ لائبریری دولیاجٹاں راجدھانی میں گورنمنٹ بوائز ہائی سکول کے سامنے اور بی ایچ یو راجدھانی کے بس سٹاپ  پر قائم کی گئی -اس بس سٹاپ اور لایبریری کے قیام میں عوام علاقہ کا تعاون بھی حاصل ہے -مقامی نوجوانوں نے بھی اس لائبریری میں تعاون کیا ہے -نوجوانوں کا کہنا ہے کہ یہ لائبریری مقامی سطح پر مطالعے کے فروغ...
انسانوں کے جنگل میں آۓ دو ننھے مہمان کہانی کار ڈاکٹر عتیق الرحمن

انسانوں کے جنگل میں آۓ دو ننھے مہمان کہانی کار ڈاکٹر عتیق الرحمن

تصویر کہانی
کہانی کار اور تصاویر :  ڈاکٹر عتیق الرحمن وادی نیلم آزاد کشمیر میں دواریاں نامی علاقے  میں کچھ عرصہ قبل جنگلی ریچھ کے دو خوبصورت بچے پکڑے گئے تھے،   جنہیں دواریاں میں میں ٹراؤٹ فش ہیچری میں رکھا گیا ہے۔  ان دونوں مہمانوں کے لیے لیے چار بائی چار کا چھوٹا سا پنجرہ  بنایا گیا ہے۔ ہیچری کے اسٹاف سے پوچھنے پر پتہ چلا کہ کہ محکمہ وائلڈ لائف کو متعدد بار تحریک کی گئی کہ ان جانوروں کے لئے مناسب رہائش کا بندوبست کیا جائے،  لیکن تاحال اس پر کوئی ردعمل  نہیں دیا گیا۔    یہ دونوں بے زبان مہمان بہت چھوٹے سے پنجرے  میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ ہیچری کے اہلکاروں نے مزید بتایا  کہ ان جانوروں کو مظفر آباد کے قریب پٹہکہ پارک میں منتقل کرنے کا پروگرام ہے اس حوالے سے میری چند گزارشات ہیں ان جانوروں کے لیے مناسب سائز کا پنجرہ بنایا جائے &...
×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact