ہانیہ ارمیا
تعلق بےنام ہے بے نام ہی رہ جائے گا
وہ مجھ کو بھول جائے گا
وقت کا جھونکا ایسے جھوم کے آئے گا
خوشبو یادوں کی اک پل میں سنگ لے جائے گا
وہ مجھ کو بھول جائے گا
کبھی بھولے سے یاد اس کا آ جانا
کبھی بلا وجہ ہی زیرِ لب مسکرانا
کبھی خود سے دیر تک الجھنا
کبھی مان کے پھر روٹھ جانا
سب خواب کے جیسا ہو جائے گا
وہ مجھ کو بھول جائے گا
میں نے جانا کہ جانا اس کا لکھا ہوا ہے
میں نے کب اس جدائی کا شکوہ کیا ہے
میں نے تو دروازہ بھی کھول دیا ہے
میں نے خود کو بھی سمجھا لیا ہے
مقدر مگر لکیروں سے الجھ جائے گا
تعلق بےنام ہے بے نام ہی رہ جائے گا
وہ مجھ کو بھول جائے گا
Discover more from Press for Peace Publications
Subscribe to get the latest posts sent to your email.