بشریٰ حزیں
دوستو !
پریس فار پیس فاؤنڈیشن کے پلیٹ فارم پہ آپ کے فکروفن کی حوصلہ افزائی اور ترویج کے لئے ہم سب ہمہ وقت حاضر اور کوشاں ہیں۔
لکھنے کی صلاحیت ایک امانت ہے ٫ ایک فریضہ ہے اور جسے یہ نعمت عطاء ہوتی ہے وہ ادب کی تاریخ میں ہمیشہ کے لئے زندہ و جاوید ہو جاتا ہے ۔
آپ کی تحریریں ہمارے لئے بہت اہمیت رکھتی ہیں لیکن اس وقت ہم سب کی پیاری فاؤنڈیشن مشکل میں پڑ جاتی ہے جب آپ میں سے کسی کی جانب سے بے وزن اور بے ربط تحریر کو شاعری کے نام سے بھیجا جاتا ہے۔
شاعری ایک بہت ہی منفرد اور مشکل صنف ادب ہے ۔
محض چند الفاظ و تراکیب کو جوڑ لینے کا نام تک بندی کہلاتا ہے شاعری نہیں ۔
شاعری کرنے کے لئے شاعری کو سمجھنا ضروری ہے اور اس مقصد کے لئے بھی محض شاعروں کو پڑھ لینا کافی نہیں ۔ شاعروں کو پڑھ کے ان کے خیال و فکر کو توڑ مروڑ کے نئی شکل میں پیش کرنے کا شوق بھی آجکل بہت فرمایا جارہا ہے ۔ مشکل مشکل الفاظ ڈھونڈ کے لانا اور پھر ان میں کسی بے معنی خیال کو پیش کرنا بھی شاعری نہیں ہے ۔
شاعری کے لئے بنیادی ضرورت خداداد صلاحیت ہوتی ہے ۔ اس صلاحیت کو مطالعہ اور کسی کی رہنمائی سے چمکایا جا سکتا ہے لیکن ایسا نہیں ہو سکتا کہ آپ نے چاہا اور آپ شاعر بن گئے۔
اپنی شاعرانہ صلاحیت منوانے کے لئے کسی مخلص اور مستند شاعر سے اپنا کلام منظور کروانے کے بعد ہمیں اپنا کلام بھیجئے ۔ اگر ایسا نہ کر سکیں تو یقین کیجئے آپ نثر میں بھی اتنی ہی پذیرائی پا سکتے ہیں جتنی کہ شاعری کے ذریعے مل سکتی ہے۔
مختصر یہ کہ خود کو شاعر بنانے کی کوشش نہ کیجئے ۔ شاعر بنتے نہیں بلکہ یہ ملکہ خداداد ہوتا ہے ۔ اگر صلاحیت ہے تو آپ کی شاعری کو رد نہیں کیا جا سکتا لیکن اگر آپ کوشش کر کے شاعری کرنا چاہتے ہیں تو اس خیال کو ترک کر دیجئے اور ہمیں مشکل میں مت ڈالا کیجئے۔
اللہ ہمیں ادب کی ترویج و خدمت کے مقصد میں کامیاب کرے
آمین ۔
بشریٰ حزیں
مدیرہ : پریس فار پیس فاؤنڈیشن
Discover more from Press for Peace Publications
Subscribe to get the latest posts sent to your email.