انجانی راہوں کا مسافر کے بارے میں تہذین طاہر کے تاثرات

You are currently viewing انجانی راہوں کا مسافر کے بارے میں تہذین طاہر کے تاثرات

انجانی راہوں کا مسافر کے بارے میں تہذین طاہر کے تاثرات

تبصر ہ نگار : تہذین طاہر– لاہور
زیر نظر کتاب”انجانی راہوں کا مسافر“ مصنف امانت علی کی پہلی تصنیف ہے۔ امانت علی نے اپنے سفر کا آغاز”قاسم علی شاہ فاؤنڈیشن“ کے زیر اہتمام ہونے والے ”’ترکی وزٹ“ سے کیا اور کینیا اورافریقہ کی مسافت طے کر کے اپنے تجرباتی نگینوں کو اکٹھا کیا اور لفظوں میں پرو کر کتاب کی شکل دے دی۔
”انجانی راہوں کا مسافر“ کتاب ایک ایسے سفر کی داستان ہے جس میں مصنف نے سفر کے مشاہدات اور احساسات و جذبات کو نہایت احسن انداز میں قارئین تک پہنچایا ہے۔ اس سفر نامے کی خوبی یہ ہے کہ کتاب پڑھتے ہوئے آپ خود کو اس سفر کا حصہ سمجھتے ہیں۔ مصنف کے دکھائے گئے دلربا منظروں کے کیف کو محسوس کرتے ہیں۔ کتاب میں کینیا اور ترکی کے تاریخی حقائق، ثقافت، طرز زندگی اور انٹرنیشنل ایئر پورٹس ، لوگوں کے رویے اور مختلف تہذیبوں کے مظاہر کی عمدہ عکس بندی کی گئی ہے۔مصنف نے ایک مختصر کاوش میں موضوعات کے تنوع کو سموتے ہوئے نہایت چھوٹے کینوس پر ایک مکمل اور جامع تصویر پینٹ کی ہے۔ تخیلاتی حس سے بھی کام لیا گیا ہے جو کہ تخلیق کی بنیاد ہے۔ گویا کہ یہ ایک مختصر سی کاوش میں مصنف نے زندگی کے اہم پہلوو ¿ں کا احاطہ کرنے کی کامیاب کوشش کی ہے جس میں مذہب، تصوف، تاریخ، جغرافیہ، طرز تعمیر، انسانی جبلت و فطرت وغیرہ جیسے موضوعات شامل ہیں“۔ان الفاظ کا اظہاررابعہ حسن نے کیا ہے۔
زیر نظر کتاب کا سرورق کتاب اتنی خوبصورتی سے ترتیب دیا گیا ہے کہ کتاب کی خصوصیت کو واضح کرتا ہے۔ سرورق پر موجود قلندری رقص کا ایک چھوٹا سا اسکیچ قاری کو اپنی طرف متوجہ کر لیتا ہے۔ کتاب میں اتاترک کی سرزمیں میں، نیلی مسجد استنبول، آیا صوفی کی سیر،جلال الدین رومی کے شہر میں، فیری لیڈ کی سیر، مزار حضرت ابو ایو انصاریؒ،نیروبی شہر،جنگل کینیا کی سیر،جیسے دلچسپ موضوعات کو شامل ہیں۔ کتاب میں مختلف جگہوں کی تصویر بھی شامل کی گئی ہیں تو کسی بھی قاری کو اپنے حصار میں لیتی ہیں۔ المختصر یہ ایک ایسا سفر نامہ ہے جس کو پڑھنے والا خود کو اسی دنیا کا ایک فرد محسوس کرتا ہے۔ ایسا لگتا ہے جیسے وہ سب اپنی آنکھوں سے دیکھ رہا ہو۔ مصنف نے اس کتاب کا انتساب اپنے والد صاحب کے نام کیاہے جن کی سفر کہانیوں نے انہیں بھی سفر نامہ لکھنے کے قابل بنا کر لکھاری بنا دیا۔ یہ کتاب پریس فار پیس فاؤنڈیشن کی طرف سے شائع کی گئی ہے۔ اس کی قیمت چھ سو روپے(پانچ پاؤنڈ) ہے۔کتاب حاصل کرنے کے لیے اس ای میل پر رابطہ کریں۔info@pressforpeace.org.uk
www.pressforpeace.org.uk


Discover more from Press for Peace Publications

Subscribe to get the latest posts sent to your email.