گر احساس ہو جائے۔ تحریر : عنیزہ عزیر
عنیزہ عزیر( جہانیاں ) قہر برساتے سورج کو آخر کار بادلوں نے ڈھانپ لیا تھا۔ بہت دنوں کے بعد آسمان کھل کر برسا تھا اور ہر طرف جل تھل ایک تھا لیکن اتنی بارش برسنے کے بعد بھی موسم میں حبس برقرار تھا۔ اس حبس زدہ ماحول میں ہر کوئی اپنے آپ میں مگن اپنی زندگی […]
کتاب: “اسیرِ ماضی”۔ تاثرات: عنیزہ عزیر
تاثرات: عنیزہ عزیر کتاب “اسیرِ ماضی”ہاتھوں میں تھامے اور نظریں ٹائٹل پر جمائے، میں خود بھی ماضی کے سفر میں پہنچ گئی ہوں۔ جب خلوص لہجوں سے چھلکتا تھا اور ہر تعلق میں عزت کو ترجیح دی جاتی تھی۔ بہت سی چیزوں کے ساتھ یہ بھی ناپید ہوتی جا رہی ہیں۔ ماضی کی منظر کشی […]
خوابوں کا شبستان تحریر : عنیزہ عزیر
تحریر : عنیزہ عزیرکمر تک آتے ریشم جیسے خوبصورت بالوں میں ہولے ہولے برش پھیرتی، وہ اپنے کمرے کا جائزہ لے رہی تھی۔ گلابی دیواروں والا خوبصورت سجا ہوا کمرہ جس کی ہر شے میں گلابی رنگ نمایاں تھا۔ کھڑکیوں پر پڑے گلابی مخملیں پردے، جالی دار سفید جھالر جن کی خوبصورتی میں اور بھی […]
کہانی : بزم۔ کہانی کار : : عنیزہ عزیر
تحریر : عنیزہ عزیردن بھر برسنے والی موسلا دھار بارش کا زور ٹوٹ چکا تھا لیکن کِن مِن ابھی بھی جاری تھی۔ دسمبر کی سرد ہوا، بارش کے قطروں کو چھو کر جسم سے ٹکراتی تو کپکپکی طاری ہو جاتی۔ بیگ منزل کے لاؤنج میں موجود نئی نسل، ایک دوسرے سے لا تعلق اپنے اپنے […]