کاش او ویلا فر اچھہ اوٹھی (پہاڑی افسانچہ) شاہزیب اشعر
رستچ جلنیا اس ایک کویّا جٹھا۔ اس اپنے کلاسیے نی انہوار آئ۔ اس لغا کہ ایہہ دا لیکن فری اس سوچیا یو نا وے کوئ اور اس جیا وے۔ طارق…
رستچ جلنیا اس ایک کویّا جٹھا۔ اس اپنے کلاسیے نی انہوار آئ۔ اس لغا کہ ایہہ دا لیکن فری اس سوچیا یو نا وے کوئ اور اس جیا وے۔ طارق…
شاعر، گلوکار، پہاڑی زبان، راولاکوٹ ندیم پہانوڑی ندیم پہانوڑی شاعر اور گلو کار ہیں۔ وطن سے محبت ان کی پہاڑی شاعری کا حوالہ ہے۔ ان کا تعلق خطہ جنت نظیر وادی پرل راولاکوٹ کے نواح میں واقع ایک خوبصورت گاؤں بن بہک سے ہے ۔ان کا اصل نام ندیم احمد اعوان ہے ۔ شاعری کے موضوعات اپنی مادر وطن کی غلامی او ر محکومی کا درد ، ماں بولی پہاڑی سے محبت اورتلاش معاش میں وطن سے دور جا کر بسنے والوں کےجذبات کی عکاسی ان کے لکھے اور گاۓ ہوۓ پہاڑی نغموں اور گیتوں میں کی گئی ہے ۔ مجموعہ کلام پہاڑی مجموعہ “دہلے نے پہانوڑے “ 2004 کے وسط میں ان کاایک پہاڑی مجموعہ “دہلے نے پہانوڑے “منظر عام پر آیا تھا۔جس کے بعد دوست احباب نے ندیم اعوان کو ندیم پہانوڑی کے لقب سے پکارنا شروع کر دیا(پہانوڑی) پہاڑی زبان کا لفظ ہے، اس کے معنی ہیں خیالی یعنی ایسی باتیں سوچنے والا جو صرف خواب اور خیالوں میں ہی انسان سوچ سکتا ہے ۔ انھوں نے ابتدائی تعلیم گورنمنٹ مڈل اسکول بن بہک سے پرائمری تک حاصل کی لیکن 15 سال کی عمر سے محنت مزدوری شروع کردی۔اور تعلیم کا سلسلہ خیر باد کہنا پڑاوہ آج کل ملازمت کے سلسلے میں بیرون ملک آباد ہیں لیکن اپنے آپ کو ہر وقت سری نگر ، گلگت اور مظفرآباد کی فضاؤں میں محسوس کرتے ہیں -وطن سے دوری نے ان کی وطن سے محبت کے جذبات کو اور بھی مہمیز دی ہے جو ان کے دردبھرے کلام میں جلوہ گر ہوتے ہیں - سوشل میڈیا پر ان کے پہاڑی نغموں کو دنیا بھر میں پزیرائی ملی ہے -
https://www.youtube.com/watch?v=9cRu8WpJM4U&t=1s ندیم پہانوڑی ، پہاڑی شاعر ماہے نی ماہے کھان گنییں خالی کری بیڑا درد دیلے نا جان سہی کوناتھروں کہس سہی کہڑاموتو نہ وی ڈیر نہسے لاغنا تواڑے چھپرے…
شاعر: ندیم پہانوڑی کشمیریں نی داد رسیحا ربّا ہون کوئ پہج مسیحااس پار بیٹھنے اُس پار بیٹھنےٹوکڑے کیتیا …
Send a message to us on WhatsApp