مری بروری
کہانی کار: عامر عباسی یہ عمارت مشہورِزمانہ کمپنی مری بروری کی فیکٹری کی ہے۔ہم میں سے شاید ہی کوئی ہو جس نے اسلام آباد سے مری جاتے ہوئے ڈیڑھ صدی قبل گوتھک طرزِ تعمیر پہ بنی اس عمارت کے کھنڈرات نہ دیکھے ہوں۔ اگر آپ اسلام آباد سے مری براستہ مری کشمیر روڈ جائیں ۔ تو تقریباً چالیس کلومیٹر کے بعدگھوڑا گلی اور بانسرہ گلی کے درمیان میں بروری نام کا ایک گاؤں آتا ہے۔ اور اسی مقام پر یہ عمارت آپ کو نظر آۓ گی۔ با ذوق لوگوں کو تو اس کی تاریخ خوب معلوم ہے۔ لیکن جن لوگوں نے اس قسم کے شوق نہیں پال رکھے ان کے لیےعرض ہے۔ کہ یہ عمارت پاکستان کی مشہور کمپنی مری بروری کی فیکٹری ہوتی تھی۔ اور یہاں پر مشروبِ مغرب کشید کیا جاتاتھا۔ تقریباً ڈیڑھ صدی قبل اس کو انگریز سرکار نے تعمیر کیا تھا اور اس کا مقصد گھوڑا گلی میں موجود اپنے انگریز فوجیوں کاخون گرم رکھنا تھا۔ قیامِ پاکستان کے وقت اس عمارت کو جلا دیا گیا تھا۔ اس وقت سے اس عمارت کے بچے کھچے کھنڈرات وقت کی بےرحم موجوں کے آسرے پر ہیں۔ اور آج بھی برطانوی دور کی یاد دلاتے ہیں۔ راقم کا تعلق بھی مری سے ہے ۔ تو اپنی یاداشت کاسہارا لیتے ہوئے میں یہ عرض کر سکتا ہوں کہ یہ کھنڈرات گزرتے وقت کے ساتھ کم سے کم ہوتے جا رہے ہیں ۔ اب ہم یہی خواہش کر سکتے ہیں کہ کاش آثارِ قدیمہ والوں کی نظر اس پر پڑ جائے اور وہ ان کھنڈرات کو محفوظ کر لیں۔جبکہ یہ باہرسے آنے والے سیاحوں کے لئے ایک دلچسپ مقام ہو سکتا پریس فار پیس کی معلومات کے مطابق مری بروری کمپنی آج بھی ایک منافع بخش کمپنی کے طور پر کام کر رہی ہے۔ اس کمپنی می مزید معلومات کے لیے اس لِنک پر […]