کتاب : “زمین اداس ہے”، مبصرہ: آرسی رؤف

You are currently viewing کتاب : “زمین اداس ہے”، مبصرہ: آرسی رؤف

کتاب : “زمین اداس ہے”، مبصرہ: آرسی رؤف

مبصرہ: آرسی رؤف
پریس فار پیس کی ممنون ہوں کہ آخر ” زمیں اداس ہے“ کا درشن نصیب ہوا ،ورنہ ایک دفعہ تو کسی نے درمیان میں سے ہی اچک لی۔
کتاب کا سر ورق ہمیشہ ہی میری نظر میں اہمیت کا حامل رہتا ہے۔لہذازیادہ وقت  سرورق کی نظر کرتی ہوں۔سرورق عکس اور عنوان دونوں سے مزین کیا جاتا ہے۔لہذا نظر کے راستے قرطاس ذہن پر سرورق کا عکس ثبت کرنا چاہا تو یوں محسوس ہوا کہ تسنیم جعفری صاحبہ نے اپنے تخیل کی آئینے  میں کئی مصنفین کو مدعو کررکھا ہو،جہاں پژمردہ زمیں کو ہاتھوں میں تھامے اس کی آنکھوں میں لہراتے دکھ کے سائے اپنی آنکھوں کی پتلیوں میں سمو رہی ہوں۔زمین کی ہریالی پیلاہٹ کا شکار ہے تو کہیں پانی کا رنگ ملگجا ہو کر نیلگوں نہیں رہا۔جس قدر جانفشانی اور محنت سے مرتبہ تسنیم جعفری صاحبہ نے تمام مصنفین کی ایک ہی موضوع پر مختلف کاوشات کو  اس کتاب میں جمع کر دیا اس کے تو سبھی گواہ ہیں۔
سرورق کی خوب صورتی کو سراہتے ہوئے صفحات پر طائرانہ نظر ڈالی تو حیرت کا ایک خوشگوار جھٹکا لگا۔پوروں کے درمیان کڑکڑاتے اوراق اور صاف ستھری تحریر نے دل موہ لیا۔ ترتیب،طباعت اور اشاعت کےاس قدر اعلی معیار کو دیکھ کر دل  بے اختیار آمادہءتحسین و ستائش  ہوا۔
حاطب صاحب کے کالم ہمیشہ ہی قابل تعریف رہے ہیں۔ آغاز میں ہی ان کی نظم دیکھ کر دل باغ باغ ہونے کے ساتھ اداسی پر مائل ہوا کہ ان کو دو پیڑوں کے الم کے داستاں سناتے پایا۔اختتام پر  عمران کمال کی نظم بھی کمال ہے۔

یوں تو موجود قلمی قافلے کے سبھی مصنفین سے کچھ نہ کچھ غائبانہ تعارف ہے۔  سب کی تحاریر  ہی عمدہ ہیں۔زیادہ تر کہانیاں ضمیر کو جھنجھوڑتے احساسات جگاتے ہوئے اپنا نقش چھوڑتی رہیں لیکن مجھے  نظریاتی انداز فکر لئے تحاریر، جن میں قراته العین عینی صاحبہ کی کہانی  ”صبح  امید“  ، قانتہ رابعہ صاحبہ کی کہانی ” تمغہ امتیاز “ ،وسعت اللہ خان صاحب کی کہانی ” احسان کا بدلہ۔“   اور ذوالفقار علی بخاری کی  ”اور  جنگل بچ گیا ۔“  نے سب سے ذیادہ متاثر کیا۔
تسنیم جعفری صاحبہ تو جیسے بچوں کی نفسیات کا اس قدر قریب سے مطالعہ فرماتی ہیں گویا کوئی بچہ خود ان میں آ سمایا ہو اور پھر قاری کو بھی اپنے ساتھ اس کے بچپن میں لے جائے۔ان کی کہانی ” ننھا بھالو ہوا بیمار“  بچوں نے بار ہا سنی۔ فریدہ گوہر صاحبہ کی”    چڑیا کی شادی“   ایک گدگداتی تحریر ہے۔ادیبہ انور کی ” جنگل کا سفر “، مہوش اسد شیخ کی ” اپنے دشمن   آپ “اور   فوزیہ تاج کی”  جنگل ٹریک “  نے منفرد پہلوؤں  کااجاگر کیا۔تمام مصنفین و مصنفات ہانیہ ارمیہ،ماورا زیب ،نمرہ خان،محمد رمضان‌ شاکر،کومل یاسین،الماس فاطمہ، ارسلان اللہ خان، دانیال حسن  چغتائی،عرفان حیدر ،رخشندہ بیگ،عبدالحفيظ شاہد،عمارہ فہیم، کاشان صادق، ثناء ادریس، معیز شہزاد ، محمد عثمان ذوالفقار، نیلم علی راجہ، محمد احمد رضا انصاری، شمیم عارف،اور سرورق کہانی کی مصنفہ رابعہ حسن کو کتاب کا حصہ بننے پر انتہائی مبارک باد۔
بچے کتاب  کی صاف ستھری تحریر اور تزئین کے اس قدر دیوانے ہوئے کہ مجھے  کئی دن تک کتاب کو ہاتھ تک نہیں لگانے دیا۔ میری نظر میں ،بچوں کے لئے  تعلیم کے ساتھ ساتھ انتہائی خوبصورت تفریح کے طور پر،  اور بڑوں کو زمیں کے دکھ سے باور کراتی ،ضمیر و احساسات کو جھنجھوڑتی یہ کتاب ہر گھر کے کتب خانے کا حصہ ہونی چاہیے۔


Discover more from Press for Peace Publications

Subscribe to get the latest posts sent to your email.