کتاب کا نام: بنجوسہ جھیل کے مہمان
مصنف کا نام: محمد احمد رضا انصاری
موضوع: ماحولیات
تبصرہ نگار: ام ابراہیم
“بنجوسہ جھیل کے مہمان” مجھے کافی دن پہلے موصول ہوگئی تھی لیکن آج مکمل کی ہے۔
بچوں کے ادیب محمد احمد رضا انصاری کی مزید تین کتابیں بھی میرے پاس موجود ہیں۔۔۔یہ اور بات کے کہ آج تک پڑھ نہیں سکی۔
“بنجوسہ جھیل کے مہمان” ان کی نئی کتاب اور قسمت کی بات ہے سب سے پہلے ہی سب آخر میں آنے والی کتاب مکمل پڑھ ڈالی جبکہ باقی تین کتابیں ویسے ہی رکھی ہیں ابھی (جلد ہی ان کو بھی پڑھنے کا ارادہ ہے۔)
یہ کتاب ہر عمر کے افراد کے لیے یکساں موزوں ہے بالخصوص بچوں کو ماحولیات اور مختلف مخلوقات کے بارے میں آگہی دینے میں معاون ہے۔
کتاب کا موضوع ماحولیات ہے۔۔۔اس کتاب میں دلچسپ کہانیوں کی صورت میں حیرت انگیز طور پر ماحولیاتی آلودگی کے تقریباً تمام پہلوؤں کا احاطہ کیا گیا ہے۔ ماحولیاتی آلودگی کے اسباب پر بات کی گئی ہے اور اس سے چھٹکارا پانے کا حل بتایا گیا ہے۔
کتاب پڑھ کر آپ کو لگے گا کہ آپ نے اپنے وقت کا بہترین استعمال کیا ہے۔
کہیں سدیس آبی حیات کی حفاظت کی فکر میں گھلتا نظر آتا ہے اور جھیل کی صفائی ستھرائی جیسے اقدامات کرتا دکھائی دیتا ہے۔
تو کہیں زید اور زہرہ بنجوسہ جھیل کی سیر کے دوران وہاں آنے والے سیاحوں کو کچرا پھیلاتے دیکھ کر افسوس کرتے نظر آتے ہیں۔
ماحول کو واپس اپنی قدرتی حالت میں واپس لانے کے لیے شجر کاری ضرری ہے اور درخت کاٹنے کی روک تھام کرنی ہوگی ورنہ درخت اپنا انتقام ضرور لیں گے۔
آج زمین کا درجہ حرارت اس قدر بڑھ چکا ہے کہ جس طرح کے بھی انتظامات کرلیں گرمی کے اثرات سے بچنا ممکن نظر نہیں آتا۔ انسان اور حیوان گرمی سے یکساں طور پر بے چین و پریشان نظر آتے ہیں۔
اس امر کو سمجھنا نہایت ضروری ہے کہ درجہ حرارت میں کمی صرف درخت لگا کر ہی کی جاسکتی ہے۔
باہر کے کھانے اور فاسٹ فوڈ صحت کے مسائل کا سبب بنتے ہیں۔ گھر کے بنے کھانوں میں کس طرح آپ کی صحت کا راز پوشیدہ ہے؟یہ آپ کو بتائے گا صہیب۔
ٹی وی، موبائل اور کمپیوٹر کا بے جا استعمال ایک تو نظر کی کمزوری کا باعث بنتا ہے اس کے علاوہ بچوں کی پڑھائی میں کارکردگی متاثر ہوتی۔ بہتر ہے بچوں کے لیے ان چیزوں کے استعمال کا محدود وقت سیٹ کیا جائے ایسا نہ کہ پھر رضوان کی طرح پچھتاوے کا باعث بنے۔
عزیر اپنی کہانی میں یہ سمجھانا چاہتا ہے کہ جنگل میں اگر گھومنا پھرنا ہو تو ایسی جگہ آگ جلانے سے احتیاط کرنی چاہیے جہاں خشک ٹہنیاں اور پتے ہوں کیونکہ اس سے جنگل میں آگ لگنے کا خطرہ ہوتا ہے اور جانی و مالی نقصان ہوسکتا ہے۔
فرزان کی طرح میں بھی خوف ناک بلا کے بارے میں پہلے نہیں جانتی تھی۔۔۔خوفناک بلا۔۔۔۔کیا ہے بھلا؟ یہ جاننے کے لیے اس کتاب کو پڑھنا ہوگا۔
دنیا میں معدوم ہوتی سپیشیز جیسا کہ برفانی چیتا وغیرہ کے بارے میں معلومات اور ان کو کس طرح سے بچا سکتے ہیں ۔۔۔
ہمارے ملک کی قومی مچھلی کا کیا نام ہے؟
جی ہاں! بالکل قومی جانور، اور قومی پھل کی طرح قومی مچھلی بھی ہے ۔۔۔اس کے بارے میں آپ جان پائیں گے اس کتاب میں۔
کہانی “سیب کا درخت” میں صدقہ کرنے کا فائدہ چھپا ہے ۔
اس کے علاوہ اس کتاب میں آپ جان پائیں گے کہ درجہ حرارت بڑھنے سے انسانوں کے علاوہ اور کون سی مخلوقات کو کون سے مسائل پیش آتے ہیں اور ان کا کیا حل ہونا چاہیے۔
کچن گارڈننگ ،طریقہ کار، اس سے حاصل ہونے وال پھلوں اور سبزیوں کی افادیت،
یہ سب اس کتاب میں پڑھنے کو ملے گا۔
مختصر یہ کہ اس کتاب میں ماحولیات اور اس سے متعلقہ تمام پہلوؤں کاخوبصورت اور دلچسپ انداز میں احاطہ کیا گیا ہے۔
مصنف محمد احمد رضا انصاری نے لکھنے کا حق ادا کردیا ہے۔ اس موضوع پر یہ بہترین کتاب ہے۔
Discover more from Press for Peace Publications
Subscribe to get the latest posts sent to your email.