کتاب: بنجوسہ جھیل کے مہمان

مصنف: محمد احمد رضا انصاری

Banjosa jheel kay mehman

تبصرہ نگار: سید عاطف کاظمی

وہ تمام مصنفین جو چلڈرن لٹریسی سے تعلق رکھتے ہیں یا جو احباب بچوں کی کہانیاں پڑھنے میں دلچسپی رکھتے ہیں ان کے لیے محمد احمد رضا انصاری کا نام نیا نہیں ہے۔ قلم کاری کے علاؤہ احمد رضا پروف ریڈنگ کا کام بھی کرتے ہیں، میرے حالیہ ناول “آجڑی” کی پروف ریڈنگ میں بھی ان کا اہم کردار ہے۔

” بنجوسہ جھیل کے مہمان” پریس فار پیس پبلی کیشنز نے شائع کی جو کہ ماحولیاتی سیاحت، مہم جوئی اور ماحولیات سے محبت کرنے والوں کے لیے خوبصورت تحفہ ہے۔ صفحات 144 اور قیمت 1200 روپے ہے۔

احمد رضا انصاری کتاب کے پیش لفظ میں بتاتے ہیں کہ انہیں ماحولیات پہ لکھنے کے لیے پبلشرز کی طرف سے باقاعدہ ٹاسک دیا گیا اور اپنے مطلوبہ ہدف کے مطابق پوری 20 کہانیاں انہوں نے تخلیق کیں۔ ہر انسان کا لکھنے کا اپنا طریقہ کار ہوتا ہے، سچ پوچھیں تو اگر میرے جیسے بندے کو کسی مخصوص ٹاپک پر کہانی لکھنے کو کہا جائے تو میں نہیں لکھ پاؤں گا، میں اپنی ہی سوچوں کو قید سمجھوں گا، مجھ پہ لکھتے ہوئے جھنجھلاہٹ طاری ہوگی اور مجھے اپنے لکھے مکالمے ہی بے جان نظر آئیں گے۔ اب مجھے نہیں معلوم احمد رضا یہ کتاب لکھتے ہوئے مطمئن تھے یا ان کا سوچنے کا انداز بھی میرے جیسا رہا لیکن۔۔۔

لیکن میں ان کے لکھے سے کافی حد تک مطمئن ہوں۔ کتاب میں موجود تقریباً ساری کہانیاں ہی کشمیر کے پہاڑوں، جنگلات اور وادیوں میں گھوم رہی ہیں۔ احمد رضا کی منظر کشی کمال کی ہے۔ یوں لگتا جیسے وہ ان وادیوں میں بیٹھ کر لکھ رہا ہے۔

کتاب کا ٹائٹل بہت پیارا ہے۔ کتاب میں موجود بیس کہانیاں بیس الگ الگ موضوعات کا احاطہ کئے ہوئے ہیں۔

کچرے سے بھری جھیلوں میں دم توڑتی مچھلیاں، درخت کٹنے سے ماحولیاتی آلودگی، فاسٹ فوڈ کھاتے بچوں کی بگڑی صحت، والدین کا حکم نہ ماننے بچوں والوں کے پچھتاوے، انسانوں کے ہاتھوں جلتے جنگل اور کشمیر میں معدوم ہوتے پرندے اور جانور۔۔۔تقریباً ایسے بسییوں مسائل کی نشاندھی کرنے کے ساتھ ساتھ ہر کہانی کا انجام سبق آموز ہے۔

یہ کہانیاں پڑھتے سمے ایک پل مجھے یہ احساس بھی ہوا کہ کہانیوں میں تجسس کو بڑھاوا دینے والے الفاظ نہیں استعمال کیے گئے، کہیں کہیں چھوٹے واقعات کو لمبا کرنے کے لیے خواہ مخواہ طول بھی دی گئی۔۔۔لیکن شاید یہ کرنا بھی مصنف کے لیے ضروری تھا کیونکہ ایک ہی لوکیشن پر ملتے جلتے موضوعات پہ لکھی کہانیوں کو یکسانیت سے بھی بچانا مقصود رہا ہوگا۔

گھر کے صحن میں چارپائی کو ایک جگہ سے دوسری جگہ گھیسٹتے ہوئے یہ کتاب میں نے آج  شام ایک ہی نشست میں پڑھ لی۔ آپ اگر گرمیوں کی چھٹیوں میں اپنے بچوں کو کچھ تحفہ دینا چاہتے ہیں تو یہ کتاب بہترین تحفہ ثابت ہوگی۔

Leave a Reply

Discover more from Press for Peace Publications

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading

×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact