(شاہد بخاری)

ایکسپو سینٹر جوھر ٹاؤن لاہور کے5روزہ کتب میلے میں عافیہ بزمی نے بتلایا کہ اسلام آباد کے مایہ ناز ادیب وشاعر اور کالم نگار کی زبان کی درستی سے متعلق شگفتہ اور پر مزاح کالموں کا مجموعہ پھولوں کی زبان اور ننھے منوں کے لیے کھٹی میٹھی نظمیں پریس فار پیس پبلی کیشنز  کے سٹال پر سب سے زیادہ فروخت ہونے والی کتابیں رہیں ،جن کی پرنٹنگ اور ڈیزائننگ شاندار  اور دیدہ زیب تھی۔

        دونوں کتابوں کی تقریب رونمائی کے بارے میں اشفاق احمد خان نے لکھا ہے کہ افتتاح کتب میلہ ہی کے دن تقریب وہ بھی ہمارے محبوب احمد حاطب صدیقی بھائی کے اعزاز میں، ان کی کتب کی رونمائی کے موقع پر۔۔سبحان اللّہ! لطف آگیا۔ تقریب کو چار چاند لگائے ہمارے مہربانوں ممتاز لائف کوچ،تربیت کار اختر عباس ،کالم نگری کے دبنگ اور شاندار کالم نگار،تجزیہ کار اور مصنف عامر ہاشم خاکوانی ،اور بچوں کے ادب کے بہترین کہانی کار نذیر انبالوی نے۔ حاطب صاحب کی محبت میں عشاق کھنچےچلے آئے تھے۔نظامت کی ذمہ داری دائرہ علم و ادب کے سیکرٹری جنرل سرفراز اجمل نے  عمدگی سے نبھائی۔  راقم سمیت محمد نوید مرزا،ناصرزیدی تسنیم جعفری,فلک ناز نور، ماوراء زیب نے احمد حاطب صدیقی صاحب کے بارے میں اپنےتاثرات ،محبت اور عقیدت کا اظہار کیا۔

ادارہ پریس فار پیس فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام شائع ہونے والی یہ دونوں کتب اپنے مواد اور معیار کے اعتبار سے اتنی شاندار اور قابل مطالعہ ہیں کہ ہاتھوں ہاتھ لی گئیں۔اس کا مطلب ہے کہ اگر کتاب میں شامل مواد جان دار ہے، اس میں پڑھنے والے کے لیے کچھ نیا ہے تو پھر لوگ کتاب ضرور خریدیں گے۔ ویسےحاطب صاحب کا نام بھی بکتا ہے اور کچھ اپنی شگفتہ طبعی اور بذلہ سنجی سے بھی لوگوں کے دل جیتنے کا ہنر انھیں آتا ہے۔ اتنے معصوم آدمی ہیں کہ اپنی مہارت صلاحیت  اور قابلیت اور  چھپانے کی بھرپور کوشش کرتے ہیں، چاہے وہ اپنے بارے میں بولیں نہ بولیں ، ان کی تحریر بولتی ہے۔بڑے خوبصورت مسجع و مقفع جملے، سلاست وشگفتگی کا دامن تھامے گنگناتے ہوئے ،دلوں کو گدگداتے ہوئے ،اور کاٹ دار جملوں کے نشتر تھامے، شرارتی بچے کی طرح اٹکھیلیاں کرتے،چھیڑتے ہوئے آگ کا دریا بھی پار کر جاتے ہیں۔ اردو زبان سے محبت رکھنے والوں کے لیے ان کا دم غنیمت ہے ۔حاطب صاحب کا قلم اتنی خوبصورت اردو لکھتا ہے کہ لوگ پڑھتے ہیں اور سر دھنتے ہیں۔ زبان کی اصلاح  کا معاملہ ہو،ادب یا ادب سے وابستہ قلم کاروں کی تخلیقات کا تذکرہ ہو، یا متروک و مردود الفاظ و محاورات کے مباحث ہوں۔۔۔ یہ مجاہد قلم کو تفنگ کے طور پہ استعمال کرتے ہوئے میدان میں کود پڑتا ہے۔اور سرخ رو ٹھہرتا ہے۔

بچوں کے شعری ادب میں انھیں اسماعیل میرٹھی سمجھا اور کہا جاتا ہے۔ اور سنجیدہ ادب میں انھیں مشفق خواجہ، مولوی عبد الحق ،رشید احمد صدیقی  جیسے بڑے ناموں کے پیرکاروں میں گنا جاتا ہے۔

شرکائے محفل، مہمانان خصوصی نے  جس پیرائے میں ان سے تعلق اور محبت کا اظہار کیا وہ احمد حاطب صدیقی کی قادر الکلامی اور ہر دلعزیزی کاثبوت ھے۔ادارہ پریس فار پیس فاؤنڈیشن مبارک باد کا مستحق ہے۔ اس ادارے کے بانی اور روح رواں ظفر اقبال صاحب کے حوصلوں کی داد بنتی ہے کہ فریب سود و زیاں سے بے نیاز ادب کی خدمت کا علم سر بلند کئے ہوئے ہیں۔ ادارے کی ٹیم  فلک ناز نور کی  معیت میں ہمہ وقت مستعد رہی۔

      راولپنڈی سے خاص طور پر تشریف لائے ہوئے صدیقی صاحب کےہمدم  دیرینہ مکرم شاہ نے کہا کہ زبان و بیان کے حوالے سے احمد حاطب کی تحریریں نہ صرف معلوماتی ہوتی ہیں بلکہ ان میں دلچسپی کا عنصر بھی موجود رہتا ہے۔ برمحل پھڑکتے ہوئے اشعار سے ان کی تحریر اور بھی پر لطف ہو جاتی ہے جس کی ایک مثال یہ ہے: …

قابل سماعت ناموں میں سے ایک نام سنا بہتانہ۔سنا نے

  والے نے یہ بھی سنایا کہ یہ نام رکھنے والے عظیم شخص کا اپنا نام بھی عظیم خان تھا۔ اس مرد عظیم نے کہیں سے ایک عربی کا فقرہ پڑھ لیا تھا بہتانہ عظیم ۔انہوں نے سوچا کہ کوئی عظمت والا نام ہوگا سو بیٹی کا یہی نام رکھ دیا۔باپ کا نام آپ سے شامل ہو گیا۔یوں بیچاری بے گناہ بچی بہتانہ، بہتانہ،کر کے پکاری جانے لگی۔ سمجھانے والوں نے صاحب کو سمجھایا کہ بہتانہ عظیم کا *مطلب* ہے اس کا لگایا ہوا بہتان بہت بڑا ہے۔ پوچھا بہتان کسے کہتے ہیں؟ جواب دیا گیا تہمت کو،۔اب یک نہ شد دو شد۔بہتان کے ساتھ تہمت کے معنی بھی بتانے پڑے تو آئیے ہم بھی دیکھتے ہیں” یہ تہمت ہے کیا چیز، بہتان کیا ہے”؟ یوں تو دونوں ہی الفاظ دوسروں پر جھوٹ باندھنے کے معنوں میں استعمال ہوتے ہیں ۔مگر لغت کا فرمانا ہے کہ معنی کے لحاظ سے بہتان میں جھوٹے الزام کی شدت بڑھ جاتی ہے  اس کا عربی مادہ” بھت” ہے، جس کا مطلب ہے دنگ کر دینا۔ ہکا بکا کر دینا حیران کر دینا۔ گویا بہتان وہ من گھڑت الزام ہے جس کو سن کر آدمی حیرت سے گم ہو جائے۔ حیرت سے گم ہو جا نے کی کیفیت کا ذکر سورہ بقرہ کی آیت 258 میں بھی آیا ہے،جب نمرود نے حضرت ابراہیم سے کٹھ حجتی کر تے ہوئے کہا کہ لوگوں کو مارتا اور جلاتا تو میں بھی ہوں تو حضرت ابراہیم نے اس عقل سے پیدل کو مارنے اور جلانے کا فلسفہ سمجھا نے میں وقت برباد کرنے کے بجائے اسے للکارا، اللہ سورج کو مشرق سے نکالتا ہے تو مغرب سے نکال دے۔ خلیل اللہ کی للکار سن کر قرآن کے الفاظ میں” فبھت الذی کفر” وہ کافر مبہوت ہو کر رہ گیا میں، مبہوت کا مطلب ہے بھونچکا ہو جانا دنگ رہ جانا، ہوش اڑ جانا دہشت زدہ کیفیت میں آ جانا،ششدر ہو جانا، کوئی جواب بن نہ پڑنا ۔گویا جس جھوٹے الزام کو سن کر آدمی مبہوت ہو جائے یعنی مندرجہ بالا کیفیات میں مبتلا ہو جائے لغت کے مطابق وہ بہتان ہے۔ تہمت کی اصل’ وہم’ ہے. توہم کا مطلب ہے وہم کرنا یا گمان میں مبتلا ہونا۔ تہمت بھی دراصل بدگمانی اور بدزنی ہے۔ ہمارے شعرائے کرام بہتان کم باندھتے ہیں تہمت زیادہ لگاتے ہیں ۔بہتان باندھنے کا الزام بھی دوسروں کے سر جاتا ہے۔ داغ کا شعر ہے :

میں اور دشمنوں سے شکوہ کروں تمہارا

بہتان جوڑتے ہیں بہتان باندھتے ہیں

 جبکہ تہمت تو خود بھی اپنے سر لے لی جاتی ہے۔ خواجہ میر درد فرماتے ہیں تہمت چند اپنے ذمے دھر چلے

جس لیے آئے تھے سو ہم کر چلے

جو لوگ یہ شعر لکھتے ہوئے ‘تہمتیں”چند لکھتے ہیں وہ درد پر تہمت باندھتے ہیں کیونکہ درد نے ایسا نہیں کہا ‘چند’کا مطلب ہے کسی قدر تھوڑا سا،کچھ۔ اردو نے چندہ اسی لفظ سے مانگا ہے بھائی کچھ تو دے دو۔ ‘چندے آفتاب چندے مہتاب’ کا مطلب ہے کہ وہ کچھ کچھ سورج لگے ہے،کچھ کچھ چاند۔ خواجہ میر درد تو، کچھ تہمت اپنے سر لے کر پچھتاتے ہوئے چل بسے مگر فیض، خوشی خوشی گئے : سننے کو بھیڑ ہے سر محشر لگی ہوئی

تہمت تمہارے عشق کی ہم پر لگی ہوئی

      راقم کے مطابق بچوں کے لیے معیاری ادب لکھنا بہت مشکل ہے ۔خاص طور پر ان کے لیے نظمیں لکھنا جو ادبی خوبیوں سے بھی مالا مال ہوں۔اس کمی کو احمد حاطب صدیقی  نے، ننھے منوں کے لیے 14″کھٹی میٹھی نظمیں” لکھ کر دور کر دیا ہے، جن سے بچے بہت کچھ سیکھ کر اپنے ساتھیوں کو بھی سکھلا سکتے ہیں ۔ معیاری حمد و نعت کے اشعار ہی سے آپ ان کی فصاحت  و بلاغت اور حسن کلام کا اندازہ لگا سکتے ہیں:

ایک ایک چیز اللہ نے بنائی

 ہر ہر چیز پہ بولو بھائی

 شکر خدا کا شکر خدا کا

بلو لائی دودھ ملائی

 ہم دونوں نے مل کر کھائی

 شکر خدا کا شکر خدا کا لکھتا جاؤں پڑھتا جاؤں

 آگے آگے بڑھتا جاؤں

 چڑھتا جاؤں علم کے زینے

 حکم دیا ہے پیارے نبی نے۔۔۔ (دوست ہمارے)دیکھو یہ ہیں دوست ہمارے

اچھے اچھے پیارے پیارے

 ساتھ پڑھیں اور ساتھ ہی کھیلیں

 سیر کریں تو سب کو لے لیں ۔۔۔۔۔۔

میں نے رسول پاک کی

 سیرت سے پایا حوصلہ

 آقا مرے مولا مرے

حضرت محمد مصطفیٰ

۔۔۔۔۔۔جو واقعہ سناؤ

تحقیق پہلے کر لو

 یعنی صحیح غلط کی

 تصدیق پہلے کر لو۔۔۔۔۔

ہوتی ہے بھوک کیا شے

روزہ رکھا تو جانا

مزدور ایک آیا

گرمی کا تھا ستایا

بولا ہوں سخت پیاسا

پانی ذرا پلانا

ہوتی ہے پیاس کیا شئے

 روزہ رکھا تو جانا۔۔۔۔۔

کتنی محبتوں سے

 پہلا سبق پڑھایا

میں کچھ نہ جانتا تھا

سب کچھ مجھے سکھایا

اے دوستو ملیں تو

 بس ایک پیام کہنا

استاد محترم کو

 میرا سلام کہنا

   المختصر ایسے ہی آسان عام فہم دلچسپ اور مفید شاعری سے پورا مجموعہ مزین ہے۔


Discover more from Press for Peace Publications

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Comments

Discover more from Press for Peace Publications

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading

×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact
Skip to content