مبصر:   عبدالحفیظ شاہد۔ مخدوم پور پہوڑاں ۔خانیوال

زیر نظر کتاب “چہ میگوئیاں” محترمہ ناہید گل صاحبہ کی چوتھی کتاب ہے۔ اس سے پہلے ان کی تین کتب “ٹوبہ ٹیک سنگھ(مضامین پر مشتمل کتاب)، فرشتہ تو نہیں ہوں(شاعری)، جادوئی قلم(کہانیاں)  منظر عام پر آچکی ہیں ۔    “چہ میگوئیاں” افسانو ں پر مشتمل ایک بہترین  کتاب ہے جو انسانی زندگی کے مختلف سماجی پہلوؤں کی کی عکاسی کرتی ہے۔
ایک اچھی  افسانوں/افسانچوں  کی کتاب  کو دلچسپ کرداروں ، واضح آغاز، وسط اور  شاندار اختتام کے ساتھ دلکش ہونا چاہیے۔ کہانی کو واقعات کی منطقی پیشرفت کے ساتھ اچھی طرح سے ترتیب دیا جانا چاہئے جو قاری کی دلچسپی کو برقرار رکھےاور  قاری کو کہانی کی طرف کھینچے اور کرداروں کے ساتھ جذباتی تعلق پیدا کرے۔اچھے افسانچے کی سب سے بڑی خوبی  اس  کا جذباتی اثر ہے۔ایک اچھی کتاب کا قاری پر جذباتی اثر ہونا چاہیے۔ چاہے یہ انہیں ہنسائے، رلائے یا حوصلہ افزائی کا احساس دلائے، کتاب کو اپنے قارئین پر دیرپا تاثر چھوڑنا چاہیے۔اور یہ ساری خوبیاں بلاشبہ  اس کتاب میں موجود ہیں۔
“چہ میگوئیاں” افسانچوں ، معاشرتی  اور  پراسرار کہانیوں  پر مشتمل کتاب  ہے۔ اس کتاب کا مطالعہ کرتے ہوئے آپ کہیں بھی بوریت کا شکار نہیں ہوتے کیونکہ متنوع موضوعات اس کتاب کی  اہمیت کو دوچند کردیتے ہیں۔
“چہ میگوئیاں” سماجی زندگی کی پیچیدگیوں کی تصویر کشی کرتی ہے، ان پیچیدہ معاملات اور رشتوں کو اپنی گرفت میں لاتی ہے جو انسانی وجود کو پرت در پرت افشاں کرنے کا کام نہایت خوش اسلوبی سے سر انجام دیتے ہیں۔بلاشبہ مصنفہ کے تجربات حقیقی دنیا کے معاشرتی اصولوں اور چیلنجوں کے حقیقی آئینہ دار ہیں۔اس کتاب میں مصنفہ نے بڑی مہارت سے معاشرے میں پھیلی منافقت کو بے نقاب کیا ہے، جہاں ظاہری صورتیں اکثر اندرونی بدصورتی کو چھپا دیتی ہیں۔
اس کتاب میں مصنفہ نے ایک خوبصورت جہت یک سطری افسانوں کا اضافہ کیا ہے۔جو ناہید گل صاحبہ کے گہرے مشاہدات  کا ثبوت ہے۔ گویا سمندر کو کوزے میں بند کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔کتاب جدید عصری معاشرے میں پھیلی ہوئی مادیت پرستی پر گہری  تنقید کرتی ہے۔ اپنے کرداروں کے ذریعے، کتاب سطحی سوچ اور خود غرضی کے اثرات  کو اجاگر کرتی ہے۔ مصنفہ کی مثبت سوچ اور انسانیت  سے ہمدردی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ انہوں نے انتساب ہر اس انسان کے نام کیا گیا ہے جو مظلوم فلسطینیوں کے لیے آواز بلند کر رہا ہے۔
کتاب میں شامل موضوعات کا تنوع مصنفہ کے گہرے مشاہدے اور متاثر کن کہانی سنانے کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ مصنفہ نے زندگی کی مٹھاس اور تلخیوں کو کامیابی کے ساتھ پیش کیا ہے، خوشی اور غم کے لمحات کو ملا کر انسانی وجود کی متوازن اور حقیقت پسندانہ تصویر کشی کی ہے۔ بیانیہ پر کشش اور فکر انگیز دونوں خوبیوں پر مشتمل ہے۔
“چہ میگوئیاں” ایک فکر انگیز اور بصیرت انگیز  کتاب ہے جو پیچیدہ موضوعات کے نگینوں کو ایک مربوط داستان میں پرونے کی صلاحیت سے مزین ہے۔ مصنفہ کی  بہترین لکھنے کی  صلاحیت اس کتاب کو کسی بھی قاری کی لائبریری کے لیے ایک قیمتی اضافہ بناتی ہے۔ چاہے آپ انسانی زندگی کی اخلاقی پیچیدگیوں کو تلاش کرنے، معاشرے پر جدیدیت کے اثرات کو سمجھنے میں دلچسپی رکھتے ہوں، یا محض ایک اچھی طرح سے کہی گئی کہانی سے لطف اندوز ہونے میں دلچسپی رکھتے ہوں، یہ کتاب یقینی طور پر ایک دیرپا تاثر چھوڑنے میں کامیاب رہے  گی۔
پریس فار پیس پبلی کیشنز یوکے کا کام دیکھ کر انسان متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا ۔ کاغذ کے معیار کو دیکھ کر انسان دنگ رہ جاتا ہے کیونکہ آج کل اس معیار کے  اچھے پیپر کی کتابیں مشکل سے  ہی میسر آتی ہیں۔ کتاب کی طباعت ،ڈیزایننگ، اشاعت، پروف ریڈنگ تک ہر شعبہ بہترین  ہے۔ بہترین ٹیم اور ان کا شاندار ٹیم ورک قابلِ صد تعریف ہے۔ انتہائی نفیس کاغذ ،  عمدہ و دیدہ زیب پرنٹنگ ، شاندار ٹائیٹل اور128  بہترین صفحات پر مشتمل کتاب ” پریس فار پیس جیسے معتبر ادارے سے اشاعت شدہ ہے۔  اس ادارے کا بہترین  کام دیکھ کر بے اختیار پریس فار پیس پبلی کیشنز یوکے کے روح ِ رواں  ظفر  اقبال صاحب  کے لیے دل سے دعا نکلتی ہے ۔

Leave a Reply

Discover more from Press for Peace Publications

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading

×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact