الکسلان اور تاج سلطان ۔ تبصرہ : قانتہ رابعہ

الکسلان اور تاج سلطان
الکسلان اور تاج سلطان
الکسلان اور تاج سلطان

الکسلان اور تاج سلطان ۔ تبصرہ : قانتہ رابعہ

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

نام کتاب :  الکسلان اور تاج سلطان

مصنف ۔۔یعقوب الشارونی

ترجمہ ۔۔۔ڈاکٹر میمونہ حمزہ

ناشر ۔۔پریس فار پیس پبلیکیشنز

کتاب لینے  کا رابطہ نمبر

03224645781

قیمت۔۔500 روپے

بچوں کے لئے لکھنا ہرگز آسان کام نہیں ہے خاص طور پر کسی دوسری زبان سے ترجمہ کر کے کہانی کو  بچوں کے لئے آسان انداز میں عام فہم  بنانا

اچھے سے اچھے مترجم ، ترجمہ کرتے ہوئے اپنی زبان میں کچھ لفظوں کو اس طرح سمونے سے قاصر رہتے ہیں کہ وہ کہانی پڑھنے والے کو اپنے اردگرد کی کہانی محسوس ہو

اور یہ بھی کہ ہر زبان میں کچھ خاص اصطلاحات اور الفاظ ہوتے ہیں جو دوسری زبان میں ترجمہ ہونے کے باوجود کھوکھلے محسوس ہوتے ہیں ۔کمال مترجم وہی ہے جو ان اصطلاحات اور الفاظ کو اپنی زبان میں اس کی روح کے ساتھ لے کر آئے۔

ڈاکٹر میمونہ حمزہ بہت اچھی قلمکار ہیں ان کے افسانے ، شخصی خاکے قارئین کے ایک حلقے میں داد پاچکے ہیں۔

ڈاکٹر میمونہ حمزہ کی اصل وجہ شہرت ترجمہ نگار کی ہے ۔انھوں نے عربی لٹریچر میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی ہے اور چونکہ وہ خود بہت اچھی ادیبہ ہیں اس لئے” ہبہ الدباغ ” کی کتاب کا ترجمہ ” صرف پانچ منٹ ” ہو یا تاریخی ناول کا ترجمہ نوراللہ، انہوں نے عربی زبان و ادب کے شہہ پاروں کو اس خوبی سے اردو کے قالب میں ڈھالا ہے کہ کہیں بھی پڑھتے ہوئے اوپرا پن یا بوریت محسوس نہیں ہوتی۔

زیر نظر کتاب عربی کی مشہور کتاب کا ترجمہ  ہےلیکن واللہ ،یہ پڑھتے ہوئے کہیں بھی قاری کو یہ پتہ نہیں چلتا کہ وہ ترجمہ پڑھ رہاہے۔

فقروں کی بنت ،آغاز ،اختتام اس قدر عمدگی سے ہے کہ لگتا ہے عربی کا شاہ پارہ اردو ادب کا شاہ پارہ بن گیا ہے۔

السلام اور تاج سلطان  ایک کہانی ہے عبدالسلام کی ۔اردو زبان بولنے  والے جانتے ہیں کہ کسلمندی کا مطلب کیا ہے؟

کسلان ، سست کو کہتے ہیں یہ ایک ایسے بچے کی کہانی ہے جسے سستی کا مرض لاحق تھا اور وہ سستی کی وجہ سے بستر پر ہلنے سے بھی قاصر تھا۔

خلیفہ ہارون الرشید کے دربار میں عبدالسلام جو کہ اپنی  سستی کی وجہ سے  الکسلان کے نام سے پہچانا جاتا تھا ،پہنچا تو وہ سستی چھوڑ چکا تھا اور  دنیا کا  امیر ترین آدمی بن چکا تھا۔

یہ کیسے ہوا؟ بھلا یہ کیسے ممکن ہے کہ سارے جواب اس دلچسپ کہانی میں موجود ہیں جو بہت دلچسپ اور حیرت انگیز ہے جس میں ہر صفحے پر تجسس بھی ہے اور تحیر  بھی۔

اچھی بات یہ ہے کہ یہ طویل  کہانی مختلف عنوانات کے تحت لکھی گئی ہے اور ہر کہانی کے اختتام پر پڑھنے والا ضرور سوچتا ہے

؟” اب کیا ہوگا”

کتاب کی طباعت بہت خوبصورت ہے ۔اس کتاب کو کہانی  اور طباعت کے حساب سے  بین الاقوامی معیار کی کتاب کے طور پر فخریہ پیش کیا جا سکتا ہے۔

رنگین صفحات ، کہانی کی سچویشن کے مطابق تصویریں ،خوبصورت عنوانات الغرض یہ کتاب اردو ادب اطفال میں بہت عمدہ اضافہ ہے۔

پہلے صفحے سے آخر تک طبع زاد کہانی کا گمان ہوتا ہے اور ایسا بہترین ترجمہ کہ قاری ہر سطر پراپنےآپ کو لکھاری کے ساتھ ساتھ محسوس کرتا ہے۔

میرے خیال میں بچوں کو عالمگیر ادب سے روشناس کروایا جائے تاکہ ان کی سوچوں کا دائرہ وسیع ہوسکے۔

میں ڈاکٹر میمونہ حمزہ  پی ایف پی کی پوری ٹیم اور جناب ظفر اقبال صاحب کو اس کتاب کی اشاعت پر تہہ دل سے مبارک باد پیش کرتی ہوں۔


Discover more from Press for Peace Publications

Subscribe to get the latest posts sent to your email.