تاثرات : ملائکہ شہزادی
محمد احمد رضا انصاری ایک ایسے مصنف ہیں جنھوں نے بہت ہی کم عرصے اور کم عمری میں ادبی حلقوں میں نام پیدا کیا ہے۔
جب میں نے محمد احمد رضا انصاری کی کتاب”امانت کی واپسی” کا مطالعہ کیا تو مجھے مزید خواہش ہوئی کہ ان کی مزید کتب بھی پڑھی جائیں۔
ان کی تصنیف ” امانت کی واپسی ” میں ایسا اچھوتا اور عمدہ اسلوب تحاریر میں اپنایا گیا ہے جس سے قاری اپنا جائزہ اور محاسبہ لینے کی فکر کرتا ہے ۔ گویا ہر تحریر کی بنیاد حقوق العباد پر مبنی ہے۔
میں جب ایک جملہ پڑھتی پھر واپس اسی کو دوہراتی اور اپنے کردار میں اس برائی کو ٹٹولتی کہ آیا مجھ میں بھی یہ برائی پائی جاتی ہے یا میرا شمار بھی ان جیسے لوگوں میں ہوتا ہے جو بہت ساری قباعتوں کا شکار ہو سکتے ہیں جیسے حقوق العباد کو بہت پیچھے چھوڑ کر اپنے رب کو ناراض کیے، الله کے بندوں کو پریشان کرنا، انہیں اذیت دینا، ہمسایوں کے ساتھ برا برتاؤ رکھنا،گھر میں کام کرنے والےملازمین سے احسن سلوک نہ رکھنا وغیرہ۔۔۔گویا ہر کہانی حقوق العباد کے متعلق ایک نیا سبق دیتی ہے۔ اور ہماری رہنمائی کرتی ہے کہ بندوں کو اذیت دینے والے معاملات میں الله بھی ناخوش اور یہ رسول ﷺ کی تعلیمات کے برخلاف بھی ۔
کتاب میں ہر کہانی کے اختتام پر حدیث کو واضح کر کے دین کی طرف توجہ دلائی گئی۔ اور بچوں کی تربیت کا پہلو بھی عمدہ انداز سے پیش کیا گیا۔
ہر قاری کے نام میرا یہ پیغام ہے کہ “امانت کی واپسی” کتاب کا مطالعہ لازمی کیجیے۔ اور اپنے بچوں کو بھی کروائیے۔ جوبچے اتنی چھوٹی عمر میں ہیں کہ پڑھ نہیں سکتے،ان کو اس انداز سے پڑھ کر سنائیے کہ کہانی کے مرکزی (اچھے) کردار کو ہیرو کا نام دے کر بچوں کے سامنے پیش کیجیے۔ کیونکہ ہر بچہ ہیرو بننا پسند کرتا ہے۔ ہر کہانی سے اخذ شدہ سبق کو اپنے بچوں میں اجاگر کرنے کی کوشش کیجیے۔
اب اگر میں بات کروں اس(امانت کی واپسی)کتاب کے “مصنف محمد احمد رضا انصاری”کی،جنہوں نے اتنی محبت اور محنت ومشقت کے ساتھ ہمارے اور ہماری آنے والی نسلوں کے لیے اصلاحی کہانیوں کی شکل میں ایسا عظیم خزانہ پیش خدمت کیا ہے۔ جس کی تعریف لکھنے کے لیے الفا ظ کی تنگی کا احساس ہوتا ہے۔
میری دعا ہے کہ الله رب العزت آپ کے قلم میں مزید زور اور روانی پیدا کرے۔ کہ آپ ہر نئی آنے والی نسل میں اپنے نیک تخیلات کو اجاگر کریں۔
آخر میں، میں علیزے نجف صاحبہ کے یہ الفاظ دہرانا چاہوں گی جو انہوں نے کتاب میں مصنف کے انداز تحریر اور ادبی کام کے بارے میں لکھے ہیںَ :
“”محمد احمد رضان انصاری”کی لکھی گئی یہ کہانیاں ان کی شخصیت پہ بھی روشنی ڈالتی ہیں۔ اتنی کم عمری میں قلم اور فکر کو یہ پختگی ملنا واقعی اللہ کی ایک خاص عنایت ہے۔ ان کے چار کتابوں کی اشاعت ان کی مستقل مزاجی کی دلیل ہے۔ قلم اور فکر جب مسلسل رواں رہتے ہیں جو اس میں شعور کی کرنوں کو بآسانی دیکھا جا سکتا ہے۔بچوں کے لیے ہمیں ایسے ہی ادب کی ضرورت ہے۔جو انہیں ان کی بنیادی اخلاقی جڑوں سے مربوط رکھے۔جس کے ذریعے ان کی فکر مسلسل بہتری کی طرف مائل رہے”۔
Discover more from Press for Peace Publications
Subscribe to get the latest posts sent to your email.