کتاب : بنجوسہ جھیل کے مہمان
مصنف : محمد احمد رضا انصاری
ناشر : پریس فار پیس پبلیکیشنز
احمد رضا انصاری نے تسلسل کے ساتھ لکھتے ہوئے ادب اطفال میں اپنا ایک منفرد مقام بنالیا ہے اور ’بنجوسہ جھیل کے مہمان‘ ان کی پانچویں کتاب ہے۔
ان کی کئی کہانیاں میری نظر سے گزری ہیں جن کو پڑھتے ہوئے یہ احساس غالب رہا ہے کہ احمد رضا انصاری کے پاس موضوعات کا تنوع اوررنگارنگی ہے جو ننھے قارئین کے ساتھ ساتھ بڑوں کے لیے بھی دلچسپی کا باعث بن جاتی ہے اور ایک کہانی پڑھنے کے بعد دوسری کہانی پڑھنے کی جانب طبیعت مائل رہتی ہے یہاں تک کہ جب کتاب اختتام پذیر ہوتی ہے اس وقت بھی مزید پڑھنے کی خواہش رہتی ہے اور طبیعت بیزار نہیں ہوتی۔
کچھ یہی معاملہ اس کتاب کے ساتھ بھی رہا۔ کتاب میں شامل بیس کہانیاں ایک سے بڑھ کر ایک ہیں اور حقیقی معنوں میں ماحول دوستی کی عکاس ہیں۔
وطن عزیز کی جنت نظیر وادی آزاد کشمیر کی سیر کراتی کہانیاں مجھے ماضی کی بھول بھلیوں میں لے گئیں اور میں احمد رضا کی کہانیاں پڑھتے ہوئے ایسے کئی مقامات کی جانب لوٹ گئی جن سے بڑی گہری وابستگی رہی ہے۔
کہانیوں میں موجود پہاڑی علاقوں میں ہونے والی سیاحتی سرگرمیوں کے نتیجے میں پیدا ہونے والی بدنظمی اور مقامی افراد کی اپنے علاقے کی حفاظت کی جانب سے غفلت برتنے کے اسباب کی جانب بہت سلیقہ سے توجہ دلائی گئی ہے جو لائق تحسین ہے۔کتاب کے مطالعہ کے دوران احساس ہوا کہ نوجوان مصنف نے تمام موضوعات پر اچھی خاصی تحقیق کی ہے اور پھر ہر موضوع کے ساتھ انصاف کرنے کی کوشش کی ہے جس میں وہ کامیاب ہوتے نظر آتے ہیں۔
کتاب میں کہانیوں کے مضامین اجاگر کرتی تصاویر بھی شامل ہیں جن سے یقیناً بچے بہت محظوظ ہونگے۔
مجھے کہانیوں کے علاؤہ جوبات سب سے زیادہ پسند آئی وہ کتاب کا انتساب ہے۔
احمد رضا انصاری لکھتے ہیں:
”فطرت سے محبت کرنے والوں کے نام!“
اس مختصر انتساب میں بڑی گہرائی ہے۔ احمد نے بڑی چالاکی سے فطرت سے محبت کرنے والوں میں ہر اس فرد کو شامل کرلیا ہے جو اس کتاب کا مطالعہ کرے گا۔ یوں احمد رضا انصاری نے غیر محسوس طریقے سے ڈھیر سارے ماحولیات سے محبت کرنے والے دوست بنالیے ہیں۔ یہ نئے دوست اپنی آنکھوں میں آزاد جموں و کشمیرکی سیاحت کا خواب سجائے کھلی آنکھوں سے اس کی تعبیر دیکھنے کے متمنی ہیں اور یقینی طور پر ننھی منی کہانیوں سے یہ بات بہت اچھی طرح ذہن نشین کرچکے ہیں کہ ماحولیات کو نقصان پہنچانے والے درحقیقت خود اپنے آپ کو سب سے پہلے نقصان پہنچاتے ہیں چاہے وہ کسی بھی خطہ زمین سے تعلق رکھتے ہوں۔ ایسااس لیے ہوتا ہے کہ ہم سب اسی ماحول کا حصہ ہیں۔
آخر میں احمد رضا انصاری اور کتاب کے ناشر پریس فار پیس کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرنا چاہونگی جو صاف ستھرے اور معیاری ادب کے فروغ کے لیے کوشاں ہیں۔
مصنف اور ادارے کے لیے دعاگو
نورین عامر
Discover more from Press for Peace Publications
Subscribe to get the latest posts sent to your email.