*کہانی نویس* منیبہ عثمان

فون پر بات کرتے ہی فارس خاموش ہو گیا۔ والدہ نے بھی اس کی پریشانی کو بھانپ لیا۔ ان کے استفسار کرنے پر فارس نے بتایا کہ اس دفعہ میرا فرض سیاچن پر ہے اور کل ہی روانگی کا حکم ملا ہے۔ والدہ کا دل جیسے ڈوب گیا۔

صبح جب وہ گھر سے جانے لگا تو نجانے کتنی دیر والدہ کے گلے لگ کر ان کے لمس کو محسوس کرتا رہا لیکن گاڑی کے ہارن نے اس کو چوکنا کر دیا۔

 اس نے ہمت باندھی اور اپنی والدہ سے واپسی پر برفانی پھول لانے کا وعدہ کیا جو پہاڑوں کے دامن میں اپنی خوشبو اور رنگ بکھیرتے تھے۔

فارس نے والدہ کی نم آنکھوں میں ان کے دل کے اضطراب کو محسوس کر لیا۔ لیکن فرض تو قرض ہوتا ہے۔ فارس کو اپنی ذمہ داری نبھانی تھی، اس لیے وہ والدہ کو الوداع کہہ کر گاڑی میں سوار ہوگیا۔

سیاچن پہنچتے ہی اس نے اپنے وعدے کے مطابق پھول چنے اور ایک خط کے ساتھ محفوظ کر دیے۔

دشمن کے ساتھ ایک زبردست مقابلے میں فارس نے بہادری سے لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کیا اور دشمن کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا۔

سبز ہلالی پرچم میں لپٹا

فارس کا جسدِ خاکی اس کے گھر پہنچا، تو والدہ نے بیٹے کے چہرے کو چومتے ہوئے تابوت میں پڑا ڈبہ کھولا۔ پھولوں کی خوشبو اور بیٹے کے خط نے ان کے دل کو تسکین بخشی۔

خط میں لکھا تھا ”امی جان، میں نے اپنا وعدہ پورا کر دیا۔ یہ پھول اب آپ کے باغیچے کی زینت بنیں گے اور آپ کا پھول اللہ تعالیٰ کی جنت میں آپ کا منتظر رہے گا۔ آج آپ مجھ پر فخر کریں گی۔ آپ کے بیٹے نے اپنا خون اس دھرتی کے لیے قربان کیا جس کے سینے پر بہت سے نئے پھول اگیں گے“۔


Discover more from Press for Peace Publications

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Comments

Discover more from Press for Peace Publications

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading

×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact
Skip to content