کہانی: گل اور چنکی از حفصہ سلطان

کہانی: گل اور چنکی از حفصہ سلطان

از حفصہ سلطان

ایک وقت کا ذکر ہے کہ ایک خوبصورت جنگل تھا جسے سب “پریوں کا جنگل” کہتے تھے۔ اس جنگل میں ہر قسم کے جانور، پرندے، اور پھول تھے۔ لیکن سب سے خاص بات یہ تھی کہ اس جنگل میں پریاں رہتی تھیں۔ یہ پریاں بہت خوبصورت اور مہربان تھیں۔ ان کے پاس جادوئی طاقتیں تھیں، اور وہ ہمیشہ دوسروں کی مدد کرنے کے لیے تیار رہتی تھیں۔

ایک دن، جنگل کے بیچوں بیچ ایک چھوٹی سی بلی، جس کا نام “چنکی” تھا، بھوکی اور اداس بیٹھی تھی۔ چنکی جنگل میں سب سے زیادہ شرارتی اور چالاک بلی تھی، لیکن اس دن وہ بہت پریشان تھی۔ اسے بھوک لگی تھی، اور اس کے دوستوں نے اسے چھوڑ دیا تھا۔

چنکی نے سوچا کہ وہ جنگل کی پریوں سے مدد مانگے گی۔ وہ اس کی مدد ضرور کریں گی ۔

اس نے جنگل کے بیچ میں جا کر پکارا،

 “پیاری پریوں، کیا کوئی ہے جو میری مدد کر سکتی ہو؟ مجھے بہت بھوک لگی ہے!”

اسی لمحے ایک خوبصورت پری، جس کا نام “گل” تھا، چمکتی ہوئی روشنی میں نمودار ہوئی۔ گل نے چنکی کی حالت دیکھ کر کہا، “چنکی، تم کیوں اداس ہو؟”

“میں بھوکی ہوں اور میرے دوست مجھے چھوڑ کر چلے گئے ہیں۔” چنکی نے گل سے کہا۔

گل نے مسکراتے ہوئے کہا، “چنکی، میں تمہاری مدد کروں گی۔

میں تمہیں ایک جادوئی پھل دوں گی جو تمہیں فوری طور پر طاقتور اور خوش کردے گا۔”

گل نے اپنی چھڑی ہلائی، اور ایک رنگین پھل چنکی کے سامنے ظاہر ہوا۔

 چنکی نے پھل کھایا اور فوراً ہی اس کے اندر طاقت اور خوشی بھر گئی۔ وہ  بھوکی تھی، لیکن اب وہ بہت خوش تھی!

چنکی نے گل کا شکریہ ادا کیا اور کہا، “میں نے کبھی اتنی مزیدار چیز نہیں کھائی۔

کیا میں تمہارے ساتھ دوستی کر سکتی ہوں؟” چنکی نے گل سے کہا۔

گل نے ہنستے ہوئے کہا، “ضرور، ہم دوست بن سکتے ہیں۔ لیکن یاد رکھو، ہمیشہ دوسروں کی مدد کرنا ہی سچی دوستی ہوتی ہے۔”

چنکی نے وعدہ کیا کہ وہ ہمیشہ دوسروں کی مدد کرے گی۔ اس کے بعد گل نے چنکی کو پریوں کے جنگل کے دوسرے دوستوں سے ملوایا۔ چنکی نے جنگل میں رہنے والے دوسرے جانوروں کے ساتھ دوستی کی، اور سب مل کر خوشی سے رہنے لگے۔

چنکی نے فیصلہ کیا کہ وہ جنگل میں ہر کسی کی مدد کرے گی، چاہے وہ کتنی ہی چھوٹی مدد کیوں نہ ہو۔ اور اس طرح، چنکی اور گل کی دوستی اور پریوں کے جنگل کی خوشیاں کبھی ختم نہیں ہوئیں۔

کہانی کا  سبق

  دوستی کی طاقت اور دوسروں کی مدد کرنا ہمیشہ خوشی کا باعث بنتا ہے، چاہے ہم کتنے بھی چھوٹے کیوں نہ ہوں۔


Discover more from Press for Peace Publications

Subscribe to get the latest posts sent to your email.