قتیل وقت کے سینے میں ہم دھڑکتے ہیں تحریر : نسیم امیر عالم

You are currently viewing قتیل وقت کے سینے میں ہم دھڑکتے ہیں تحریر : نسیم امیر عالم

قتیل وقت کے سینے میں ہم دھڑکتے ہیں تحریر : نسیم امیر عالم

تحریر : نسیم امیر عالم
دھرتی،نیل گگن
اجلے پیڑوں نے پہنے
اودے پیراہن
مذکورہ بالا متاثرکن ہائیکو اور ایسی کئی دلکش ہائیکو کے تخلیق کار سہیل احمد صدیقی خواص میں کسی تعارف و تعریف کے محتاج نہیں ہیں ۔رکھ رکھائو ،ذہانت،متانت، بذلہ سنجی وبرجستگی ،شریف انفس عادات و اطوار رکھنے والے سہیل صاحب کے بارے میں کچھ بھی لکھتے ہوئے لکھنے والے یقینن تذبذب کا شکار رہتے ہونگے کہ کیا لکھیں۔۔۔۔کیسے لکھیں اور کتنا لکھیں۔آپ ایک شخصیت ہی نہیں اپنے آپ میں ایک ادارہ ہیں ۔
سردیوں سی دھوپ جیسی خوش گوار گرم جوشی رکھنے والے صدیقی صاحب کا ذریعہ اظہار تحریر یوں تو اردو اور انگریزی دونوں میں ہے لیکن جب تراجم کی بات آتی ہے تو یہ جان کر قاری ورطئہ حیرت میں ڈوب ڈوب جاتا ہے کہ نہ صرف انگریزی بلکہ فرینچ ،فارسی اور سندھی سے براہ راست اردو میں اور فرینچ سے انگریزی نیز اردو سے انگریزی میں بھی نظم و نثر پر کام کر چکے ہیں ۔
پرکشش شخصیت، بارعب اور گونج دار آواز کے مالک صدیقی صاحب نے جہاں اور بہت سے اعزازات اپنے نام کیئے ہیں۔وہاں یہ سہرا بھی ان کے سر جاتا ہے کہ یہ پاکستان کے اولین اور واحد کوئز فاتح ہیں،جس نے اپنی ہی تحقیق پر مبنی ٹیلی ویژن کوئز شو، مشعل کوئز کی میزبانی کی اور مختلف منفرد ریکارڈ قائم کیئے ۔
ایک ایسی شخصیت جس کے علمی و ادبی کارناموں کے بارے میں لکھتے لکھتے قلم کی سیاہی خشک ہو جائے لیکن اعزازات، اسناد ، اولیات کا نگار شان و ادبی مہم جوئی کا لا شناہی سمندر کی حد ختم نہ ہو ۔۔۔۔۔۔یوں محسوس ہوتا ہے ۔پی۔ٹی۔وی سے لے کر دیگر چینلز پر اپنی ذہانت و قابلیت کی دھاک نبھانے والے سہیل صاحب صدیقی گوانے کا وہ ممتاز و حمنر چشم و چراغ ہے، جس پر بجا طور پر گھرانے کو ناز ہوگا ۔             جہاں تک مطبوعہ کتاب کا تعلق ہے تو مختلف موضوعات  (بشمول ہئیکو مجموعہ کلام  )اور ساڑھے سات سو تحاریر غیر مطبوعہ کتاب پندرہ آزاد انگریزی شاعری کے تین عظیم و قخیم عالمی انتخابات (نیشنل لائبریری آف پوئٹری ،امریکہ انٹرنیشنل لائبریری آف پوئٹری ،امریکا :سن انیس سو بیانوے ،انیس سو ترانوے ،دوہزار  )اور عالمی انگریزی انتخاب ہائیکو (ورلڈ ہائیکو ملک ،برطانیہ  )میں شامل 2002 کے واحد اردو شاعر سہیل احمد صدیقی بجا طور پر “فخر پاکستان” کہلائے جانے کے لائق ہیں ۔
رفعتوں ،شہرتوں،علم و ادب سے محبت کی داستان کے اس سلسلے کا اختتام یہیں نہیں ہوجاتا بلکہ قارئین کو یہ جان کر حیرت کے ساتھ مسرت بھی ہوگی کہ عالمی مقابلہ ہائیکو اور میلہ ہائیکو میں عالمی شہرت یافتہ ہائیکو شاعری و نگار محترم                           کی خواہش پر مدعو کیئے گئے صدیقی صاحب واحد اردو شاعر(2000ء ) تھے ۔جو عدم شرکت کے باعث اس دعوت میں شریک نہ ہو سکے ۔
چلتے چلتے آپ کی زات کا معروض حوالہ “ہائیکو “کی بابت بھی ایک نظر ڈالتے چلیں کہ سہیل احمد صدیقی کی ہائیکو شاعری اتنی سحر انگیز ہے کہ اس میں ہر موسم سانس لیتا اور قاری کو نشاط انگیز تجربے سے گزارتا محسوس ہوتا ہے ۔مثال کے طور پر چند اشعار درج ذیل ہیں پڑھیئے اور لطف اندوز ہو جائیے کہ شاعر نے کس توانا لہجے میں موسموں کے ساتھ اور موسموں کے ذریعے انسانی جذبات کی ترجمانی کی ہے۔آپ کی ہائیکو میں ساون بھادوں سے لے کر پت جھڑ تک کا ذکر اس لطیف انداز میں موجود ہے کہ پڑھنے والا گویا کسی اسپرائی دنیا میں پہنچ جاتا ہے۔ ایک ایسی دنیا جہاں “پت جھڑ” جیسی فضا بھی خواہش کن ہے۔ مسرت انگیز ہے۔مسرور آمیز ہے۔خوش گوار حیرت کے ساتھ صدیقی صاحب کی ہائیکو شاعری سے چند نمونے بہ طور انتخاب پیش کیئے جاتے ہیں :

:خوش کن ہے پت جھڑ/برگ سرخ یہ کہتا ہے /اک بوسہ مجھ پر ۔

: کیسا اقسوں ہے /برف پڑی ہے چوٹی پر/چہرہ گل گوں ہے۔

:بارش ہوتی ہے/دل کے اندر ہر لمحہ /تو رہتی ہے۔

:ساون بھادوں میں /ہم تو اکثر بھیگے ہیں/تیری یادوں میں۔

 

 


Discover more from Press for Peace Publications

Subscribe to get the latest posts sent to your email.