حفصہ محمد فیصل
لکھنا اس کا شوق تھا اور ساتھ ہی صلاحیت نے اس شوق کو چار چاند لگا دیے تھے۔ وہ کئی رسائل اور اخبارات میں بیک وقت لکھ رہا تھا۔ مگر یہ الفاظ خالی خولی پیٹ تھوڑی بھرتے ہیں۔ اسی وجہ سے اسے اکثر اماں کی جلی کٹی سنی پڑتی ۔۔
ارے ! کوئی ٹھنگ کا کام کرلے،
یہ واہ واہ پیٹ کا دوزخ نہیں بھرتی۔
وہ کسی گولڈن چانس کے انتظار میں تھا اور بالآخر اسے چانس مل گیا ۔
”آپ کو آپ کے لفظوں کی من چاہی قیمت ملے گی مگر نام ہمارا ہوگا۔“ ڈیلر مکروہ ہنسی ہنسا۔
”مگر سر ایسا کیسے ہوسکتا ہے؟“ وہ حیرانی سے بولا۔
”آپ کل صبح دفتر تشریف لائیے۔“
ساری رات کشمکش میں گزری۔
دوسرے روز وہ پیٹ کی خاطر چارو ناچار دفتر پہنچا۔
مگر یہ کیا؟
اس سے پہلے کئی نامی گرامی لکھاری لائن میں لگے ہوئے ،اپنے لفظوں کو کیش کروانے کےلیے۔۔۔
Discover more from Press for Peace Publications
Subscribe to get the latest posts sent to your email.